سیدہ تبسم منظور ناڈکر۔ممبئی
9870971871
رمضان کا مہینہ اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، برکتوں، رحمتوں اور فضیلتوں والا مہینہ ہے۔ نیکیوں کے اہتمام اور نیکیوں کو سمیٹنے اور جمع کرنے کا مہینہ ہے۔ صبر، سخاوت، ہمدردی، زکوٰٰۃ اور صدقہ کا مہینہ ہے۔ رمضان فرض نماز کے علاوہ تراویح، تہجد، اشراق، چاشت، اور صلوٰہ التسبیح جیسی نمازوں کے اہتمام کا مہینہ ہے۔ دعاوں اور التجاوں کے علاوہ روٹھے رب کو منانے کا مہینہ ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ اپ رمضان کے اے سے قبل کمر کس لیتے، نوافل اور عبادات میں اضافہ فرمادیتے، محفلوں اور مجالس میں رمضان کی برکات و اہمیت کا ذکر فرماتے اور یوں روزوں کے لئے مشقت برداشت کرنے کے لئے اپنے اپ کو تیار کرتے۔ احادیث میں اتا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے نفلی روزے ترجیحاً رکھا کرتے تھے۔
اے مومنو! تم پر ایک بڑی عظمت والا مہینہ سایہ کرنے والا ہے۔ ہاں! ایک برکتوں والا مہینہ جس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی رات کی عبادت کو نفل ٹھہرایا ہے۔ اس مہینہ میں جو شخص کسی نفلی عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرے تو اسے اس نفل کا ثواب عام دنوں میں فرض ادا کرنے کے برابر ملے گا۔ اور جس نے اس مہینہ میں ایک فرض ادا کیا اسے عام دنوں کے ستّر فرض ادا کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ ہمدردی وغمخواری کا مہینہ ہے اور ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔ جو شخص اس مہینہ میں روزہ دار کی افطاری کرواتا ہے تو یہ عمل اس کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ بن جاتا ہے. اور اسے اگ سے ازاد کیا جاتا ہے. اور اسے روزہ دار کے اجر کے برابر ثواب ملتا ہے۔ اور یہ ایسا مہینہ ہے جس کی ابتدا رحمت ہے، اور جس کا بیچ کا حصہ مغفرت کا اور جس کا اخر حصہ جہنم سے ازادی کا ہے۔ اور جو شخص اس مہینے میں اپنے مزدور یا نوکر سے اس کے کام کا بوجھ ہلکا کرتا ہے اور کم خدمت لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو بھی بخش دے گا اور اسے اگ سے آزاد کردے گا۔
رمضان ارہا ہے۔ رمضان کی تیاری کرو۔ اب رمضان کی تیاری کیسے کریں؟ دیکھا یہی گیا ہے کہ گھر میں کیا کیا پکایا جائے، کون سے پردے لگائے جائیں، گھر کو رنگ و روغن کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔ ایسے ہی اور بھی بہت کچھ۔۔۔۔۔ مگر لازمی کون سی باتیں ہیں۔ رمضان کی سب سے پہلی تیاری تو یہ ہے کہ اپنے دلوں صاف کریں۔ ایک دوسرے کو معاف کریں۔ ایک دوسرے کو در گزر کریں۔ نفرت، کینہ، بغض، حسد کو اپنے دل سے نکال دیں۔ جیسے حج پر جانے سے پہلے ہم سب سے معافی مانگتے ہیں، دل کی صفائی کرتے ہیں، بس اسی طرح رمضان کے پہلے بھی معافی مانگ لیں۔ کیوں کے رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔ شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے۔
ماہِ شعبان رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے۔ تو شعبان میں ہم اگر کسی کبیرہ گناہ میں ہیں تو
توبہ کر لیں اور ایسے گناہوں کو چھوڑ دیں یہاں تک رمضان انے تک وہ گناہ ہم سے چھوٹ جائیں۔ کسی سے لڑائی ہوئی ہو تو اسے منانے کی کوشش کریں کہ رمضان انے تک صلح ہوجائے۔ کسی کا حق مارا ہوا ہے تو جاکر اس کا حق اسے دے دیں اگر دینے کی طاقت ہو تو، ورنہ معافی مانگ لیں اور کہہ دیں کہ اہستہ اہستہ بھرپائی کر دوں گا۔۔۔۔۔ ایسا ہی کیا جانا چاہئے. مگر دیکھا گیا ہے کہ کئی سارے بھائی بہن ہیں جو سالوں سے روٹھے ہوئے ہیں، حج بھی کر ائے ہیں مگر بھائی بہنوں میں صلح نہیں ہوئی، اللہ پاک ایسے لوگوں کو ہدایت دے۔
اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے ایک دفعہ پھر ہمیں اپنی رحمتوں کے خاص مہینے رمضان کے قریب کر دیا ہے۔ ذرا اپنے ا?س پاس دیکھیں تو کتنے ایسے تھے جو پچھلے رمضان میں اپ کے پاس اپ کے ساتھ تھے اور اب وہ مٹی تلے دب چکے ہیں۔ اللہ کا شکر ادا کریں کہ اْس نے ہمیں ایک اور رمضان نصیب کر کے ایک اور احسان کیا ہے۔ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اْس کی رحمتوں اور مغفرت والے مہینے کا بھر پور فائدہ اْٹھانے کی تیاری کریں۔ اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے اْس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے اپنی زندگی میں موجود غلطیوں، کوتاہیوں، اور گناہوں کو ہمیشہ کے لیے ترک کرتے ہوئے، اللہ کے اس بزرگی والے مہینے میں نازل ہونے والی بے حد بے حساب رحمت اور مغفرت اور جہنم سے نجات کے حصول کی تیاری کریں۔
رمضان، قران کا مہینہ ہے۔ اس کو اپنی زندگیوں میں لانے کی بھر پور کوشش کی تیاری کریں کہ قران پڑھا جائے۔لیکن صرف الفاظ پڑھ کر نیکیاں کمانے کے لیے ہی نہ پڑھا جائے بلکہ مکمل سمجھ داری اور اْس میں غور و فکر کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ کی رحمت اور مغفرت والے اس خاص مہینے میں زیادہ سے زیادہ جتنا بھی ہو سکے اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ اگر ہم لوگ کھانے پینے کی طرح طرح کی چیزوں کا اہتمام کرنے کی بجائے اپنے معمول کے کھانے پر ہی اکتفاء کریں اور اضافی تکلفات پر خرچ کرنے والی رقم اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو ان شاء اللہ کئی قسم کی افطاری سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہوگا، ہمارے جسموں کے لیے بھی اور ہماری روحوں کے لیے بھی، اور ہماری اخرت کے لیے بھی، اپنے اِرد گِرد موجود اپنے غریب مسلمان بھائی بہنوں کو نہ بھولیں جن کا اللہ کے بعد کوئی مددگار نہیں۔ اپ ان کیمددگار بنیں۔وہ تو سادہ سی روٹی بھی حاصل نہیں کر پاتے اور ہم اپنے دستر خوان کوضرورت سے کہیں زیادہ اور محض زبان کے مزے پورے کرنے کے لیے سجاتے ہیں۔ پارٹیاں کرتے ہیں. بڑی بڑی نامور شخصیات کو دعوت دیتے ہیں. اس میں اپنا اور عبادت بھی ضائع ہوجاتی ہے. کوشش کریں کہ ایسے غریب بھائی بہنوں میں سے کوئی نہ کوئی ضرور اپ کے دستر خوان پر ہو یا اپ کی بھیجی ہوئی افطاری سے افطار کرے۔ لوگوں کو خوش کرنے کی بجائے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں.
اس مہینہ کی تیاری میں کثرت سے دعا کرنا بھی شامل ہے کیوں کہ کثرت دعا کی وجہ سے ادمی کو اللہ تعالیٰ اطاعت کی توفیق فرماتا ہے اور اس کے وقت میں برکت ڈال دیتا ہے اور مختلف قسم کی نیکیوں کے کام اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ سے کرواتا ہے۔ کیوں کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی کی طرف سے توفیق ملتی ہے ، اس لئے اس ماہ کے انے سے پہلے اور انے کے بعد بھی ہر لمحہ اس رب کریم کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہئے۔
اس مہینہ میں زیادہ سے زیادہ دعا کر کے فائدہ اٹھائیں کیوں کہ یہ دعا کا مہینہ ہے، دعا کرنے کی قران کریم میں بڑی فضیلت اور ترغیب ائی ہے۔ تین لوگوں کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ ایک افطار کے وقت روزہ دار کی دعا، دو منصف امام کی اور تین مظلوم انسان کی دعا۔ اس لئے ماہ رمضان میں دعا کرنے کا اہتمام کریں اور یہ یقین رکھئے جو برابر دروازہ کھٹکھٹائے اس کے لئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اس ماہ کے تقدس وعظمت کا خیال رکھنا چاہئے۔ ہمیں بھی اس لحاظ سے تیاری کرنی چاہئے اور جو اللہ تعالیٰ نے موقع میسر کیا ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
یقیناً روزوں کے ساتھ عمل بھی چاہئے۔ جب اللہ تعالیٰ اتنا اہتمام فرما رہا ہے، کہ سارا سال جنت کی تیاری ہو رہی ہے کہ رمضان ا رہا ہے۔ میرے بندے اس میں روزے رکھیں گے، تقویٰ پر چلیں گے، نیک اعمال کریں گے اور میں ان کی بخشش کروں گا۔ تو ہمیں بھی تو اپنے دلوں کو بدلنا چاہئے۔ ہمیں بھی تو اس لحاظ سے تیاری کرنی چاہئے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بہترین موقع میسر کیا ہے اس سے فیض اٹھانا کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور اس رب العالمین کی طرف رجوع ہونا چاہیے.
صدر، اقبال ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی
ایڈیٹر، گوشہ خواتین و اطفال، اسٹار ٹیلی ویڑن
٭٭٭