دیپکا ہیروئن بننا چاہتی ہیں: سلاتھیہ

0
0

یہ ہر تاریخ پر عدالت میں حاضر ہوئیں۔ ان کو کسی نے نہیں روکا
یواین آئی
جموںجموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ بی ایس سلاتھیہ نے کہا کہ کٹھوعہ کے متاثرہ خاندان کی وکیل دیپکا سنگھ راجاوت نے ہیروئن بننے کے لئے بار ایسوسی ایشن جموں اور بار صدر پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ راجاوت کو بار ایسوسی کے کسی بھی ممبر نے کورٹ میں حاضر ہونے سے نہیں روکا۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز یہاں بار کونسل آف انڈیا کی پانچ رکنی ٹیم کے سامنے اپنی صفائی پیش کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہاوس میں کم ازکم ایک ہزار وکلاءموجود تھے اور سبھی وکلاءنے اپنے ہاتھ بلند کرکے کہا کہ ہمیں کرائم برانچ کی تحقیقات پر بھروسہ نہیں ہے اور متاثرہ بچی کو صرف سی بی آئی انصاف دلاسکتی ہے۔ متاثرہ خاندان کی وکیل دیپکا سنگھ نے گذشتہ روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور انہیں ہندو مخالف قرار دے کر ان کا سماجی بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی ہو سکتی ہے یا وہ ماری جا سکتی ہیں یا پھر انہیں عدالت میں پریکٹس کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس کے پیش نظر سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ کٹھوعہ کی آٹھ سالہ بچی کے اہل خانہ اور ان کی وکیل کو تحفظ فراہم کرے۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے کہا ’بار کونسل آف انڈیا کے ساتھ ہماری ہاوس فل میٹنگ ہوئی۔ جو ہمارا نقطہ نظر ہے، انہوں نے اس کو سنا۔ وہ ایک دو چیزوں کی وضاحت چاہتے تھے۔ ایک ان کا کہنا تھا کہ آپ نے متاثرہ خاندان کی وکیل دیپکا سنگھ راجاوت کو کیوں روکا۔ ہم نے ٹیم سے کہا کہ ایجی ٹیشن کے دوران متاثرہ خاندان کی طرف سے وہ (ایڈوکیٹ راجاوت) جو کیس لڑ رہی تھیں، اس کی دو بار 9 اور 11 اپریل کو سنوائی ہوئی۔ دونوں بار وہ عدالت میں حاضر ہوئیں۔ ہم نے بار کونسل کو اُن کی حاضری کی کاپیاں بھی دکھائیں‘۔ انہوں نے کہا ’ان کا (ایڈوکیٹ راجاوت) الزام کہ مجھے روکا گیا ، مجھے پیش نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ صرف شہرت حاصل کرنے کا ایک ہتھکنڈہ تھا جس میں وہ کامیاب ہوئیں۔ یہاں ان کو کسی نے روکا نہ ان کو کسی نے دھمکی دی۔ دیپکا راجاوت جی نے جو کہا ہے مجھے کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ ریپ ہوجائے گا۔ کسی نے اس قسم کی بات نہیں کی ۔ ہماری بچیاں یہاں وکالت کرتی ہیں۔ وہ (راجاوت) ایک ایسے شخص (طالب حسین) جس نے اب تک وکالت کی پڑھائی بھی پاس نہیں کی ہے، کے ساتھ مل کر بار ایسوسی ایشن کی ساکھ کو متاثر کررہی ہیں‘۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے کہا کہ ایڈوکیٹ راجاوت نے ہیروئن بننے کے لئے بار ایسوسی ایشن جموں اور بار صدر پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہ ہر تاریخ پر عدالت میں حاضر ہوئیں۔ ان کو کسی نے نہیں روکا۔ ان کو احساس ہوا کہ چونکہ میڈیا کا توجہ اس کیس پر آگیا ہے تو ہیروئن بننے کے لئے انہوں نے بار ایسوسی ایشن کے صدر اور بار ایسوسی ایشن پر جھوٹے الزامات لگائے‘۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بار کونسل آف انڈیا کے اراکین بار ایسوسی ایشن جموں کی طرف سے پیش کی گئیں دلیلوں سے مطمئن ہوئے تو ان کا کہنا تھا ’آج بار کونسل کو احساس ہوا کہ سچ کیا ہے۔ آگے فیصلہ ان کا ہوگا۔ آج کھچاکچ بھرے ہاوس جس میں کم از کم ایک ہزار وکلاءموجود تھے، انہوں نے ہاتھ اٹھاکر کہا ہے کہ ہمیں کرائم برانچ کی تحقیقات پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اگر متاثرہ بچی کو انصاف دلانے کی بات ہے تو سی بی آئی انکوائری کرائی جائے۔ اسی سے اس بچی کو انصاف ملے گا‘۔ قابل ذکر ہے کہ کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کے مطالبے کو لیکر دو ہفتوں تک ایجی ٹیشن، اس کی شہ پر کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کرائم برانچ کو کیس کا چالان پیش کرنے سے روکنے اور جموں بار ایسوسی ایشن صدر ایڈوکیٹ سلاتھیہ کی جانب سے متاثرہ خاندان کی وکیل کو عدالت میں پیش ہونے سے روکنے کی دھمکی کے واقعات کی وجہ سے بار ایسوسی ایشن شدید تنقید کی زد میں آگئی تھی۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ ہفتے ان واقعات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بی سی آئی کی ایک ٹیم تشکیل دی جس کی قیادت بی سی آئی کے سابق چیئر مین ترون اگروال کر رہے ہیں جب کہ شریک چیئر مین ایس پربھاکرن اور رام چندرن جی شاہ، رضیہ بیگ بار کونسل آف اتراکھنڈ اورایڈوکیٹ نریش دیکشت اس میں شامل ہیں۔ اس ٹیم نے جمعرات کو کٹھوعہ کورٹ کمپلیکس کا دورہ کیا اور وکلاءسے جاننا چاہا کہ انہوں نے کن حالات میں کرائم برانچ کو فرائض منصبی کی ادائیگی سے روکا تھا۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے 11 اپریل کو جموں میں بار ایسوسی ایشن کی جانب سے نکالی گئی ترنگا بردار روہنگیا مخالف ریلی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’جموں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں آج ترنگا ہے اور اگر انہیں مجبور کیا گیا تو یہ اپنے ہاتھوں میں اے کے 47 اٹھا لیں گے‘ کے بارے میں کہا ’جو ہمارے ہڑتال والے دن کی کلپ تھی اس میں نے کہا تھا کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والے قوم پرست لوگ ہیں۔ سرکار کو وارننگ دی تھی کہ آج بچے ہاتھوں میں ترنگا لئے ہوئے ہیں اور کل ان کے استحصال کی وجہ سے یہاں سری نگر جیسے حالات نہ بن جائیں۔ لیکن انہوں نے یہ کہا کہ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے بچوں کو کہا کہ بندوقیں اور بم اٹھاو¿۔ جو سرار غلط ہے۔ وہ بار ایسوسی ایشن اور سلاتھیہ کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔ جس کو ہم لڑ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی لڑیں گے ، گلیوں میں بھی لڑیں گے۔ ان کو جھوٹا ثابت کرکے رہیں گے‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا