دیویا کوہلی نے رام مندر کے حوالے سے ادت نارائن، الکا یاگنک، وپن پٹواکے ’لوٹے ہیں رام‘ میں اپنا کردار ادا کیا

0
64

جموں کی بیٹی کی شمولیت قابل داد، کہا یہ گانا میرے لیے بہت خاص ہے اور اس میں بھگوان رام سے جڑے جذبات ہیں
راجہ سرفراز
جموں؍؍ہندوستان میں روحانی تاروں اور وائبز کا عروج آج کل ہمالیہ سے گنگا تک، کشمیر سے کنیا کماری تک، شیر خوار بچوں سے لے کر سنتوں تک ’لوٹے ہیں رام‘ ایک راگ اور روح کا علاج کرنے والا ہے جسے لیجنڈری ادت نارائن نے گایا ہے۔ مردانہ ورژن میں وپن پٹوا اور زنانہ ورژن میں الکا یاگنک کے گائے ہوئے گیت میںمرکزی کردار میں جموں کی بیٹی دیویا کوہلی کا شامل ہونا قابل فخر ہے ۔وپن پٹوا ایک گلوکار اور موسیقار کے طور پر میلوڈی کے ماسٹر میکر نے اسے ادت نارائن اور الکا یاگنک کے ساتھ مل کر شری رام پروڈکشن کے تحت بنایا ہے اور پی آر بینر گلیٹر ورلڈ کے تحت جموں کے ایک نوجوان کاروباری مسٹر نریندر کی کوشش ہے ۔واضح رہے ورلڈ گلیٹڑنئی نسلوں کے لیے اسکرین پر اور اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا اگلا مرحلہ ہوگا۔22 جنوری 2024 کو رام مندر میں بھگوان رام کا استقبال ’لوٹے ہیں رام‘روحانی تنہائی کا مظہر ہے ۔دھن کے لکھنے والے آنجہانی اجے گپتا کو یاد کیے بغیر نامکمل ہے جو جسمانی طور پر اب نہیں رہے لیکن انہوں نے عظیم نظم’لوٹے آئے رام‘میں بینچ کا نشان چھوڑا ہے۔شری رام پروڈکشن کی طرف سے ایک خراج عقیدت آنجہانی شری اجے گپتا کی یاد کو وقف کیا گیا ہے فن اور عقیدت کی دھنوں کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے جس پر لوٹ آئے رام کی دھن کو بطور ٹیزر اور آفیشل میوزک ویڈیو اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو کو راکیش یادو نے ڈائریکٹ کیا ۔ممبئی میں مقیم جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی دیویا کوہلی اب اپنے ہنر اور عمدگی سے ایک نیا بینچ مارک قائم کر رہی ہے، نہ صرف اداکارہ بلکہ انہوں نے تخلیقی ہدایت کار کے طور پر اپنا کردار بھی انجام دیا ہے۔ دیویا کوہلی اس کے ساتھ ایک آئیکن بن رہی ہیں اور جموں و کشمیر کو اس پر فخر ہے۔ آنے والے پراجیکٹس کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا ہے کہ سیکھنے کا ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں اب مزید کام کرنے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھنے کا وقت ہے، یہ گانا میرے لیے بہت خاص ہے اور اس میں بھگوان رام سے جڑے جذبات ہیں جن کی کوئی وضاحت نہیں کر سکتا۔انہوں نے مصنف اجے گپتا کو خراج تحسین پیش کیاجنہوں نے اپنے الفاظ کو ابدی اور دائمی روحانی نظریے کو چھوڑا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا