دِلی کی دریادِلی:جل جیون مشن کیلئے مزید102سکیموں کومنظوری دی

0
140

476.71 کروڑ روپے کی لاگت سے چلنے والی اِن سکیموں سے جموں و کشمیر کے 54,752 دیہی گھرانوں کا احاطہ کرنے کی توقع ہے
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍مرکز نے جموں و کشمیر میں جل جیون مشن کو فروغ دینے کے لئے جموں و کشمیر میں اضافی 54,752 دیہی گھرانوں کی کوریج کے لئے نئی 102 واٹر سپلائی سکیموں کو منظوری دی ہے جس کے لئے مشن کے آغاز میں فنکشنل ہولڈ ٹیپ کنکشن(ایف ایچ ٹی سی) کی فراہمی کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔ان علاقوںو گھرانوںکی نشاندہی عوام کے ذریعہ مختلف عوامی رابطہ پروگراموں جیسے ’’بیک ٹو وِلیج‘‘، بلاک دیوس، جے جے ایم پندرہ روزہ، گرام سبھا اور مختلف جے جے ایم بیداری کیمپوں کے دوران کی گئی تھی اور وہاں عوام نے ان چھوڑے ہوئے علاقوں کو جل جیون مشن میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔مرکز کی طرف سے اِن نئی 102 سکیموں کی منظوری سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بھی گھرانہ اس کے احاطے میں نل کنکشن کے بغیر نہ رہے۔جموںوکشمیریو ٹی اِنتظامیہ نے 476.71 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے اِضافی 54,752 گھرانوں کی کوریج کے لئے نئی سکیموں کی بروقت منظوری دینے کے لئے مرکزی وزارت ِجل شکتی کے ڈرنکنگ واٹر اینڈ سینٹیشن ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا ہے تاکہ ان علاقوں کے عوام کے زیر اِلتوا ٔاور حقیقی مطالبات کو پورا کیا جاسکے اور مشن کے مقصد کو مجموعی طور پر حاصل کیا جاسکے۔اَیڈیشنل چیف سیکرٹری جل شکتی شالین کابرا نے اِنجینئروں پر زور دیا ہے کہ وہ مشن کی تکمیل کے لئے طے شدہ ٹائم لائن کو پورا کرنے کے لئے ان سکیموں پر عمل آوری میں تیزی لائیں۔ اُنہوں نے فیلڈاَفسروں پر مزید زور دیا کہ وہ مشن کی مؤثر عمل آوری کے لئے شفافیت، جوابدہی اور عام لوگوں تک رسائی کو برقرار رکھیں۔یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ ملک کی دیگر ریاستوںاور یوٹیز کی طرح جموں و کشمیر میں بھی جل جیون مشن کو مرکزی حکومت کے محکمہ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی ، جل شکتی محکمہ ، جموں و کشمیر ، ضلع اِنتظامیہ اور مقامی کمیونٹیوںجیسے مختلف شراکت داروںکی شمولیت سے نافذ کیا جارہا ہے تاکہ دیہی گھروں کے احاطے میں نل کنکشن کے ذریعے پینے کے صاف اور مناسب پانی کی فراہمی کی سہولیت تک رَسائی فراہم کی جاسکے۔ مقامی کمیونٹیوںکی نمائندگی کرنے والی پانی سمیتی مشن کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ، عمل آوری اور نگرانی میں محکمہ کے ساتھ شراکت داری کرکے مشن کے نفاذ میں بہت اہم کردار اَدا کررہی ہیں۔محکمہ ایف ایچ ٹی سیز سے صد فیصد کوریج کے حصول کے لئے اَپنی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے جس میں سب سے زیادہ معاشی، شفاف اور تکنیکی طور پر قابل عمل طریقے شامل ہیں۔ اَب تک جموں و کشمیر نے نل پانی کنکشن کی 75 فیصد سے زیادہ کوریج حاصل کی ہے اور اِس طرح قومی سطح پر’’ہائی اچیورز‘‘ زُمرے میں داخل ہوا ہے۔ فراہم کئے جانے والے ایف ایچ ٹی سی کو جل جیون مشن کے آئی ایم آئی ایس پورٹل پر مستفید ہونے والوں کے آدھار لنک کے ساتھ رِپورٹ کیا گیا ہے۔جل جیون مشن کے تحت اَب تک تقریباً 3,300 سکیموں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کی تخمینہ لاگت 12,975.00 کروڑ روپے ہے جو کہ عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اِن سکیموں کے تحت زائد اَز98 فیصد کاموں کے ٹھیکے شفاف طریقے سے اِی۔ ٹینڈرنگ کے ذریعے دیئے گئے ہیں جن میں سے تقریباً 87 فیصد کام زمینی سطح پر شروع کئے گئے ہیں۔ جاری کردہ الاٹمنٹ آرڈرز دونوں صوبوں میں متعلقہ پی ایچ ای ڈائریکٹوریٹ کی ویب سائٹس پر ڈال دیئے گئے ہیں۔اِس سلسلے میںجموںوکشمیر یوٹی نے پہلے ہی 1000 سے زیادہ دیہات کا احاطہ کیا ہے جن میں ضلع کپواڑہ کے سب ڈویژن ٹنگڈار میں بٹلان، ترائیاں اور چنبرا گاؤں جیسے دُور افتادہ اور دور درازعلاقے ہیں جو ایل او سی کے قریب واقع ہیں اور پہلی بار پائپ سے پانی حاصل کیا گیا ہے۔ . اِن دیہاتوں میں لوگ طویل فاصلہ طے کر کے چشموں اور قریبی ندی نالوں سے پانی لاتے تھے۔ اِسی طرح تقریباً 285 گھرانوں پر مشتمل نیلفن گاؤں کو پہلی بار صد فیصد نل کے پانی سے منسلک کیا گیا اور علاقے کی خواتین اور بچوں کو پہاڑی ڈھلوانوں پر طویل فاصلہ طے کر کے پانی لانے کی مشقت سے نجات ملی۔ضلع سانبہ میں 6.67 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے رام پورہ اور سجوان کی واٹر سپلائی سکیموں کو مکمل کرنے اور شروع کرنے سے تقریباً 1,100 گھرانوں کو احاطے کے اندر فنکشنل گھریلو نل کنکشن (ایف ایچ ٹی سی) حاصل کرنے سے فائدہ ہوا۔ ان دیہاتوںکے لوگ زیادہ تر ہینڈ پمپوں کا پانی اِستعمال کر رہے تھے جس کامعیار متاثر ہوا تھا اور جل جیون مشن کے تحت نئی شروع کی گئی سکیموں سے گہرے ٹیوب ویل کھودے گئے ہیں اور بی آئی ایس 10,500 کے مطابق مناسب مقدار اور مقررہ معیار کے پانی کی فراہمی کے لئے ضروری سٹوریج بنائے گئے ہیں۔کئے گئے کاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے اور گھرانوں کا احاطہ کرنے کے لئے، گرام پنچایتوں کے ذریعہ ہر گھر جل سرٹیفیکیشن کا عمل شروع کیا گیا ہے جہاں پی ایچ ای محکمہ کے ذریعہ ہر گھر جل کے طور پر رپورٹ کیے گئے گاؤں کو بعد میں گرام سبھا کی خصوصی قرارداد کے ذریعہ تصدیق کی جاتی ہے۔ . اس سے نہ صرف گاؤں میں نلکے کے پانی کے رابطے کی فراہمی کے بارے میں بیداری پیدا ہوتی ہے بلکہ کمیونٹی کی ملکیت کو بھی فروغ ملتا ہے۔ گرام پنچایتوں کے ذریعہ کئے گئے کاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ہر گھر جل سرٹیفکیشن کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اِس سے نہ صرف گاؤں میں نل کے پانی کی فراہمی کے بارے میں بیداری پیدا ہوتی ہے بلکہ کمیونٹی اونرشپ کو بھی فروغ ملتا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا