دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر ایک محفوظ ترین جگہ بن گئی: امت شاہ

0
0

 

کہاپہاڑی طبقہ کوجلدانصاف ملے گا،گجربکروال طبقے کاایک فیصدتک بھی حصہ نہیں چھیناجائیگا
شیرازاحمد/عمرارشد ملک

جموں؍؍مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر ایک محفوظ ترین جگہ بن گئی ہے کیونکہ ملی ٹنسی سے متعلق واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جنگجوؤں اور علاحدگی پسندوں کے خلاف پائیدار مہم ثمر آور ثابت ہوئی ہے اور آج یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کی بجائے لیپ ٹاپ ہیں ۔مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک اہم اعلان کیا کہ پہاڑی برادری کو جلد ہی تعلیم اور ملازمتوں میں شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے طور پر ریزرویشن ملے گا لیکن ساتھ ہی واضح کیاکہ گجربکروال طبقہ کا ایک فیصدتک ایس ٹی کاحصہ نہیں چھیناجائیگا۔ موصوف وزیر داخلہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو راجوری میں ایک بڑے عوامی جلسے کے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر ان کے ساتھ سٹیج پر جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ اور رکن پارلیمان جگل کشور بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا: ’جو لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر دفعہ370 ہٹایا گیا تو خون کی ندیاں بہہ جائیں گی ان کو جموں وکشمیر میں ہونے والے ملی ٹنسی سے متعلق واقعات کے اعداد و شمار دیکھنے چاہئے‘۔ان کا کہنا تھا: ’جموں وکشمیر میں ہر سال ملی ٹنسی سے متعلق 4767 واقعات رونما ہوتے تھے لیکن دفعہ370 کی تنیسخ کے بعد ان اعداد و شمار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور اس نوعیت کے صرف721 واقعات پیش آئے ہیں‘۔مسٹر شاہ نے کہا کہ ما بعد پانچ اگست 2019 جموں وکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو اب ہر سال137 تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں اور علاحدگی پسندوں کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے چلائی جانے والے پائیدار مہم ثمر آور ثابت ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا: ’اس مہم کا نتیجہ یہ ہے کہ آج جموں وکشمیر محفوظ ترین جگہ ہے وزیر اعظم جموں وکشمیر کے نوجوانوں تک پہنچے اور آج ان کے ہاتھوں میں پتھر نہیں بلکہ لیپ ٹاپ ہیں اور یہ نوجوان ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ہر شعبے میں مقابلہ کر رہے ہیں‘۔امت شاہ نے گجر، بکروال اور پہاڑی طبقے کے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جموں وکشمیر میں ان تین خاندانوں، جنہوں نے حکومت اپنے آپ، اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک محدود رکھی ہے، کی ہر الیکشن میں شکست کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا: ’ان تین خاندانوں نے 70 برسوں تک یہاں خاندانی راج کیا اور عام لوگوں کو جمہوریت کے لئے ترسایا۔ان کا کہنا تھا: ’آج یہاں لوگوں کو گرام پنچایت ہے، ضلع پنچایت اور تحصیل پنچایت ہے جو گذشتہ70 برسوں کے دوران نہیں ہوا کرتا تھا‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کو 87 ارکان اسمبلی اور 6 ارکان پارلیمان تک محدود رکھا گیا تھا جبکہ گجر، بکر وال اور پہاڑی طبقوں کو نظر انداز کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ غلام نبی کھٹانہ کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کرکے وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات ثابت کر دی کہ وہ سماج کے تمام طبقوں کو نمائندگی دینے کے لئے پر عزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں 56 ہزار کروڑ روپیوں کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روز گار کے موقعے میسر ہوں گے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ رشوت جو یہاں گذشتہ 70 برسوں کے دوران عروج پر تھی، کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے انٹی کورپشن بیورو بنایا۔انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر سرکاری تعطیل رکھنے کے اعلان کی سراہنا کی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار سری نگر سے شارجہ راست پروازیں چالو کی گئیں اور سری نگر میں شبانہ پروازوں کا آپریشن بھی شروع کیا گیا۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار سال رواں کے ماہ اول سے 1.62 کروڑ سیاحوں نے یہاں کے سیاحتی مقامات کی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو گجر، بکروال اور پہاڑی طبقوں کو نمائندگی دینے کے لئے تشکیل دیا گیا جو بصورت دیگر ایک خواب ہی تھا۔ان کا لوگوں کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے کہنا تھا: ’یہاں کے حکمرانوں نے ہمیشہ آپ لوگوں کا استحصال کیا‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار جموں و کشمیر کو تمام طبقوں گجر، بکروال اور پہاڑی سمیت نئی بلندیوں تک لے جانے کے لئے پْر عزم ہیں۔اپنے دورے کاآغازکرتے ہوئے صبح رام نومی کے موقعہ پر شری امت شاہ نے ویشنودیوی مندر میں پوجا کرکے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دعا کی ۔اِس موقعہ پر جموںوکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سنہا اور مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ سمیت کئی معززین بھی موجود تھے۔شری امت شاہ نے اَپنے خطاب میں کہا کہ راجوری میں یہ زبردست ریلی ان لوگوں کا جواب ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر دفعہ 370 کو ہٹایا جاتا ہے تو جموںوکشمیر میں تشدد ہوگا ۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے تئیں لوگوں کی بے پناہ محبت اور اعتماد حکومت کو جموںوکشمیر میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ پہاڑی اور گجر بکروال طبقے کے لوگ ہمیشہ ہندوستان کی حفاظت کے لئے چٹان کی طرح کھڑے رہے ہیں اور تمام ہندوستان سلامتی کی ایسی ناقابل تسخیر دیوار کے وجود کی وجہ سے سکون کی نیند سوتے ہیں۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سِنہا نے مہاراجہ ہری سنگھ کی خدمات کو یاد کیا ہے اور ان کی سالگرہ کو سرکاری تعطیل کا اعلان کیا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے خطے کی ترقی کواَپنی اوّلین ترجیح میں رکھا ہے ۔ شری امت شاہ نے کہا کہ 70 برس تک تین خاندانوں نے جموںوکشمیر میں حکومت کی اورجمہوریت کو اَپنے خاندانوں میں ہی محدود رکھا ۔ لیکن 2014ء سے وزیرا عظم نریندر مودی کی قیادت میں2014ء میں پنچایتی اِنتخابات کئے گئے اور اِس کے بعد 2019ء میں تحصیل اور ضلع پنچایتی اِنتخابات کئے گئے اور اَب جموںوکشمیر کی حکمرانی جو پہلے تین خاندانوں تک محدود تھی ، اب اس میں 30 ہزار افراد شامل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ وزیرا عظم نریندر مودی نے 5؍ اگست 2019ء کو ایک اہم فیصلہ لیا اور آرٹیکل 370 اور 35اے کو ہٹا دیا ۔اُنہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے جموںوکشمیر میں پسے ہوئے طبقوں ، دلتوں ، قبائلیوں اور پہاڑی لوگوں کو ان کے حقوق مل گئے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اَب کوئی بھی لوگوں کے حقوق کو دَبا نہیں سکتا کیوں کہ وزیرا عظم نریندر مودی نے اِس بات کو یقینی بنایا ہے کہ جمہوریت تین خاندانوں میں محدود نہیں ہے بلکہ 30ہزار لوگ اس کا حصہ بنتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وزیرا عظم نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ جلد از جلد اِنتخابات کئے جائیں گے اور اِس کے لئے حد بندی ضروری تھی ۔ پہلے کی حد بندی کمیشن کے قواعد کے مطابق نہیں کی گئی تھی بلکہ صرف تین خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی تھی ۔ لیکن اَب آزادی کے بعد پہلی ایک حقیقی حد بندی مکمل ہوگئی ہے اور پہاڑی علاقوں میں نشستیں بڑھائی گئی ہیں ۔ حد بندی کے عمل کو شروع کر کے وزیر اعظم نریندر مودی نے راجوری ، پونچھ ، ڈوڈہ اور کشتواڑ میں لوگوں کے ساتھ اِنصاف کو یقینی بنایا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ تینوں خاندانوں نے اَپنے دُور ِ حکومت میں کورپشن میں ملوث ہونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ شری امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جموں وکشمیر کے 27 لاکھ کنبوں کو پانچ لاکھ روپے تک کی مفت صحت سہولیات دے رہے ہیں جو ان تینوں خاندانوں نے گذشتہ 70برس میں کبھی فراہم نہیں کیں کیوں کہ وہ دہلی سے آنے و الے پیسے کو ہڑپ کر گئے تھے۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ رشوت پر قابو پانے کے لئے جموں وکشمیر میں انٹی کورپشن بیورو بنایا گیا، وِسل بلور ایکٹ نافذ کیا گیا، موبائل سے شکایت کا اندراج ’اُمنگ‘ کے ذریعے شروع کیا گیا، ستارک ناگرگ‘‘ موبائل ایپلی کیشن شروع کی گئی، ویجی لنس دفاتر کھولے گئے اور الیکٹرانک ویجی لنس کلیئرنس سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت جموں و کشمیر میں روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور جنوری 2022 ء سے اب تک 1.62 کروڑ سیاح جموں وکشمیر وارد ہوئے ہیں جو کہ آزادی کے 75 برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت نے جموں و کشمیر کے مختلف خطوں بشمول پونچھ، راجوری، جموں اور وادی میں سب سے زیادہ روزگار پیدا کیا ہے۔ شری امت شاہ نے کہا کہ 70 برس سے لوگ جموں و کشمیر سے بین الاقوامی پروازوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے سری نگر سے شارجہ کے لئے براہ راست پرواز شروع کی ہے۔ اس سے پہلے سری نگر اور جموں سے رات کے وقت کوئی پرواز نہیں تھی، وزیر اعظم مودی نے شہر سے رات کی پروازیں شروع کی ہیں۔شری امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کے خلاف مسلسل مہم شروع کی ہے جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے ۔ 2006ء اور 2013ء کے درمیان دہشت گردی کے واقعات کی تعداد 4766 تھی جبکہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 2019 ء سے 2022ء کے عرصے میں دہشت گردی کے واقعات 721 ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ہلاکتوں میں بھی کمی آئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر اب محفوظ ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے پتھراؤ کی خبریں آتی تھیں لیکن اب ایسا نہیں ہوتا کیونکہ وزیر اعظم نے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کی جگہ لیپ ٹاپ دئیے ہیں انہیں روز گار فراہم کیا ہے اور یہ تبدیلی جموں و کشمیر کیلئے بہت اہم ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس سے پہلے راجوری میں میڈیکل کالج کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا لیکن آج یہاں ایک میڈیکل کالج کھول کر وزیر اعظم نریندرمودی نے نہ صرف اس جگہ کے نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کا موقعہ دیا ہے بلکہ اس جگہ کے تمام باشندوں کو مفت صحت سہولیات بھی فراہم کی ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی نے پہلی بار جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں زائد از20,000 گھروں کو بجلی فراہم کی ہے 75 سال بعد علاقے کے گھروں میں بجلی پہنچی ہے جموں و کشمیر کے 3.80 لاکھ گھروں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کے تحت بہت کام ہوا ہے ۔ ان میں 624 میگاواٹ کیرو ایچ ای پی پروجیکٹ ، 540 میگاواٹ کاور ایچ ای پی پروجیکٹ اور شاہ پور کنڈی اری گیشن اینڈ پاور پروجیکٹ شامل ہیں ۔ شری امت شاہ نے کہا کہ جموں میں ایمز ، آئی ٹی آئی ، انڈین انسٹی چیوٹ آف مینجمنٹ ، انڈین انسٹی چیوٹ آف ماس کمیونی کیشن وغیرہ قائم کئے گئے ہیں ۔ شری امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر خطے کی ترقی وزیر اعظم مودی کی ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جموں و کشمیر کے پہاڑی لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی تھی کیونکہ انہیں کوئی ریزرویشن نہیں ملا تھا ۔ وزیر اعظم نے آرٹیکل 370 کو ہٹا کر ریزرویشن کا راستہ صاف کیا ۔ ریزرویشن پر غور کرنے کیلئے جسٹس شرما کا کمیشن بنایا گیا تھا جس نے پہاڑی ، بکروال اور گوجر لوگوں کو ریزرویشن دینے کیلئے اپنی سفارشات بھیجی ہیں ان سفارشات کا انتظامی عمل ختم ہوتے ہی گوجر ، بکروال اور پہاڑی لوگوں کو ریزرویشن کا فائدہ ملنے والا ہے ۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی توانائی جموں و کشمیر کے لوگوں کی محبت سے بڑھی ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ چند لوگ خطے میں امن نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اس خطے کو ترقی دینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پیر پنجال کی یہ پہاڑیاں صدیوں سے لوگوں نے محفوظ کی ہیں اور ان کے آبا اجداد نے ہندوستان کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اپنا خون بہایا ہے ۔ آج ملک کے دیگر حصوں کی طرح راجوری اور پونچھ کے نوجوانوں کو بھی روزگار ملنا چاہئیے ، اس خطے میں انٹر پرنیور شپ کو فروغ دینا چاہئیے ، لوگوں کو ریزرویشن کا فائدہ ملنا چاہئیے اور اس علاقے سے ایم ایل اے اور ایم پی منتخب ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جموں و کشمیر کی ہمہ گیر ترقی چاہتے ہیں ۔ مسٹر امت شاہ نے عوام سے جموں و کشمیر کو تین خاندانوں کی حکمرانی سے آزاد کرانے اور وزیر اعظم مودی کے نظرئیے کی حمایت کرنے پر زور دیا ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک اہم اعلان کیا کہ پہاڑی برادری کو جلد ہی تعلیم اور ملازمتوں میں شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے طور پر ریزرویشن ملے گا لیکن ساتھ ہی واضح کیاکہ گجربکروال طبقہ کا ایک فیصدتک ایس ٹی کاحصہ نہیں چھیناجائیگا۔یہ ایک قبل از انتخابات وعدہ ہے جس کا مقصد بی جے پی کی حمایت کی بنیاد کو وسیع کرنا ہے۔ اگر یہ کوٹہ لاگو ہوتا ہے، تو یہ ہندوستان میں کسی لسانی گروہ کی جانب سے ریزرویشن حاصل کرنے کا پہلا واقعہ ہوگا۔ مرکزی حکومت کو اس کے لیے پارلیمنٹ میں ریزرویشن ایکٹ میں ترمیم کرنی ہوگی۔’’حکومت کی طرف سے قائم کردہ جی ڈی شرما کمیشن نے رپورٹ بھیج دی ہے اور گجر، بکروال اور پہاڑی برادریوں کے لیے ریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ اسے جلد ہی دیا جائے گا‘‘۔ مسٹر شاہ نے ایک ریلی میں کہا جس میں اگلے سال انتخابات کے لیے بی جے پی کی مہم کے آغاز کا ایک نشان تصورکیاجارہاہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسا ریزرویشن آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہی ممکن ہوا۔ اب یہاں کی اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں، پہاڑیوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔یوٹی میں پہاڑیوں کی آبادی تقریباً 6 لاکھ بتائی گئی ہے، جن میں سے 55 فیصد ہندو اور باقی مسلمان ہیں۔ لیکن گجر اور بکروال طبقے جن کے پاس پہلے ہی 10 فیصد ایس ٹی کوٹہ ہے ‘ پہاڑیوں کو قبائلی حیثیت سے ناراض ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ مراعات یافتہ طبقے کے مسلمانوں اور ہندوؤں کو صرف زبان کی بنیاد پر کوٹہ نہیں ملنا چاہیے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ موجودہ ایس ٹی ’’کچھ نہیں کھوئے گا‘‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’کچھ لوگوں‘‘ نے گجروں اور بکروالوں کو ’’بھڑکانے‘‘ کی کوشش کی، لیکن ’’لوگوں نے ان کے عزائم کو دیکھا‘‘۔بی جے پی کے حامی راجوری میں امیت شاہ کی طرف سے خطاب کرنے کے لیے ایک ریلی کے لیے جمع ہوئے، ان کی ایک اور ریلی بدھ کو، شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں ہے، جو کل سے شروع ہونے والے تین روزہ دورے کے حصے کے طور پر ہے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا