دارالعلوم فیض محمدی میں الوداعی تقریب کا انعقاد

0
0

دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڑھ میں زیر تعلیم طلبائے عالیہ ثانیہ کے زیر اہتمام ایک الوداعی تقریب مسجد” النور،،میں مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوئی ،نظامت کے فرائض مفتی احسان الحق قاسمی نے انجام دیئے ۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ و الوداعی نظم سے ہوا، بعدازاں ادارہ کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے افتتاحی بیان میں کہا کہ: آج کا دن خوشی و غمی کا ایک حسین سنگم ہے، ایک طر ف جہاں عالیہ ثانیہ کی تعلیم مکمل کرنے والے طلباءکو خوشی کا احساس ہوتا ہے ، کہ ان کی صبح وشام حصول علم کے واسطے راہ خدا میں وقف تھی ، تو وہیں انہیں مادر علمی کی عطر بیز فضاوں ، اور اپنے ہم درس ساتھیوں سے جدا ہوکر رخصت ہونے کا غم بھی ہے ۔ مولانا ندوی نے تمام طلبہ بالخصوص دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو جانے والے عالیہ ثانیہ کے طلباءکو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ: آپ صبر و شکر کا دامن ہر حال میں مضبوطی کے ساتھ پکڑے رہیں، یہی نبیوں کی سنت رہی ہے، محنت کریں، آگے بڑھیں ، اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں، قیمتی بنیں ، چوں کہ جو انسان قوم وملت کی فلاح اور نسلوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور خود تعلیم یافتہ ہونے کے لئے فکر کرتا ہے، وہی قوم میں سب سے قیمتی ہے، اور وہی ملت کا کوہ نور تسلیم کیاجاتا ہے۔
اس کے بعد عالیہ ثانیہ کے تمام طلباء نے اپنے اپنے جذبات واحساسات، نیز اساتذہ و ادارہ کے تئیں محبتوں اور شفقتوں کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا، عالیہ ثانیہ کے طالب علم محمد عرفان نے کہا کہ:یہ دارالعلوم فیض محمدی علوم و فنون کا گہوارہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے، اس کی شہرت صرف یہاں ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے کونے کونے میں ہے، اس کو سجانے و مزین کرنے والے اساتذہ کی تعریفیں ہر ایک کی زبان پر رواں دواں رہتی ہیں یہاں سے تربیت وتعلیم پانے والے طلباء نے ہر میدان میں اپنا سکہ جما رکھا ہے جو یقینا یہاں کے اساتذہ کی محنت کا ثمرہ ہے انہی کی آغوش میں اپنے آپ کو پروان چڑھانے کے لئے میں نے یہاں کا رخ کیا اور سال بھر ان سے فیض یاب ہوتا رہا۔ محمد توصیف نے کہا کہ: دارالعلوم فیض محمدی کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی، ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی، مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی، ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی، مفتی احسان الحق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا ظل الرحمان ندوی کا شکر گذار ہوں کہ آپ حضرات نے ہم پر سال بھر اپنی بے پناہ محبتوں اور عنایتوں کا برکھا برساتے رہے اور ہم پوری یکسوئی کے ساتھ یہاں کے چشمہ صافی سے اپنی علمی پیاس بجھاتے رہے۔ محمد جمشید فاروقی نے کہا کہ آج کی الوداعی تقریب میں ایک طرف خوشی و مسرت ہے تو وہیں دوسری طرف رنج والم سے متصف داستان بھی، میں کہاں سے شروع کروں یہ میرے ذہن دماغ سے ماورا ہے، لیکن اس فیض محمدی کا جو فیض و کرم ہوا ہے اس کو ہم فراموش نہیں کرسکتے ۔ محمد مہدی حسن نے کہا: کہ آج ہم اپنے ہم مشرب اور ہم پیالہ ساتھیوں سے بھی جدا ہو رہے ہیں ہم فیض محمدی کے درودیوار میں ایک خاندان کے مانند تھے ، ایام گزشتہ کے ایک ایک حسین و دلکش نظارے آنکھوں کے سامنے جھلملا رہے ہیں ، گلشن فیض محمدی کی باغ وبہار ساعتیں دل ودماغ پر کچوکے لگا رہی ہے محمد عاطف ممتاز نے کہا کہ :میں شکر گزار ہوں کہ یہاں پر قائم بزم خطابت ، بزم جوہر ، بزم صحافت اور النادی العربی کا جس نے مجھے تقریر و تحریر کتابت و خطابت، زبان و قلم سے بہر ور کیا۔ محمد احمد نے کہا کہ: میں اپنے تمام اساتذہ کا ممنون و مشکور ہوں جنکی علمی فکری ادبی اور فنی صلاحیتوں اور کاوشوں سے خوب استفادہ کیا۔ اخیر میں ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی و مولانا ظل الرحمان ندوی نے بھی طلباءکو ناصحانہ کلمات اور مستقبل کو تابناک بنانے والے اصولوں سے روشناس کرایا۔
مذکورہ پروگرام میں دارالعلوم و اس کے ملحقہ اداروں کے تمام اساتذہ و طلبہ سمیت، بالخصوص مفتی احسان الحق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا وجہ القمر قاسمی، حافظ محمد ناظم، حافظ عبداللہ، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا محمد صابر نعمانی، حافظ وسیم احمد، حافظ محمد وسیم، حافظ ذبیح اللہ، مولانا ظل الرحمان ندوی ، مولانا محمد یحیٰ ندوی، ماسٹر فیض احمد ، ماسٹر شمیم احمد، ماسٹر جمیل احمد، وغیرہ موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا