خوبصورت سونا باغ بھی سیاحتی مقام کا درجہ رکھتا ہے

0
0

 

 

 

 

 

 

شیخ صآبر
مہور،ریاسی،جموں

ملک میں جب بھی سیاحتی مقام کی بات آتی ہے تو دل اور دماغ میں سب سے پہلے کشمیر کا خیال آتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ قدرت نے کشمیر کو بے پناہ خوبصورتی سے نوازہ ہے۔ وہاں کے کسی بھی علاقہ میں تفریح کو چلے جایئے آپ کو قدرت کے بے پناہ حسن کا قریب سے دیدار کا موقع ملے گا۔ لیکن ایک سچ یہ بھی ہے کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں کے بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جو کشمیر سے کم خوبصورت نہیں ہیں۔جب آپ وہاں آئنگے تو آپ کو یہ احساس ہی نہیں ہوگا کہ یہ کشمیر نہیں بلکہ جموں کا علاقہ ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ محکمہ سیاحت کی بے حسی کی وجہ سے یہ علاقے کبھی سیاحت کے نقشہ پر ابھر کر سامنے نہیں آسکا۔ایسا ہی ایک علاقہ ہے سوناباغ۔ضلع ریاسی کے تحصیل مہور کے پُرسکون مناظر کے درمیان واقع یہ پوشیدہ خوبصوت سیاحتی مقام انتظامیہ اور سیاحوں کا منتظر ہے۔ مہور ہیڈ کوارٹر سے محض 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ دلکش سیاحتی مقام بنیادی طور پر سڑکوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑی حد تک غیر تلاش شدہ ہے۔ جبکہ کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح یہ بھی سیاحوں کو قدرتی خوبصورتی کی بہترین جھلک پیش کرتا ہے۔ بگا قصبے کے اوپر واقع، سونا باغ کا اہم مقام آس پاس کے علاقوں کے خوبصورت نظارے فراہم کرتا ہے۔ اسکے اونچے پہاروں سے کوئی بھی وسیع و عریض میدانی علاقوں اور سرسبز و شاداب کو دیکھ سکتا ہے جو گرمیوں کے مہینوں میں زمین کی تزئین کی زینت بنتا ہے۔ یہ نظارہ سحر انگیزی سے کم نہیں ہے، جو شہری زندگی کی ہلچل سے دورسیاحوں کو ایک پر سکون نظارے کی پیشکش کرتا ہے۔

اس سلسلے میں مقامی مشتاق احمد کہتے ہیں کہ ”سونا باغ تحصیل ہیڈ کوارٹر مہور کا سب سے خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔جسے ایک بار دیکھنے کے بعد کوئی عمر بھر نہیں بھول سکتا ہے۔جیسے جیسے موسم بدلتے ہیں، سونا باغ کا منظر بھی بدلتا ہے۔ سردیوں میں، برف کی سفیدجادر اس پورے خطے کواپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔ جس سے علاقے پر ایک پر سکون اور آسمانی ماحول ہوتا ہے۔ وہیں گرمیوں کی سبزہ زاروں اور سردیوں کی قدیم سفیدی کے درمیان فرق اس پوشیدہ جنت کی رغبت میں اضافہ کرتا ہے اور اسے سال بھر دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔“ وہ کہتے ہیں کہ ”اگرچہ قدرت نے تو اس علاقے کو نوازا ہے لیکن انتظامی سطح پر یہاں بہت کمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہاں سب سے بڑی کمی سڑک کی ہے۔ اس علاقہ تک پہنچنے کے لئے کوئی بہتر سڑک رابطہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے خوبصورت علاقہ ہونے کے باوجود سیاح یہاں نہیں آپاتے ہیں۔اگر یہاں سڑک جیسی بنیادی سہولیات کو مکمل کیا جاتا تو شائد یہاں بھی سیاح آنے کے لیے بے تاب ہوتے۔“

وہیں ایک مقامی خاتون ساحرہ بانو جن کی عمر 39 سال ہے، کہتی ہیں کہ اگر اس علاقے کو سیاحتی مقام کا درجہ ملتا تو شاید یہاں پر بے روزگاری کا بھی خاتمہ ہوتا۔سیاحوں کے آنے سے معاشی طور پرمقامی خواتین کوبہت فائدہ ہوگا۔ یہاں پر تمام خواتین خود سبزیاں، پھل وغیرہ کی پیداوار سے جڑی ہوئی ہیں۔ لیکن یہاں پر لوگوں کا آنا جانا بہت کم ہے۔ جس کی وجہ سے ہم خواتین اپنے پھل اور سبزیوں کو بیچنے سے قاصر رہتی ہیں۔اگر اس علاقہ کو سیاحتی مقام کے طور پر ابھارا جائے اور سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ یہاں آنے کے لئے راغب کیا جائے تو نہ صرف ہماری بلکہ پورے علاقہ کے حالات بدل جائنگے۔خواتین کی آمدنی بڑھنے سے وہ خودمختار بن سکتی ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس علاقہ میں سڑک کی حالت کو بہتر بنایا جائے تاکہ یہاں سیاحوں کے آنے سے مقامی لوگوں کی بے روزگاری ختم ہو سکے۔

اس کے علاوہ جب ہم نے بلاک ترقیاتی کونسلر شاہدہ پروین سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک مرتبہ ضلع ترقیاتی افسر سے بات کی تھی انہوں نے بتایا تھا کہ آنے والے وقت میں بھگا سے سونا باغ کی طرف جانے والی سڑک کو بہتر بنایاجائے گا۔بلاک ترقیاتی کونسلر کے مطابق سونا باغ کی خاصیت تمام افیسروں کے سامنے کئی بار رکھی اور امید یہ کرتی ہوں کہ جب سونا باغ سیاحتی نقشے پر آئے گا تو یہاں کی غریب عوام بھی ترقی یافتہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونا باغ کی خوبصورتی ملک بھر کے تمام لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کا جذبہ رکھتی ہے کیونکہ ضلع میں اتنی خوبصورت جگہ کہیں نہیں جتنی خوبصورت مناظریہ علاقہ اپنے آپ میں رکھتا ہے۔اس کے علاوہ جب ہم نے ضلع ترقیاتی کونسلر عبدالغنی ملک سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ سونا باغ اپنی خوبصورتی کے لیے بہت مشہور ہے۔اگر انتظامہ کی جانب سے اس طرف سنجیدگی سے توجہ دی جائے تو یہ علاقہ بھی کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح مشہور ہو سکتا ہے۔اس سے علاقہ کی بے روزگاری بھی دور ہو سکتی ہے۔نوجوانوں کو دیگر شہروں میں جا کر روزگار تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وہ یہاں گائڈ کا کام کر سکتے ہیں یا کھانے پینے کی دکانیں کھول سکتے ہیں یا پھر اپنے گھر کو گیسٹ ہاؤس میں تبدیل کر پیسے کما سکتے ہیں۔جب اس علاقہ میں سیاحوں کی آمد رفت بڑھے گی تو خود بہ خود روزگار کے مواقع بھی نکل آئنگے۔صرف اس علاقہ کو سیاحتی نقشہ پر لانے سے بہت سے مسائل کا خاتمہ ممکن ہوگا۔

اس سلسلے میں جب ہم نے ایس ڈی ایم،ریاسی مہر مظلین شاہ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں میں ایک کمیٹی تعینات کروں گا کہ سونا باغ جیسی لوکیشن پر کچھ کام شروع کیا جائے۔ اس کے علاوہ ہم آنے والے وقت میں وہاں پر کچھ ثقافتی سرگرمیاں بھی شروع کریں گے جس سے یہ علاقہ بھی ملک کے سیاحتی نقشہ پر ابھر کر سامنے آ سکے اور یہاں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کی آمد ہو سکے۔جناب مہر مظلین شاہ کہتے ہیں کہ محکمہ اس معاملے کو لیکر کافی سنجیدہ ہے اور آنے والے وقت میں سیاحوں کی سہولیات کے مطابق کام کئے جائنگے تاکہ جلد ہی قدرت کے اس خوبصورت علاقہ سونا باغ کو بھی سیاحتی مقام کا درجہ مل سکے۔(چرخہ فیچرس)

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا