خواتین کیخلاف مظالم پرزیروٹولرنس

0
0

حکومت قانون بدلنے کو تیار، آئی پی سی، سی آر پی سی میں ترمیم کی تیاری
لوک سبھا میں حیدرآباد معاملے کی مذمت
یواین آئی

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور سبھی پارٹیوں کے اراکین نے تلنگانہ کے شمس آباد میں ویٹرینری خاتون ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی آبرو ریزی کے واقعہ کی پیر کو مذمت کی اور حکومت نے ایوان کو یقین دلایا کہ زیروٹالرینس کی پالیسی پرکام کرتے ہوئے ایسے واقعہ کو دہرائے جانے سے روکنے کے لئے وہ قانون میں بھی ضروری تبدیلی کرنے کے لئے تیار ہے ۔اراکین کے ذریعہ وقفہ صفر کے د وران اس واقعہ پر اظہار تشویش اور عصمت دری سے متعلق قانون کو مزید سخت بنائے جانے کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا‘‘اس سے بڑی کوئی غیر انسانی حرکت نہیں ہوسکتی۔اس سے سبھی کو دکھ ہوا ہے ۔سبھی اراکین امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملوں میں مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے ۔اس کے لئے قانون میں جو بھی تبدیلی کرنی ہوگی،وہ کرنے کے لئے حکومت تیار ہے ۔’’انہوں نے کہا کہ نربھیا کانڈ کے بعد قوانین میں تبدیلی کی گئی تھی اور پھانسی کی سزا کا التزام کیاگیا تھا۔اس کے بعد سب نے یہ مان لیاتھا کہ اس طرح کے واقعات مین کمی آئے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے اس موضوع پر بحث کرانے یانہ کرانے کا فیصلہ اسپیکر پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ حکومت سبھی اراکین کے مشوروں کو سن کر قانون میں سبھی طرح کے ضروری التزام کرنے کے لئے تیار ہے ۔مسٹر برلا نے بھی پورے ایوان کی طرف سے واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا واقعہ،اس طرح کے جرائم سبھی اراکین کو فکر مند اور پریشان کرتے ہیں۔ایوان فکر مند ہے کہ اس طرح کے واقعات کا دہرایا نہ جائے ۔وزیرمملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بھی قانون میں ہر ضروری تبدیلی کے تئیں ایوان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے معاملوں میں ‘زیرو ٹالرینس’ کی پالیسی پر کام کرے گی۔متعلقہ قانون میں تبدیلی کا مسودہ تیار ہے ۔پولیس تحقیق اور ترقی بیورو کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ریاستوں کو خط لکھ کر اس مسودے پر ان سے مشورے مانگے گئے ہیں اور اسے جلد از جلد پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسے واقعات پر لگام لگانے کے لئے پورے ملک میں سنگل ہیلپ لائن نمبر ‘‘112’’جاری کیا ہے ۔تقریباً سبھی ریاستی پارٹیوں کے اراکین نے قانون میں تبدیلی کرکے التزام سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔کئی اراکین نے عصمت دری کرنے والوں کے لئے صرف اور صرف پھانسی کی سزا کا التزام کرنے اور نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو جلدازجلد پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔تلنگانہ کے نالگونڈا سے کانگریس رکن اتم کمار ریڈی نے ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کے گھروالوں کو پولیس ایک تھانے سے دوسرے تھانے دوڑاتی رہی۔شاہراہوں کے کنارے شراب کی فروخت پر پابندی کے باوجود اس معاملے میں پایا گیا کہ وہاں شراب فروخت ہورہی تھی۔انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس واقعہ پر شرمندہ ہے ۔ڈیم ایم کے کے ٹی آر بالو نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس طرح کے واقعات پر یہ کہہ کر پلا نہیں جھاڑنا چاہئے کہ امن و قانون ریاست کا مسئلہ ہے ۔مرکز کو اس پر سخت کارروائی کرنی چاہئے ۔ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہاکہ اس واقعہ کے باوجود ریاستی حکومت سورہی ہے ۔تلنگانہ کے وزیر داخلہ غیر سنجیدہ بیان دے رہے ہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عصمت دری کے معاملے میں صرف پھانسی کی سزا کے لئے قانون بنائیں۔تلنگانہ کے کریم نگر سے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار باندی نے اسے بے حدگھناؤنا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان معاملوں میں مجرمین کو جلد از جلد سزا دلانے کے لئے ریاستوں اور مرکزی حکومت کو مل کام کرنا چاہئے ۔ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امن و قانون موثر انداز میں نافذ کیا جائے ۔ بیجو جنتا دل کے پناکی مشر نے کہاکہ نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو عدالت سے پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے ۔ان کی اپیل اور معافی کی عرضی بھی خارج ہوگئی ہے ۔اس کے باوجود تہاڑ جیل انتظامیہ کو یہ پتہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو فوری طورپر پھانسی دے دی جانی چاہئے ۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو سبق سکھانا ضروری ہے ۔ہمیں اس کے بارے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانی چاہئے ۔اپنادل کی انوپریا پٹیل نے کہاکہ اس واقعہ نے پورے ملک کو شرم سار کیا ہے ۔اس معاملے میں ریاستی حکومت کا رویہ کافی افسوس ناک رہا ہے ۔متاثرہ کے گھروالوں کو تھانے تھانے بھٹکنا پڑا۔فاسٹ ٹریک عدالت کی تشکیل میں وزیراعلی کو تین دن کا وقت لگا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتیں اور کہیں نہ کہیں مرکزی حکومت بھی سخت پیغام دینے میں ناکام رہی ہے ۔لوک سبھا میں حیدرآباد معاملے کی مذمت،حکومت قانون بدلنے کو تیارنئی دہلی،2دسمبر(یواین آئی)لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور سبھی پارٹیوں کے اراکین نے تلنگانہ کے شمس آباد میں ویٹرینری خاتون ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی آبرو ریزی کے واقعہ کی پیر کو مذمت کی اور حکومت نے ایوان کو یقین دلایا کہ زیروٹالرینس کی پالیسی پرکام کرتے ہوئے ایسے واقعہ کو دہرائے جانے سے روکنے کے لئے وہ قانون میں بھی ضروری تبدیلی کرنے کے لئے تیار ہے ۔اراکین کے ذریعہ وقفہ صفر کے د وران اس واقعہ پر اظہار تشویش اور عصمت دری سے متعلق قانون کو مزید سخت بنائے جانے کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا‘‘اس سے بڑی کوئی غیر انسانی حرکت نہیں ہوسکتی۔اس سے سبھی کو دکھ ہوا ہے ۔سبھی اراکین امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملوں میں مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے ۔اس کے لئے قانون میں جو بھی تبدیلی کرنی ہوگی،وہ کرنے کے لئے حکومت تیار ہے ۔’’انہوں نے کہا کہ نربھیا کانڈ کے بعد قوانین میں تبدیلی کی گئی تھی اور پھانسی کی سزا کا التزام کیاگیا تھا۔اس کے بعد سب نے یہ مان لیاتھا کہ اس طرح کے واقعات مین کمی آئے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے اس موضوع پر بحث کرانے یانہ کرانے کا فیصلہ اسپیکر پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ حکومت سبھی اراکین کے مشوروں کو سن کر قانون میں سبھی طرح کے ضروری التزام کرنے کے لئے تیار ہے ۔شیوسینا کے ونایک راؤت نے اس واقعہ میں ہوئی وحشیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سزا کے التزام کو مزید سخت کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں بل لانا چاہئے تاکہ ایسے ملزمین کو چھ مہینے کے اندر سزا دی جاسکے ۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی گیتا وشوناتھ نے کہاکہ اس معاملے میں سیاست کرنے کے بجائے ہمیں اس پر ایک رائے قائم کرنی چاہئے ۔ہمیں ایسا قانون بنان چاہئے جس سے مجرمین میں ڈر پیدا ہو اور خواتین کو جینے دیا جاسکے ۔بہوجن سماج پارٹی کے دانش علی نے کہا کہ سیاست سے اوپر اٹھ کر اتفاق رائے سے ایوان کو اس کی مذمت کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادو شمار کے مطابق،خواتین کے خلاف عصمت دری اور مظالم کے اعدادو شمارمیں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے بھی نربھیا معاملے کے ملزمین کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اترپردیش کے اناو اور جموں و کشمیر کے کٹھوا میں گزرے دنوں ہوئے اسی طرح کے وحشیانہ معاملوں کا بھی ذکر کیا۔بی جے پی کی لاکٹ چٹرجی نے مسٹر علی کی بات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادو شمار کی بات نہیں ہے ۔یہ خواتین کی بات ہے ۔مسٹر علی اور محترمہ چیٹرجی کے درمیان کچھ دیر تک نوک جھونک ہوتی رہی۔تیلگو دیشم پارٹی کے لیڈر رام موہن نائیڈو نے کہا کہ ملک کی ہر لڑکی،ہر ماں اور ہر بہن آج ڈری ہوئی ہے ۔قانون کو سخت بنانے کے ساتھ ہی مردوں کو بھی خواتین کے تئیں حساس بنانے کی ضرورت ہے ۔انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ‘نہیں کا مطلب نہیں’ ہے ۔انہوں نے کہا کہ نربھیا معاملے کے بعد اس طرح کے معاملے بڑھ گئے ہیں۔تلنگانہ ک ے ملکاج گری سے کانگریس کے انومولا ریڈی نے قانون کے التزامات کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔وائی ایس آر کانگریس کے رگھورام راجو نے کہا کہ نربھیا معاملے کے قصورواروں کو آج تک پھانسی نہیں دی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ فاسٹ ٹریک عدالت صرف برائے نام نہیں بنانی چاہئے ۔ان میں طے وقت میں سماعت ہو اور اس کے بعد اپیل یا معافی کاکوئی التزام نہ ہو۔حکومت نے حیدرآباد عصمت دری معاملہ پر گہرا دکھ ظاہر کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ وہ دہشت گردی اور بدعنوانی کے ساتھ ساتھ خواتین پر مظالم کے لئے ‘زیروٹولرنس’ (قطعی برداشت نہیں کرنے ) کی پالیسی پر کام کرے گی اور ا س کے لئے تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) میں ترمیم کرنے کیلئے تیار ہے ۔مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے یہاں لوک سبھا میں وقفہ صفر میں مختلف جماعتوں کے اراکین کی طرف سے یہ معاملہ اٹھائے جانے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں ایک جانوروں کی ڈاکٹر ساتھ جو واقعہ ہوا ہے اس پر وہ اس کے کنبہ کے رابطہ میں ہیں۔ وہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور حیدرآباد کے پولیس کمشنر سے بھی رابطہ میں ہیں۔ اس واقعہ کی پوری پارلیمنٹ نے مذمت کی ہے ۔ مسٹر ریڈی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اس کے لئے قانونی قدم اٹھانے کے لئے تیار ہے ۔ مرکزی حکومت خواتین کی سیکورٹی کے لئے پرعزم ہے اور جس طرح سے دہشت گردی اور بدعنوانی پر زیرو ٹولرنس کی پالیسی پر چل رہی ہے اسی طرح خواتین پر م ظالم پر ‘زیرو ٹولرنس’ کی بنیاد پر کام کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس کے لئے آئی پی سی اور سی آر پی سی میں ترمیم کے لئے تیار ہے ۔ پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بیورو (بی پی آر ڈی) کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ ریاستوں کو خط لکھا گیا ہے اور اس بارے میں مسودہ تیار ہوگیا ہے ۔مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ مسٹر ریڈی نے کہاکہ اس حادثہ میں پولیس کو مزید سرگرمی سے کام کرنا چاہئے تھا۔ اس واقعہ کا غیرممالک میں بھی ذکر ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ نربھیا معاملہ سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ نربھیا معاملہ میں متاثرہ کا بیان مل گیا تھا اور اس کا جسم بھی تھا لیکن اس واقعہ میں متاثرہ کا بیان اور اس کا جسم تک نہیں ملا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ضروری قانونی اصلاحات کے لئے حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں اور رضاکار انہ تنظیموں کا تعاون ملنا چاہئے ۔انہوں نے یہ بھی کہ بتایا کہ حکومت نے ایمرجنسی نظام کا ایک ہیلپ لائن نمبر 112شروع کیا ہے جس میں 100, 101, 102, 108 وغیرہ مجموعی طورپر دس نمبر پرفوری طورپر اطلاع پہنچ جائے گی اور سیٹلائٹ پر مبنی نظام سے متاثرہ کی لوکیشن کا پتہ لگاکر اسے مدد پہنچانے کی کارروائی شروع ہوجائے گی۔اس سے پہلے تلنگانہ راشٹر سمیتی کے نامو ناگیشور راو نے ریاستی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے کہاکہ حیدرآباد کے واقعہ سے بہت دکھی ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے پانچ لاکھ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں۔ سماجی سیکورٹی ہیلپ لائن شروع کی ہے ۔ اس واقعہ کے لئے بھی پولیس کی دس ٹیمیں قائم کرکے چھ گھنٹے کے اندر ملزمین کو پکڑ لیا گیا اور لاپرواہی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے ۔مسٹر راو نے کہاکہ یہ مسئلہ صرف تلنگامہ یا حیدرآباد کا ہی نہیں پورے ملک کا ہے ۔ راجستھان، اترپردیش وغیرہ مقامات پر بھی ایسے ہے واقعات کے بارے میں ایوان میں بحث کی گئی ہے ۔ پندرہویں لوک سبھا میں ہم سب نے نربھیا معاملہ کے بعد سخت قانون بنایا تھا۔ اب وقت آگیا ہے کہ آئی پی سی اور سی آر پی سی میں تبدیلی کی جائے تاکہ فاسٹ ٹریک عدالتوں میں 30دن کے اندر معاملہ کی سماعت مکمل ہو اور ملزم کو پھانسی کی سزا ملے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا