خلائی شعبے میں کامیابیوں کی وجہ سے ہندوستان عالمی مرکز بنا : دھنکھڑ

0
0

چندریان -3 کی چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کامیابی نے ہندوستان کو پہلا ملک بنا دیا ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی کامیابیوں کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خلائی شعبے میں کامیابیوں نے ہندوستان کو دنیا کا مرکز بنا دیا ہے۔مسٹر دھنکھڑ نے بدھ کو راجیہ سبھا میں "بھارت کی گوروشالی انترکش یاترا – چندریان -3 کی کامیاب سافٹ لینڈنگ” پر بحث شروع ہونے سے پہلے اپنے بیان میں کہا کہ چندریان -3 کی چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کامیابی نے ہندوستان کو پہلا ملک بنا دیا ہے۔” انہوں نے کہا کہ خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابیوں نے ملک کو ایک عالمی مرکز بنا دیا ہے اور اس کامیابی کے ساتھ ہندوستان 2025 تک چاند پر انسانوں کو بھیجنے کے لیے امریکہ کی زیر قیادت کثیرالجہتی پہل آرٹیمس معاہدہ کا رکن بن گیا ہے۔چھ دہائیوں پر محیط ہندوستانی خلائی سفر کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ ہندوستان کا خلائی پروگرام غیر ملکی لانچ آلات پر انحصار سے مقامی صلاحیتوں کے ساتھ مکمل خود انحصاری حاصل کرنے کا شاہد رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنے سیٹلائٹ لانچ کرنے کی صلاحیت تیار کی ہے بلکہ دوسرے ممالک کے لیے بھی سیٹلائٹ لانچ کی ہے۔ اب تک 424 غیر ملکی سیٹلائٹ لانچ کیے جا چکے ہیں۔مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ ہندوستان کا مارس آربیٹر مشن (منگلیان) 2014 میں اپنی پہلی کوشش میں کامیابی کے ساتھ مریخ تک پہنچا تھا۔ وینس کا مطالعہ کرنے کے لیے حال ہی میں شروع کیے گئے آدتیہ-ایل-1 مشن اور آنے والے شکریان-1 مشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاروں کی تلاش اور گہرے خلائی مشن پر توجہ دینے سے ملک کی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے خلائی کوششوں کا استعمال کرنے کی اسرو کی کوششوں کا ایک فطری حصہ ہے۔مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ یہ کامیابیاں ناسا اور ای ایس اے جیسی بڑی خلائی ایجنسیوں کے مقابلے بہت کم قیمت پر حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کم لاگت دیسی بنانے پر زور دینے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی تحقیق کے میدان میں نجی اداروں کا داخلہ ہندوستان کے خلائی عزائم کے لیے بہت اہم ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا