خاص شاہراہ:خاص توجہ کی متلاشی

0
83

ریاست جموں وکشمیرکے مختلف صوبوں کوملانے والے اہم سڑک پروجیکٹ ہمیشہ تعطل کاشکار رہے ہیں، بڑے سیاسی دائوپیچ کے چلتے بمشکل ہی کئی دہائیاں گذرنے کے بعد ہی یہ منصوبے پایہ تکمیل کوپہنچتے ہیں، ان میں خطہ پیرپنجال کووادی کشمیرسے جوڑنے والااہم منصوبہ مغل شاہراہ تھاجس نے پایہ ِ تکمیل کوپہنچتے پہنچتے کئی نشیب وفرازدیکھے، خطے کے لوگوں کاوادی کیساتھ جڑجاناکئی حلقوں میں نامناسب سمجھاگیااورجس کا جتنابس چلااس منصوبے کوتعطیل کاشکار بنانے میں ایڑھی چوٹی کازورلگایا، تاہم 2002میں پی ڈی پی ۔کانگریس مخلوط سرکارکے بنتے ہی تب کے وزیراعلیٰ مفتی محمد سعیدنے اس پروجیکٹ کویعنی اس خواب کو شرمندۂ تعبیرکرنے کے عملی جتن شروع کئے،مرکزمیں کانگریس سرکارکابھرپورفائدہ اُٹھاتے ہوئے مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے ادھورے خواب کوشرمندۂ تعبیرکرنے میں مفتی محمد سعیدکوکامیابی ملی اور اس شاہراہ نے پی ڈی پی کے خطہ میں دروازے کھول دئے،پی ڈی پی کو بھی خطہ کے لوگوں نے اس کاوش کابھرپورصلہ دیا،ساتھ ہی آرپارآواجاہی کاسلسلہ بھی اِسی دورمیں شروع ہواجس سے مرحوم مفتی محمد سعیدکے تئیں خطے میں قدروعزت بڑھ گئی اورخطہ پیرپنجال میں پی ڈی پی نے اپناوجودقائم کرناشروع کیا،مغل شاہراہ جس طرح سے بحال کی جانی چاہئے تھی اب بھی وہ اس کی منتظرہے لیکن ناسے کچھ ناکچھ بہترکے مترادف وہ خطے کیلئے باعث رحمت ہے،اسی شاہراہ کیساتھ ساتھ ایک اورشاہراہ جوپونچھ کے لورن تاوادی کے ٹنگمرگ کے درمیان زیرتکمیل ہے‘بھی ایسی ہی اہمیت رکھتی ہے، جسکاسنگِ بنیادبھی مرحوم مفتی محمد سعیدنے رکھاتھا، اور یہ خواب شرمندۂ تعبیرکرنے کی ذمہ داری اپنی صاجزادی محبوبہ مفتی کے کاندھوں پرچھوڑ گئے کیونکہ زندگی نے اُن کاساتھ نہ نبھایااورکئی خواب شرمندۂ تعبیرہونارہ گئے، اس اہم سڑک کی تعمیر 2018 میں مکمل کرنے کا ارادہ بھی کر لیا گیا تھا مگر دوبرس بعد بمشکل 9 کلو میٹر کا کام ہی کسی حد تک مکمل کیاجاسکاہے،دوبرسوں میں9کلومیٹر کام ہونے کے بعد صرف ایک برس میں بقیہ39کلومیٹرکی تکمیل ناممکن ہے،ایسے میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کواز خود اس شاہراہ کے کام کی نگرانی کرنی چاہئے اور تعمیری کام کو کئی دہائیوں میں نہیں بلکہ چند برسوں میں مکمل کرناچاہئے تاکہ عوام سے عوام کے درمیان رابطے کے ذرائع ممکن ہوسکیں، روزگاراوراقتصادیات کے اعتبارسے بھی ان سڑکوں کی اہمیت سے عوام مستفید ہوسکے،تعمیری کام کی رفتار انتہائی سست ہے جس کے پیچھے کیاوجوہات ہیں ان کاپتہ لگانے کیلئے تعمیراتِ عامہ کے وزیر نعیم اختراندرابی کوبھی ازخود جائزہ لیناچاہئے اور مرحوم مفتی محمد سعید کے انتہائی قریبی ہونے کاثبوت پیش کرتے ہوئے اس پروجیکٹ کی جلد از جلد تکمیل کویقینی بناناچاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا