عوام کو زمینوں سے بے دخلی کا اپنا فیصلہ واپس لے:مولاناظفر قادری
سرفرازقادری
مینڈھر؍؍جو حکم اس باجپا حکومت نے لیا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگو کے لئے کہ جو مکانات سرکاری جگا پر ہیں ان کو خالی کیا جائے مگر ایک بات یاد رکھیں ایک طرف بیٹھ کر حکومت سوچے کہ یہ جو فرمان جاری ہوا ہے کیا یہ بات جموں وکشمیر کے لوگوں کے دلوں کو مجروح کیا کہ نہیں؟ ان باتوں کا اظہار مولانا ظفر قادری نے اپنے ایک تحریری بیان میں دیتے ہوئے کہاکہ کبھی تو حکومت یہ کہتی ہے کہ ہر انسان کو رہنے کے لئے مکان دیا جائے گا ہر انسان اب چھت کے نیچے ہوگا وہ جو خواب آپ نے دیکھایا تھا وہ تو پورا نہیں ہوسکا اب جو بیچارے محنت و مزدوری کرنے کے بعد ان لوگوں نے اپنا ایک آشیانا بنایا اس کو بھی گرانے کی بات کر رہے ہو پھر یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں کے پاس دو کنال زمین ہے فلاں کے پاس ایک کنال زمیں ہے مگر ایک بات بتائے پہاڑی علاقے کے اندر جو زمینیں ہوتی ہیں بڑی مشکل سے لوگ اس میں اپنا گزر بسر کرتے ہیں کیو آخر لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلا جارہا ہے پھر اس کے بعد آپ لوگ کوئی نائی زمین تو لوگوں کو نہ دے سکے جو بنایا گیا گھر ہے ۔اس کو بھی گرا دینا چاہتے ہو حکومت کو گزشتہ جمعہ شاہی امام و خطیب مفتی فاروق حسین مصباحی صاحب قبلہ نے جو پیغام دیا تھا اسی بات کی تعید کرتے ہوئے حکومت کو یہ کہہ دینا چہتا ہو کہ آپنے اس فرمان کو واپس لیا جائے ورنہ مجبور ہوکر قوم کو سڑکوں پر آنا پڑے گا اور اس بات پر اور اس حکم پر عمل نہیں کیا جائے گا ہم یہ سوچ کر چپ ہیں کہ بر باد نہ ہوجائے گلستان چمن کا نادان یہ سمجھتے ہیں ہم میں قوت للکار نہیں اس غلط فہمی کو اپنے اندر سے دور کرو اور لوگوں کو راحت کی سانس لینے دو میں مولانا ظفراقبال قادری اس حکومت کے فیصلے کی کڑی اور کھلے لفظوں میں مزمت کرتا ہوں ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام۔وہ قتل بھی کریں تو چرچا نہیں ہوتا میڈیا کا جو کام ہے وہ اپنا کام کرے دلالی نہیں لوگوں کے درد آگے بتنا آپ کا کام ہے وہ تو ان گودی میڈیا سے تو ہوتا نہیں بس ان لوگوں کا ایک ہی کام زخم پر نمک چھڑکنا اور دلالی کرنا۔