جی ایف آر کے موضوع پر تین روزہ کیپسٹی بلڈنگ پروگرام اختتام پذیر

0
0

فاروق خان نے اختتامی تقریب میں شرکت کی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے، نیشنل انسٹی چیوٹ آف فانانشل منیجمنٹ ، مرکزی وزارت کے نیشنل سنٹر فار گُڈ گورننس اور امپا کے مشترکہ اہتمام سے منعقدہ تین روزہ کیپسٹی بلڈنگ پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔ اس دوران گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ۔ اختتامی تقریب ک صدارت کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے پروگرام میں شرکت کرنے والے افسروں سے تلقین کی کہ وہ کپیسٹی بلڈنگ پروگرام خصوصاً جی ای ایم سے بھر پور استفادہ کریں جس سے سرکاری خزانے کو بچانے میں مدد ملے گی ۔ مشیر نے کہا کہ اگر سرکاری محکمے گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس ( جی ای ایم ) کے ذریعے خریداری کر تے ہیں اس سے لوگوں کی فلاح و بہبود یقینی بنے گی ۔ انہوں نے کپیسٹی بلڈنگ پروگرام کے منتظمین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ جموں کشمیر سرکار کے اعلیٰ افسروں کیلئے مفید ثابت ہو گا ۔ اس موقعہ پر جی اے ڈی کے سیکرٹری فاروق احمد لون نے کہا کہ یہ تربیتی پروگرام سرکاری ایجنسیوں کو خریداری کرنے اور ضروری اشیاء حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں اس طرح کے مزید پروگرام منعقد کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے پہلے دن انتظامی اصلاحات محکمہ ، جی اے ڈی ، امپا اور نیشنل انسٹی چیوٹ آف فائنانشل منیجمن کے مابین ایک مفاہمت نامہ طے ہوا جس کے تحت جموں کشمیر سرکار کے ایک ہزار اہلکاروں کو کپیسٹی بلڈنگ کی تربیت دی جائے گی ۔ جی ای ایم کے ذریعے اشیاء حاصل کرنے کے موضوع پر بالتے ہوئے جی ای ایم کے جوائینٹ سیکرٹری راجیو کنڈپال نے کہا کہ کپیسٹی بلڈگ پروگرام سے افسروں اور اہلکاروں کو جنرل فائنانشل رولز سے متعلق مزید جانکاری ملے گی ۔ اس سے پہلے اختتامی تقریب کی پہلی نشست میں جی ای ایم کے موضوع پر جی ای ایم کے ڈائریکٹر دپیش گلہوٹ نے ایک تفصیلی پرذنٹیشن پیش کی ۔ انہوں نے جی ای ایم پورٹل کے میکنزم کے بارے میں تفصیلات دی ۔ 3 جنوری کو تین روزہ کپیسٹی بلڈنگ پروگرام شروع ہوا تھا جس کا افتتاح وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم کی موجودگی میں کیا تھا ۔ اس موقعہ پر انتظامی اصلاحات محکمہ کے ایڈیشنل سیکرٹری وی سرینواس اور محکمہ خزانہ کے فائنانشل کمشنر ارون کمار مہتہ بھی موجود تھے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا