حکومت کی بے لگام سرگرمیوں کی مخالفت جاری رہے گی:سونیا گاندھی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس صدر سونیا گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر اطلاعات کے حق (آر ٹی آئی)قانون کو کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ پارٹی جمہوری اداروں پر ایسی سازشی حملے کی مذمت کرتی ہے اور حکومت کے ایسے فیصلوں اور بے لگام اور تاناشاہی سرگرمیوںکی مسلسل مخالفت کرتی رہے گی۔ محترمہ گاندھی نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات کے حق قانون میں ترمیموں کی کانگریس نے پارلیمنٹ میں زبردست مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم اپنے جمہوری اداروں پر اس سازشی حملے کی زبردست مذمت کرتے ہیں اور ملک کی ٖفلاح وبہبود کے برعکس لئے جارہے بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے فیصلوں اور بے لگام اورتاناشاہی سرگرمیوں کی مسلسل مخالفت کرتی رہے گی۔’’ انہوں نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت آر ٹی آئی ادارے کو اپنے بے لگام ایجنڈے کے نفاذ کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھتی آئی ہے ۔ یہ قانون جوابدہی طلب کرتی ہے اور بی جے پی حکومت کسی بھی طرح کے جواب دینے سے اعلانیہ گریز کرتی آئی ہے ۔ اس لئے بی جے پی حکومت کے پہلے میعاد کار میں ایک ایجنڈے کے تحت مرکز اور ریاستوں میں بڑی تعداد میں اطلاعاتی کمشنروں کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ مرکزی چیف اطلاعات کمشنر کا عہدہ بھی دس مہینوں تک خالی رہا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا ہدف صرف آر ٹی آئی قانون کو بے اثر کرنا تھا۔ محترمہ گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے آرٹی آئی قانون پر اپنا فیصلہ کن حملہ کردیا ہے ۔ اس قانون کے اثراندازی کو مزید کمزور کرنے کے لئے مودی حکومت نے ایسی ترمیمات پاس کی ہیں جو اطلاعاتی کمشنرنوں کے اختیار کو منظم طریقے سے کمزور کرکے انہیں حکومت کے مہربانی کے تحت کردیں گے ۔ان کا ہدف اطلاعاتی کمشنروں سے سرکاری افسران کی طرح کام کرانا ہے جس سے وہ حکومت کی جوابدہی یقینی نہیں کرپائیں۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعاتی کمشنروں کے عہدے کے میعاد مرکزی حکومت کے فیصلے کے تحت کرتے ہوئے پانچ سال سے کم کرکے تین سال کردیا گیا ہے ۔ سال 2005 کے قانون کے تحت ان کی میعاد پورے پانچ سال کے لئے طے کی گئی تھی تاکہ وہ حکومت اور انتظامیہ کے مداخلت اور دباؤ سے پوری طرح آزاد رہیں۔ لیکن ترمیم شدہ قانون میں ان کی آزاد ی پوری طرح ختم کردی گئی ہے ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ حکومت کے خلاف اطلاع جاری کرنے والے کسی بھی اطلاعاتی افسر کو اب فوری طور سے ہٹایا جاسکتا ہے یا پھر عہدے سے برخاست کیا جاسکتا ہے ۔ اس سے مرکزاور ریاست کے سبھی اطلاعاتی کمشنروں کا اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے اور حکومت کو جوابدہ بنانے کے جذبات ٹھنڈے پڑجائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی اطلاعات کمشنروں کی تنخواہ، بھتوں اور شرطوں کے قوانین، جو انتخابی کمشنروں کے برابر تھے ۔اب مرکزی حکومت نئے سرے سے طے کرے گی۔ اس سے ان کے تنخواہ اور بھتوں کو مودی حکومت کی خواہش کے مطابق کم یا زیادہ کیا جاسکے گا۔ ان اہم عہدوں کی میعاد کار اور بھتوں کو کم کرنے کا حق اپنے ہاتھ میں لے کر مودی حکومت نے یقینی بنایا ہے کہ کوئی بھی سینئر اور خوددارافسر اس طرح کے تناؤ سے بھرے اور نگرانی بھرے ماحول میں کام کرنا قبول نہیں کرے گا۔ان ترامیم کے بعد کوئی بھی اطلاعاتی کمشنر مودی حکومت کی مداخلت اور ہدایات سے بچ نہیں سکے گا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ آر ٹی آئی قانون نے حکومت اور شہریوں کے درمیان جوابدہی اور ذمہ داری کا براہ راست تعلقات قائم کیا اور بدعنوان طرز عمل والوں پر فیصلہ کن حملہ کیا۔ پورے ملک کے آر ٹی آئی کارکنوں نے بدعنوانی کے خاتمے ، سرکاری پالیسیوں کی موثر طریقے سے جائزہ اور نوٹ بندی اور انتخاب جیسے عمل کی کمیوں کو اجاگر کرنے کے لئے اس قانون کا موثر طریقے سے استعمال کیا۔ محترمہ گاندھی نے کہا کہ ‘‘ترمیموں کے بعد مودی حکومت اپنے اشاروں پر کام کرنے والے افسران کو جب تک چاہے جیسے چاہے تقرر کرسکے گی۔ وہ مجبوری میں حکومت کی چاپلوسی کے لئے کام کریں گے اور جن سوالات کے جواب حکومت نہیں دینا چاہے گی، اس پر خاموشی اختیارکرلیں گے ۔