لازوال ڈیسک
جموں//شعبہ اُردو، جموں یونیورسٹی ، جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگویجز کے اشتراک سے ’’اردوزبان و ادب کے ارتقاء میںغیر مسلم افسانہ نگاروںکاحصہ‘‘ موضوع پر دو روزہ قومی سیمینار کاافتتاح پروفیسرگیان چندسیمی نارہال جموں یونیورسٹی میں محکمہ ثقافت جموں وکشمیرکے پرنسپل سیکریٹری سریش کمارگپتا(آئی ایف ایس)نے کیا۔اس موقعہ پرسیمی نارکی افتتاحی تقریب کی صدارت پروفیسرخواجہ اکرام الدین نے کی۔اس موقعہ پرسریش کمارگپتا،پرنسپل سیکریٹری محکمہ فن وثقافت جموں وکشمیر مہمان خصوصی تھے جبکہ اُردواورپنجابی کے معروف افسانہ نگار وساہتیہ اکادمی کے ایوارڈی خالدحسین اورسنجیو کماررانا سیکریٹری اکیڈیمی آف آرٹ کلچراینڈلنگویجزاس موقعہ پرمہمان ذی وقارتھے۔اس موقعہ پرڈاکٹرشاہ نواز ،کلچرل آفیسر،جے اینڈکے اکیڈیمی آف آرٹ ،کلچراینڈلنگویجزبھی موجودتھے۔اپنے خطاب میں سریش کمار گپتا نے اہمیت کے حامل موضوع پر ْقومی سیمی نار منعقد کرنے کیلئے شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی اور جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگوئجز کے رول کوسراہا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بذات خود بھی اردو زبان اور اس کے ادب سے بہت متاثر ہیں۔ انہوں نے اردو ادیبوں مثلاً منٹو، بیدی، کرشن چندر وغیرہ کے افسانوں کا مطالعہ بھی کیا ہے۔ اردو کے غیر مسلم افسانہ نگاروں پر مقالات لکھنا وقت کی ضرورت تھی جویہ سیمی نار پورا کرے گا۔ سریش کمار نے جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگوئجز کی سرگرمیوں جو آرٹ، کلچر اور زبانوں کے فروغ کے لیے منعقد کی گئی ہیںپر مختصراً گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگوئجز کی طرف سے فن، ثقافت اور زبان کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ ادبی تقریبات کا انعقاد کیاجائے گا۔پروفیسر صغیر افراہیم نے افتتاحی سیشن میں ایک پرمغز کلیدی خطبہ پیش کیا۔ انہوں نے تقریباً تمام غیر مسلم مختصر افسانہ نگاروں بالخصوص منشی پریم چند، راجندر سنگھ بیدی، کرشن چندر، رام لال، اوپندر ناتھ وغیرہ کا تفصیل سے احاطہ کیا، جنہوں نے اردو زبان و ادب کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پریم چندغیر مسلم اردو نگارتھے جو اُردو افسانوں کے ستون سمجھے جاتے ہیں۔ موصوف اُردوکے پہلے افسانہ نگار تھے جنھوں نے اردو کو ایک نئی صنف دی جس کا نام افسانہ ہے۔اس موقعہ پرخالد حسین نے اپنے خطاب میں اردو زبان و ادب کی ترقی میں جموں میں مقیم غیر مسلم افسانہ نگاروں بالخصوص آنند لہر، ملک رام آنند، پشکر ناتھ، بلراج بخشی، مدن یاور وغیرہ کے رول پرخیالات کااظہارکیا۔پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے اردو زبان و ادب کی ترقی میں مسیحی افسانہ نگاروں کے کردار پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ سیمینار میں جو مقالات پیش کئے جائیں گے اسے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ نئی نسل اس سے مستفید ہو سکے۔ یہ کتاب غیر مسلم افسانہ نگاروں کے لیے بھی ایک زبردست خراج عقیدت ہوگا۔قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر شہاب عنایت ملک، صدرشعبہ اُردو، جموں یونیورسٹی نے بتایا کہ اردو ادب کی ہر صنف میں غیر مسلم اردو ادیبوں نے نہ صرف افسانہ نگاری بلکہ مجموعی طورپر اردو زبان و ادب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ شاعری میں اردو نے فراق گورکھپوری، تلوک چند محروم، جگن ناتھ آزاد، برج نارائن چکبست، پنڈت دیا شنکر وغیرہ اہم غیر مسلم شاعر پیدا کیے ہیں۔ اردو ناول نگاری میں پنڈت رتن ناتھ سرشار، منشی پریم چند، کرشن چندر، راجندرسنگھ بیدی وغیرہ نے اہم کردارنبھایاہے۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے غیر مسلم ڈوگرہ حکمرانوں نے اردو زبان و ادب کی اہم سرپرستی کی ہے۔ انہوں نے اردو زبان و ادب کی ترقی میں مہاراجہ رنبیر سنگھ، مہاراجہ ہری سنگھ کے رول پربھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہاکہ یہ مہاراجہ پرتاپ سنگھ تھے جن کی قیادت میں اردو کو 2015 تک سرکاری حیثیت حاصل تھی۔اس موقع پر ایوان صدارت میں موجود معززین نے ڈاکٹر محمد اقبال، سابق پرنسپل جی ڈی سی بھدرواہ کی تحریر کردہ کتاب ’’لطیف الدین احمد۔ حیات اور کارنامے‘‘ کا اجراء بھی کیا، پروفیسر اقبال نے اپنی کتاب میں لطیف الدین احمد کی اُردوافسانہ نگاری کی ترقی میں کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ پروفیسر شہاب عنایت ملک نے کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ لطیف الدین احمد اردو کے معروف افسانہ نگار ہیں۔ پروفیسر اقبال نے ان کے افسانوں کا خوبصورتی سے جائزہ لیا ہے اور ان کی زندگی پر بھی روشنی ڈالی ہے۔اس دوران ڈاکٹر فرحت شمیم، اسسٹنٹ پروفیسرجموں یونیورسٹی شعبہ اردو نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیئے اور ڈاکٹر محمد ریاض احمد پروفیسر شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی نے شکریہ کے کلمات پیش کئے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر مظہر مہدی (جے این یو)، پروفیسر محمد ریاض احمد (جموں یونیورسٹی) نے کی۔ افتتاحی اجلاس میں مقالہ پیش کرنے والوں میں پروفیسر خواجہ اکرام الدین ، پروفیسر ابوبکر عباد، پروفیسر فضل اللہ مکرم، ڈاکٹر عبداللہ امتیاز، ڈاکٹر علی عباس، ڈاکٹر مشتاق حیدر، ڈاکٹر عبدالرشید منہاس ،پروفیسرمشتاق عالم قادری ،ڈاکٹرمشتاق حیدر، ڈاکٹرکوثررسول، ڈاکٹر چمن لال، ڈاکٹرمحمدآصف علیمی ، ڈاکٹرشہنازقادری، ڈاکٹرکوشل کرن، ڈاکٹرطاہرہ شاہ، ڈاکٹرسلیم احمد، ڈاکٹرعبدالحق نعیمی،ڈاکٹرشہبازمرزا، ڈاکٹرعمران شاہ، ڈاکٹرپریمی رومانی ،پیارے ہتاش، ڈاکٹرمحمدمقیم ،اشتیاق کاظمی، ڈاکٹرافتخار،طلباء ،ا سکالرز، فیکلٹی ممبران شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی اورسول سوسائٹی ممبران نے بھی شرکت کی۔