جموں کی گرمی

0
0
جگدیش ٹھاکر پرواز
ساکنہ لوپارہ دچھن کشتواڑ۔
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
ہوا فیل اے سی کا تھا اک سہارا
بڑی مشکلوں سے ہی ہوتا گزارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
اجالے سے پہلے ہی سورج جو آیا
سویرے سویرے پسینہ بہایا
یہ موسم کی تلخی نہ سہنا دوبارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
ہوئی بھول مجھ سےگیاسیر کو میں
نہ ڈرتا کبھی تھا کسی قہر کو میں
مگر آج کا دن ہے رو رو گزارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
بڑی آگ پھر دو پہر کو ہی برسی
زباں لڑکھڑاکر تھی پانی کو ترسی
کرو کچھ جتن دن یہ نکلے ہمارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
اگر آگ یوں ہی برستی رہے گی
تو جلدی وداع پھر یہ بستی کہےگی
اجڑ کے رہے گا گلستاں ہمارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
 یہ آفت بھی ہم نے ہے ازخود بلائی
حسیں وادیاں تھی جو ہم نے مٹائی
لگایا نہ اک پیڑ ہم نے دوبارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
نہیں کچھ ہے بگڑا یہ حالت سدھاریں
تو آئینگی پھر لوٹ کر کے بہاریں
ہو ہر گھر میں اک پیڑ نعرہ ہمارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
یہ معصو م بچے بھلا کیسے جھیلیں
نہیں چھینو ان سے یہ بچپن کی کھیلیں
نہ پرواز ان کو رلانا دو بارا
مجھے یار جموں کی گرمی نے مارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا