جموں کشمیر کے طلباءکے لئے 100 فیصد اسکالر شپ کا اعلان

0
0

لازوال ڈیسک
جموں21 ویں صدی کا نوجوان قومی اور بین الاقوامیسطح پر بہترین پلیسمیںٹ دینے والے اداروں کو لے کر پہلے کی توقع مزید بیدار ہو گیا ہے. لیکن بہتر نوکری اورملتی نیشنل کمپنیوں میں پلیسمیںٹ کے لئے روایتی تعلیم کے پیمانوں کو چھوڑ کر انڈسٹری کی ضرورت کے مطابق پروفیشنل تعلیم کو اپنانے کی ضرورت ہے. صنعتی دنیا کی بدلتی ہوئی تکنیکوں اور ضروریات کے لئے ابھرتی ہوئی کاروباری علاقوں میں تعلیم کی ضرورت ہے. اس کے ساتھ ہی اسمارٹ سٹی چندی گڑھ میں موجود سستی اور بہتر تعلیم، محفوظ ماحول اور صاف ستھرا واتاورن جموں و کشمیر کے طلبائ کو بڑے شہروں کے مقابلے میں زیادہ اپنی طرف کھینچ رہا ہے. یہ خیال چندیگڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر آر.ایس.باوا نے آج جموں پریس کلب میں منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے رکھے. انہوں نے کہا کہ چنڈیگڑھ میں بڑی تعداد میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی آمد کی وجہ سے جموں و کشمیر کے طالب علم چنڈیگڑھ یونیورسٹی کو اپنی پہلی پسند بنا رہے ہیں.ملک کے نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں ابھرتے ہوئے علاقوں میں نئے کیریئر کے امکانات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے چنڈیگڑھ یونیورسٹی گھڑواں نے ایک خاص مہم شرو کی ہے، جسکے تحت یونیورسٹی کی طرف سے جموں و کشمیر کے طالب علموں کے لئے خاص طور پر مفت کیریئرکونسلنگ کی سہولیات کے لئے یونیورسٹی کے کچی چھاونی جموں موجود کیریئر کونسلنگ سینٹر کا آغاز آج یہاں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر آر. ایس. باوا نے کیا . اس کے لئے ویب پورٹل پر یونیورسٹی نے پروفیشنل کیریئر کونسلنگ کی مفت سہولت آج سے شرو کی گئی ہے جس کے تحت انڈسٹری اور تعلیمی کے مشہور ماہر جموں و کشمیر کے 2+10 اور گریجویشن پاس نوجوان طلبائ کو الگ الگ الاکوں مے کیریئر کی نئی امکانات کے بارے رہنمائی کرینگے. یونیورسٹی وائس چانسلر نے بتایا کہ چنڈیگڑھ یونیورسٹی نے الاکے کے ترقی پسند طلبائ کو بہتر اعلی تعلیم مہیا کروانے کے مقصد کے ساتھ 2018 میں قومی اسکالرشپ امتحان س??و سیٹ -2018 کے تحت 800 میریٹورﺅس طلبائ کو 100 فیصد تک اسکالرشپ دینے کا فیصلہ کیا ہے. آج جموں میں اس سبندھت آن لائن پورٹل جاری کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس اسکالرشپ ٹیسٹ کے لئے اہم جگہوں میں امتحان سینٹر بنائیں جائیں گے . اس وقت جموں و کشمیر کے طلبائ کے لئے خاص طور پر بنائی اس اسکالر شپ سکیم کے بارے میں ڈاکٹر باوا نے بتایا کہ ‘سی. یو سیٹ -2018’ کے تحت کمپیوٹر سائنس، اےمب?ے، م?ےن?ل، ا ٹوموبا?ل، ےروسپےس، پٹرولیم، الے?ٹر?ل، الے?ٹرون?س، سول، الے?ٹرون?س اینڈ ?م?ون?ےشن،ینگنیرنگ، ہوٹل مینجمنٹ، ٹریول اینڈ ٹورازم،آرکیٹکچر، انیمیشن، فلم اسٹڈیز، جرنلزم اینڈ ماس ?م?ون?ےشن، فا?ن آرٹس، فیشن ڈیزائننگ، بی بی اے ،بی کام ، بی سی اے ، لا ، با?وٹے?نولج?، فارمیسی، اےگر کلچر اور ب?ےڈ وغیرہ موضوعات میں دا?ھلا لینے کے اچھک طلبائ کو مالی مدد مہیا کروائی جائے گی. انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا کوئی بھی طالب علم اگر اپنے کیریئر، وظیفہ یا دا?ھلا عمل کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ چنڈیگڑھ یونیورسٹی کی ویب سائٹ (in.www.cuchd) پر یا کچی چھاو¿نی، جموں اور راج باغ، سرینگر موجود یونیورسٹی کے ریجنل دفتر میں جا سکتی ہے اور تفصیلی معلومات حاصل کر سکتی ہے.یونیورسٹی میں مطالعہ کرنے والی طلبائ کے کیمپس پلیسمیںٹ میں بہترین کارگزاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بوا نے کہا کہ اس سال یونیورسٹی میں 492 ملتی نیشنل کمپنیوں نے 5132 طالب علموں کو سالانہ روزگار دیا ہی، جس کے لئے چنڈیگڑھ یونیورسٹی لمکا بک آف ریکارڈز میں اپنا نام درج کروانے والی پہلی و اکلوتی یونیورسٹی بن گئی ہے.ڈاکٹر باوا نے چنڈیگڑھ یونیورسٹی کو جموں و کشمیر کے ترقی پسند طالب علموں کی پہلی پسند بتاتے ہوے کہا کہ اس وقت سی. یو جموں ب کشمیر کے تکریبن 1700 طلبائ تعلیم حاصل کر رہے ہیں. انہوں نے بتایا کہ 2017 بیچ کی پلیسمیںٹ سیشن کے دوران جموں و کشمیر سے پڑھ رہے 201 طالب علموں کو 254 افر لیٹرحاصل ہوے. پلیسمیںٹ سیشن 2017 کے دوران جموں و کشمیر کے 49 طالب علموں نے ان کی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے 2 سے جیادہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پلیسمیںٹ پیشکشیں حاصل کرکے اس علاقے کے نوجوانوں کے لئے ایک مثال پیش کی ہے. انہونے جموں و کشمیر سے چنڈیگڑھ یونیورسٹی میں پڑھ رہے جموں شہر کے رہنے والے مکینیکل انجینرنگ کے طالب علم عریا آنند کی مثال دیتے ہوے کہا کہ طالب علم کو وپرو ، ٹیک مہندرا ، میو سگما، ٹاٹا ٹیکنالوجی اور تھنک اینڈ لارن نے اور سرینگر کی طالبہ ضلالا عزاز کو ارنسٹ اینڈ ینگ، ٹامی ہلفگر، ریلائنس، فرونسس و انفنیہ جیسی اہم ملٹی نیشنل کمپنیو نے نوکری کی پیشکش کی ہے. اسی طرح کمپیوٹر سائنس انجینرنگ کے طالب علم ارجن کو وپرو، کوگنزینٹ و کپگمینی جیسی مشہور کمپنیوں نے پلیسمیںٹ پیش کی ہے.

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا