جموں کشمیر میں عالمی بنک کے1500کروڑ روپے کے پروجیکٹ

0
0

مرکزی حکومت کی ایک سال کی توسیع پر اصولی رضامندی ، جون2021نئی ڈیڈ لائن
جے کے این ایس
سرینگر؍؍جموں کشمیر کیلئے عالمی بنک کے1500کروڑ روپے کے پروجیکٹوں میں ایک برس کی توسیع کا امکان پیدا ہواہے،جبکہ مرکزی حکومت نے30جون2021 نئی ڈید لائن مرتب کرنے میں اصولی طور پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جے کے این ایس کے مطابق مرکزی وزارت خزانہ نے غیر معمولی پیش رفت کے تحت جموں کشمیر میں عالمی بنک کی معاونٹ سے15ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں میں اصولی طور پر ایک برس کی توسیع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امورات نے جموں کشمیر میں2014کے سیلاب کے بعد منظور شدہ ان پروجیکٹوں کی عمل آواری میں12ماہ کی توسیع کو ہری جھنڈی دکھائی ہے۔محکمہ اقتصادی امورات ریاستوں میں ترقیاتی پرگرواموں میں مالیاتی ادادروں کی معاونت کے امورات کی نگرانی کرتی ہے۔ا ن پروجیکٹوں سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ انتظامی افسرنے بتایا’’ انہوں نے ہمیں ایک سال کی توسیع دینے پر رضامندی دی ہے‘‘۔ عالمی بنک کی طرف سے معاونت والے ان پروجیکٹوں کی 2020میںعمل آواری کیڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے خدشہ پر جموں کشمیر کی حکومت نے مرکزی وزارت خزانہ سے اس میں توسیع کرنے کیلئے رجوع کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ’’جہلم،توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ‘‘ کی ڈیڈ لائن30جون2020کو مکمل ہونے والی تھی،تاہم اب اس کی ڈیڈ لائن30جون2021کو مقرر کی گئی ہے۔ مخصوص صورتحال اور نامساعد موسمی حالات کی بنیاد پر جموں کشمیر نے ’’جہلم،توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ‘‘ کی عمل آواری میں18ماہ کی توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو گزشتہ5برسوں کے دوران ’’جہلم،توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ‘‘ میں سست تعمیراتی سرگرمیوں کے پیش نظر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ عالمی بنک اور ’’جہلم،توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ‘‘ کی نگران کمیٹی نے اس پروجیکٹ کی کچھوئے کی رفتارسے کام پر کئی بار تشویش کا اظہار کیا ہے۔عالمی بنک نے2017میں پروجیکٹ کی پیش رفت کو مطمئن اور2018میں معمولی طور غیر مطمئن قرار دیا تھا۔ وادی میں2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد مرکزی وزارت خزانہ کی ایک ٹیم کئی مالیاتی ادارون،جن میں عالمی بنک اور ایشائی ٹرقیاتی بنک بھی شامل ہیں،نے جموں کشمیر کی صورتحال کا احاطہ کرنے کیلئے دورہ کیا۔ بعد میں عالمی بنک کی ٹیم نے جموں کشمیر میں یک فروری سے6فروری2015تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،تاکہ وہ نقصانات اور ضروریات کی بنیاد پر کثیر الجہتی رپورٹ مرتب کریں۔ عالمی بنک نے جموں کشمیر میں2014کے تباہ کن سیلاب سے2کھرب11ارب97کروڑ50لاکھ روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا۔ سال2015میں ہی عالمی بنک نے جموں کشمیر میں ڈھانچوں کی تعمیر نو اور ریاست میں آفات سماویٰ سے نپٹنے کیلئے انتظامی صلاحت کو بہتر کرنے کیلئے1500کروڑ روپے کی منظوری دی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا