یاترا کا مقصد بھارت کو جوڑنا ہے ،ہمیں اپنی فوج پر پورا بھروسہ ہے،دگ وجے سنگھ کی رائے کے ساتھ متفق نہیں
جان محمد/اندرجیت سنگھ
جموں؍؍ریاست جموںوکشمیرکے درجے کی بحالی کی پھرسے وکالت کرتے ہوئے سینئر کانگریس رہنماراہول گاندھی نے آج کہاکہ بی جے پی نے جموں اور کشمیر کے دونوں خطوں کے درمیان ایک خلیج پیدا کی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 پر کانگریس کا موقف وہی ہے جیسا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اگست 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے ذریعہ آئینی شق کو منسوخ کرنے کے بعد اعلان کیا تھا۔مسٹرگاندھی نے پارٹی لیڈردگ وجے سنگھ کے فوج سے متعلق دیئے گئے بیان کوخارج کرتے ہوئے اِسے اُن کی ذاتی رائے قرار دیا،گاندھی نے کہاکہ جموں وکشمیرمشکل دورسے گزررہاہے،ریاستی درجے کی بحالی اورجلدانتخابات ناگزیرہیں۔ مندروں کے شہرسے اپنے کارواں کوآگے بڑھاتے ہوئے یہاں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہاکہ کانگریس کامؤقف واضح ہے وہ جموں وکشمیرکے عوام کے درد کوسمجھتی ہے اوران کے چھینے گئے حقوق کی بحالی کی متمنی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ کانگریس کو ملک کی بہادرفوج پر پورابھرروسہ ہے، فوج کے کارناموں کاثبوت مانگناغیردانشمندانہ ہے،دگ وجے سنگھ کی رائے سے وہ متفق نہیں ، یہ اُن کی ذاتی رائے ہے۔تفصیلات کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے منگل کو کہا کہ ان کی پارٹی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ریاستی حیثیت اور اسمبلی انتخابات کی جلد بحالی چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 پر کانگریس کا موقف وہی ہے جیسا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اگست 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے ذریعہ آئینی شق کو منسوخ کرنے کے بعد اعلان کیا تھا۔مرکز کے اس اقدام کے دو دن بعد، کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ’’یکطرفہ، ڈھٹائی اور مکمل طور پر غیر جمہوری‘‘انداز کی مذمت کی تھی جس میں آئین کے آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔راہول گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو یاترا، جو گزشتہ سال 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی، فی الحال اپنے آخری مرحلے میں جموں و کشمیر میں ہے۔مارچ کے دوران ان سے ملنے والے مختلف وفود سے متعلق راہول گاندھی نے کہا کہ مہاجر کشمیری پنڈتوں نے انہیں واضح طور پر بتایا کہ ان کا سیاسی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور ان سے پارلیمنٹ میں اپنے مسائل اٹھانے کو کہا۔’’کشمیری پنڈتوں نے مجھے بتایا کہ بی جے پی انہیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور انہیں زبردستی کشمیر بھیج رہی ہے جہاں انہیں ٹارگٹ کلنگ کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ جو بھی اچھا ہوا وہ منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دوران ہوا،‘‘ انہوں نے کہا۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ پیدل مارچ کا بنیادی مقصد لوگوں کو سننا اور ان کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے بڑھانا تھا۔’’ہم آپ سب سے پیار کرتے ہیں اور آپ کا احترام کرتے ہیں، اور محسوس کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ بی جے پی نے ایک خلیجبنایا ہے جو دونوں (کشمیر اور جموں خطوں) کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اس فرق کو پر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم جموں و کشمیر میں محبت بیچنے والی لاکھوں دکانیں کھولنا چاہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا۔’’ہم لوگوں کو سننے اور سمجھنے آئے ہیں، ان کا درد جو ان کے دل میں ہے اور تکلیف ہے۔ نوجوان بے روزگاری کی بات کر رہے ہیں، انہیں کوئی مستقبل نظر نہیں آتا، کوئی صنعت نہیں ہے اور کسانوں کو کوئی مدد نہیں مل رہی ہے،‘‘ کانگریس کے سابق صدر نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، جو کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کو آگے لے جانے کے لیے ضروری ہے۔گاندھی نے کہا، ’’نفرت یا تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوتا،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس جلد از جلد ریاستی اور اسمبلی انتخابات کی بحالی چاہتی ہے۔اس پر کہ آیا وہ جموں و کشمیر میں یاترا کے لئے حکومت کی طرف سے کئے گئے سیکورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں، گاندھی نے کہا، ’’یاتریوں کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اور مجھے امید ہے کہ وہ اتنا اچھا کام کریں گے جتنا وہ کرنے کیقابل ہیں۔دگ وجے سنگھ کے سرجیکل اسٹرئیکس کے متعلق بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ’دگ وجے سنگھ جی نے جوکہا ہے اس سے میں اتفاق نہیں کرتا ہوں ہمیں اپنی فوج پر پورا بھروسہ ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں ہمیں اس کا ثبوت نہیں مانگنا چاہئے‘۔ان کا کہنا تھا: ’یہ ان کی ذاتی رائے ہے پارٹی کو اس رائے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے‘۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ ہماری پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے اس میں تانا شاہی نہیں ہے اس میں ہر معاملے پر گفت شنید ہوتی ہے۔کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا: ’پنڈتوں کی اس وفد نے شکایت کی کہ بی جے پی ہمیں ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’پنڈتوں نے مجھے بتایا کہ ہمارے لئے جو کچھ کیا گیا وہ کانگریس نے منموہن سنگھ جی کے دور اقتدار کے دوران کیا گیا‘۔موصوف لیڈر نے کہا کہ پنڈتوں نے مجھ سے ان کے مسائل پارلیمنٹ میں اجاگر کرنے کی استدعا کی۔انہوں نے کہا کہ ایک لیڈر کے بیان سے یاترا متاثر نہیں ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا: ’یاترا نے دو نظریوں کو واضح کیا اور اس یاترا نے ملک کے بیانیے کو تبدیل کر دیا‘۔ایک سوال کے جواب میں مسٹر گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی ایک سیاسی جماعت ہے لہٰذا سیاسی باتیں ہوں گی۔انہوں نے کہا: ’جب مجھ سے پنڈ وفد ملی اور انہوں نے اپنے مسائل اٹھائے تو مجھے بھی ان کے مسائل کو اجا گر کرنا ہے‘۔اس سوال کے جواب کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی اپنی شبیہ کو بحال کرنے کے لئے کروڑوں روپیے خرچ کر رہے ہیں، تو ان کا جواب تھا: ’بی جے پی نے میری شبیہ خراب کرنے میں ہزاروں کروڑ روپیے خرچ کئے لیکن وہ سب کار گار ثابت نہیں ہوسکا‘۔انہوں نے کہا: ’بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں کا ماننا ہے کہ اقتدار اور پیسے سے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ سچ ہمیشہ تاباں ہوتا ہے‘۔دفعہ370 کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف لیڈر نے کہا: ’اس پر کانگریس کا واضح اسٹینڈ ہے اور اس سلسلے میں ہماری قرار داد کا مطالعہ کریں‘۔جموں وکشمیر میں یاترا کے لئے سیکورٹی بند وبست کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے مجھے امید ہے کہ وہ اس کو اچھی طرح سے انجام دیں گے‘۔راجناتھ سنگھ کے یاترا کے بارے میں ایک بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر راہل گاندھی نے کہا: ’ایک یاترا جو ملک کے لوگوں کو جوڑتی ہے کیسے ملک کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ یاترا کا مقصد بھارت کو جوڑنا ہے اور جو ماحول ملک میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے پھیلایا ہے اس کے خلاف کھڑا ہونا ہمارا مقصد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں ریاستی درجہ جلد سے جلد بحال ہونا چاہئے اور یہاں اسمبلی بھی بحال ہونی چاہئے۔