جموں وکشمیر کے سرکاری اسکولوں میں انفراسٹرکچر کا آڈٹ کروائیں:بی اے ڈی سی

0
57

سرحد کے دور دراز علاقے کے سرکاری سکولوں کی حالت قابل رحم ہے:ڈاکٹر شہزاد ملک
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ آل جموں و کشمیر بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ کانفرنس ایک رجسٹرڈ تنظیم ،جو سرحدی باشندوں اور جموں و کشمیر کے قبائلی آبادی کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے، نے جموں و کشمیر کے سرکاری اسکولوں میں بنیادی ڈھانچے کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے اپنے مطالبات میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے کئی سرکاری اسکولوں میں بنیادی ڈھانچہ کافی عرصے سے خستہ حالی کا شکار ہے اور محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران طلبہ، ان کے والدین اور دیگر مقامی افراد کے بار بار کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
بی اے ڈی سی نے سرکاری اسکولوں کی عمارتوں اور دیگر انفراسٹرکچر بشمول ان کے کلاس رومز، اسٹاف روم، لائبریری، لیبارٹریز، واش رومز، پینے کے پانی کی سہولیات، کھیل کے میدان، بیٹھنے کے انتظامات اور بجلی کے آلات جیسے لائٹ سسٹم اور پنکھے وغیرہ کا سوشل آڈٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بی اے ڈی سی کے چیئرمین اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد احمد نے سرکاری سکولوں کی عمارتوں اور دیگر انفراسٹرکچر کے سوشل آڈٹ کے مطالبے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جموں و کشمیر کے سرکاری سکولوں کی حالت قابل تعریف نہیں ہے لیکن سرحد کے دور دراز علاقے کے سرکاری سکولوں کی حالت بدترین ہیں۔
ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ سرحدی باشندوں، طلباء اور اساتذہ سے بات چیت کے دوران سب نے ناقص انفراسٹرکچر کی شکایت کی اور وہاں اپ گریڈیشن کا مطالبہ کیا۔ بی اے ڈی سی کے چیئرمین نے سیکرٹری تعلیم سے درخواست کی ہے کہ سکولوں کا سوشل آڈٹ کرایا جائے اور وسائل کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار ضروری اپ گریڈیشن کی جائے۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کو مشورہ دیا کہ وہ سی آر ایس، کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے کمپنیوں اور کارپوریٹس سے رجوع کرے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا