’جموںوکشمیر سے متعلق مرکزی حکومت کے تمام دعوے جھوٹ اور فریب‘

0
0

موسم اور سیکورٹی کے بہانے بھاجپا والے کب تک الیکشن سے بھاگتے ر ہیں گے:عمر عبداللہ
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍بھاجپا والے الیکشن سے کب تک بھاگیں گے، کبھی نہ کبھی تو انہیں عوام کا سامنا کرنا ہی پڑے گا، گذشتہ روز نئی دلی میں ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ کمیشن جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے لیکن حکومت کی طرف سے ہری جھنڈی نہیں مل رہی ہے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر حلقہ انتخاب گریز کے پارٹی کارکنان اور عہدیداران کے پْروقار یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، انچارج کانسچونسی نذیر احمد خان، سیاسی صلح کار مدثر شاہ میری اور صدرِ بلاک محمد انور شنگرو نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میں پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگراموں کے علاوہ عوامی مسائل و مشکلات اور دیگر اموارات کے بارے میں شرکاء نے اپنی اپنی آراء پیش کی۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا اندازہ لگایا جارہا تھاکہ الیکشن کمیشن جموں وکشمیر میں انتخابات کرانے نہیں چاہتا ہے لیکن گذشتہ روز نئی دلی میں ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں الیکشن کمشنر آف انڈیا نے صاف صاف الفاظ میں کہا کہ ہماری طرف سے کسی بات کی کمی نہیں ہے، ہم جموں وکشمیر میں الیکشن کرانے کیلئے وزارتِ داخلہ سے موسم اور سیکورٹی صورتحال کے بارے میں گرین سنگل کا انتظار کررہے ہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ بھاجپا والے الیکشن کرانے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھاجپا والے تو بڑی بہادری کے ساتھ تقریریں کرتے پھرتے ہیں ، اگر یہ اتنے ہی بہادر ہیں تو یہ میدان میں اْترنے سے کیوں کترا رہے ہیں؟۔آخر کار بھاجپا عوام کا سامنا کرنے کیلئے تیار کیوں نہیں؟عمر عبداللہ نے کہا کہ موسم اور سیکورٹی کے بہانے بھاجپا والے کب تک الیکشن سے بھاگتے ر ہیں گے۔ مارچ اپریل میں تو بھاجپا والے برف کو پگھلنے سے روک نہیں سکتے اور رہی بات سیکورٹی کی تو مرکزی حکومت تو پوری دنیا کو بتا رہی ہے کہ 5اگست2019کے بعد یہاں ملی ٹینسی پوری طرح ختم ہوگئی ہے اور یہاں ہر طرف امن و امان ہی ہے۔ ایک نہ ایک دن تو انہیں یہاں الیکشن کرانے ہی پڑیں گے ، کبھی نہ کبھی تو انہیں عوام کا سامنا کرنا ہی پڑے گا اور ان لوگوں نے جموںوکشمیر کے عوام پر جو ظلم و ستم ڈھایا ہے اْس کا حساب کتاب ہم جمہوری طریقوں سے برابر کرکے انہیں یہاں سے روانہ کریں گے۔ جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے حکمرانوں کے دعوئوں کو محض فریب اور جھوٹ کا پلندا قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ 5اگست2019کوجموں وکشمیر میں جس تعمیر و ترقی کے دعوے کئے گئے تھے کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی؟ نوجوانوں کو روزگار دینے کے جو اعلانات کئے گئے تھے کہاں گئے وہ روزگار کے آرڈر؟ مرکزی حکومت نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور دفعہ370جموںوکشمیر کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے روزگار میں اڑچن ہیں۔ اب تو ہماری حکومت کو گئے8سال ہوگئے اور دفعہ370کو ختم ہوئے ساڑھے 3سال ہونے کو ہے۔اب آپ(مرکز) کب تک اپنی ناکامی چھپانے کیلئے ہمارے نام کا استعمال کریں گے؟عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’بی جے پی نے یہاں نہ تو تعمیر و ترقی کی ، نہ امن لایا، نہ خوشحالی لائی اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار دیا پھر یہ لوگ کس بنیاد پر دعوے کررہے ہیں وہ الیکشن جیتیں گے؟ہاں !ایک بات ضروری ہے ،یا تو یہ لوگ دھاندلیاں کرانے کی تاک میں ہیں یا پھر پیسوں کا استعمال کرنے میں کیونکہ پیسوں میں ان کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ لیکن اس بات کا فیصلہ یہاں کے عوام کو کرنا ہوگا کہ آیا وہ چند پیسوں کیلئے اپنا ضمیر بیچنے کیلئے تیار ہیں یا نہیں۔ عوام کو ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنی نئی پود اور آنے والی نسلوں کیلئے کیا چھوڑ کرجائیں گے۔ پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے گریز کے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور جموںوکشمیر کے تشخص، پہچان اور انفرادیت قائم و دائم رکھنے کیلئے ایک جْٹ ہوکر کام کریں۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں۔کنونشن کے اختتام پر گریز سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے 3درجن ورکروں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کیا۔ عمر عبداللہ نے ان سب کو پھولوں کے ہار پہنائے اور خیر مقدم کیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا