طاقت کے مظاہرے کی ایک اور مثال: محبوبہ مفتی
یواین آئی
سرینگرپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ‘جماعت اسلامی جموں کشمیر’ پر مرکزی حکومت کی طرف سے عائد پانچ سالہ پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے سیاسی مسئلے کے تئیں طاقت پر مبنی اپروچ روا رکھنے کی ایک اور مثال ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کے ذریعے ‘جماعت اسلامی جموں کشمیر’ کے خلاف جاری کریک ڈا¶ن کے بعد پانچ سالہ پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ‘جمہوریت خیالات کے جنگ کا نام ہے، جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی قابل مذمت ہے اور یہ حکومت ہند کی طرف سے جموں کشمیر کے سیاسی مسئلے کے ساتھ نمٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنے کی ایک اور مثال ہے’۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت ہند کو جماعت اسلامی سے پریشانی کیوں لاحق ہے یہاں انتہا پسند ہند¶ں کو ملک میں غلط افواہیں پھیلانے اور ماحول کو زہر آلود بنانے کی کھلی آزادی ہے جبکہ کشمیریوں کے لئے انتھک کام کرنے والی جماعت پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ محبوبہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا بی جے پی مخالف ہونا ملک مخالف ہونے کے مترادف ہے؟۔ انہوں ایک اورٹویٹ میں کہا کہ خیالات کو جیل میں بند نہیں کیا جاسکتا نہ ہی ان پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے بلکہ ایک بہتر خیال نعم البدل ہوسکتا ہے۔ ہندوستان کو مختلف النوع خیالات پر مبنی جمہوریت قرار دیتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی عائد کرنا جیسے اقدام اختلاف رائے کے لئے جگہ تنگ کرنے کے مترادف ہے اور اس سے ہم پُر تشدد زمانے کی طرف ہی گامزن ہوسکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ