تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت مین اسٹریم لیڈروں کی مسلسل نظربندی کامعاملہ 

0
0

مرکزی سرکارپراپوزیشن اورسپریم کورٹ کا دبائو
جموں وکشمیرمیں سیاسی سرگرمیوں پرعائدپابندی کو ہٹائے جانے پرغوروخوض شروع
سرینگر؍ :کے این ایس / مرکزی سرکارپراپوزیشن پارٹیوں اورسپریم کورٹ کی جانب سے یہ دبائوبڑھ رہاہے کہ 5،اگست سے کشمیرمیں نظربدسبھی مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی عمل میں لائی جائے ۔کشمیرنیوزسروس(کے این ایس)کے مطابق پارلیمان کے رواں سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے دونوں ایوانوں لوک سبھاورراجیہ سبھامیں کشمیری مین اسٹریم لیڈروں کی نظربندی کامعاملہ اُٹھاتے ہوئے مرکزی سرکارسے مطالبہ کیاکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ بشمول فاروق عبداللہ ،محبوبہ مفتی اورعمرعبداللہ سمیت سبھی ایسے لیڈروں کی نظربندی ختم کی جائے ،جو5اگست سے مسلسل اپنے گھروں اورمیک شفٹ جیلوں میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں ۔اپوزیشن لیڈران کاکہناہے کہ کشمیرمیں تین سابق وزرائے اعلیٰ اوردیگرمین اسٹریم لیڈرو ں کی نظربندی کامعاملہ بین الااقوامی سطح پربھارت کی شبیہہ کوخراب کررہاہے ۔اپوزیشن لیڈران کااسبات پربھی زورہے کہ جموں وکشمیرمیں سبھی لیڈروں کی رہائی عمل میں لانے کیساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت بھی دی جائے ،تاکہ کشمیری عوام کے متزلزل شدہ اعتمادکوبحال کیاجاسکے ۔اُدھرسپریم کورٹ نے بھی سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزادکی جانب سے دائرعرضی کوزیرسماعت لاتے ہوئے مرکزی سرکارسے اسبات کاجواب طلب کیاکہ کس بنیادپرکشمیرمیں مین اسٹریم لیڈروں کی نظربندی جاری رکھی گئی ہے ۔غورطلب ہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اورسولسٹر جنرل کویہ ہدایت دی تھی کہ اُن احکامات کی کاپیاں پیش کی جائیں ،جوجموں وکشمیرمیں 4،اگست کی شام سے بندشوں ،مواصلاتی بریک ڈائون ،گرفتاریوں اورلیڈروں کونظربندکئے جانے کے حوالے سے جاری کئے گئے ،اوریہ بھی ظاہرکیاجائے کہ کن حکام نے یہ احکامات دئیے تھے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں کئی مین اسٹریم لیڈررہاکئے گئے تاہم بتایاجاتاہے کہ ایسے لیڈران سے ایک مخصوص بانڈیاحلف نامے پردستخط لئے گئے ،جس میں انہوں نے حلفاًیہ عہدکیاہے کہ وہ ایک مخصوص وقت تک کسی بھی طرح کی سیاسی سرگرمی انجام نہیں دیں گے اورسرکارکی بحالی امن کوششوں میں رکائوٹ نہیں بنیں گے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اپوزیشن لیڈروں اورسپریم کورٹ کی جانب سے بڑھتے دبائونیزبین الااقوامی سطح پرحقوق انسانی کے حوالے سے بھارت کیخلاف کئے جانے والے منفی پروپگنڈے کوروکنے کیلئے مرکزی سرکارنے اسبات پرغوروخوض شروع کردیاہے کہ کس بنیادپرمین اسٹریم لیڈروں کی رہائی عمل میں لائی جائے ۔تاہم میڈیارپورٹس  اورمختلف نیوزچینلوں پرہونے والے مباحثوں سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ جلدنہیں تومستقبل قریب میں کشمیری مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی اورجموں وکشمیرمیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دئیے جانے کافیصلہ لیاجاسکتاہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا