فنونِ لطیفہ کی تمام اصناف سے وابستہ مستحق افراد کی قانونی اور مالی معاونت کی جائیگی
اربابِ اقتدار کی بنیادی ترجیحات کی فہرست میں ادب شمار ہی نہیں ہوتا،ہم شعراء و ادباء کواُن کی تصانیف کی نہ صرف اشاعت بلکہ اُنہیں علاج ومعالجہ کیلئے بھی معالی معاونت کریں گے:توصیف ترنل
لازوال ڈیسک
ہانگ کانگ؍؍زندہ اور باشعور اقوام کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور فنونِ لطیفہ کی بقاء اور ترقی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑتے۔ کہا جاتا ہے کہ معاشرے کا اصل چہرہ دیکھنا ہو تو اس معاشرے میں موجود فنونِ لطیفہ سے متعلق افراد کا طرزِ حیات دیکھ لیں حقیقت واضع ہو جائے گی۔شومئ قسمت کہ ہم جیسے پسماندہ ممالک جہاں اربابِ اقتدار کی بنیادی ترجیحات کی فہرست میں ادب شمار ہی نہیں ہوتا۔ لہٰذا ادب اور فنونِ لطیفہ سے منسلک اکثر اشخاص کی عمومی حالت دگرگوں ہے۔ بہت سے مایہ ناز فنکاروں کی تخلیقات مسودات کی صورت میں دیمک کی شکم سیری کے کام آتا ہے یا پھر رحلت فرما جانے کی صورت میں کسی ردی کے ٹھیلے پر منتقل ہو جاتا ہے۔ مقامِ افسوس ہے کہ ایک تخلیق کار کی زندگی بھر کی محنت اکارت جاتی ہے۔ یا کوئی موقع شناس صورتِ حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ مسودات اپنے نام سے شائع کروا کے اپنی پگڑی کے پیچ بڑھا لیتا ہے۔جب حکومتیں ادبی فنون کی فلاح سے لاچار ہوں تو معاشرے ہی سے چند حساس افراد اس فریضہ کی انجام دہی کے لیے کمربستہ ہو جاتے ہیں۔لہٰذا وقت کی اہم ترین ضرورت کے پیش نظر ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے چیئرمین توصیف ترنل نے اس کارِ مستحیل کا بیڑہ اٹھاتے ہوئے "عالمی ادب فاؤنڈیشن ” کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ،عالمی اردو بیسٹ پوئیٹری کے پلیٹ فارم سے عالمی ادب فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ جو فنونِ لطیفہ کی تمام اصناف سے وابستہ مستحق افراد کی قانونی اور مالی معاونت کرے گی۔کتنے ہی شعراء ادباء گلوکار اور فنکار کسمپرسی کے عالم میں افلاس کے ہاتھوں شکستِ فاش کھا کر ابد سدھار چکے جن میں فہیم ردولفی جیسے بے تحاشہ شعراء اور ادیب شامل ہیں۔میں اپنے گھر میں خوشی بانٹنے کو زندہ ہوںوگرنہ کب مرے حالات خودکشی کے نہ تھےاورمیں خواب ہی میں بجھا لوں گا اپنے پیٹ کی آگشدید بھوک کے عالم میں نیند آئے توعالمی ادب فاؤنڈیشن ایسے شعراء اور ادباء کی کتابیں مفت چھاپے گی جو اشاعت کی استطاعت سے محروم ہیں۔ ایسے شعراء و ادباء جو بیمار ہیں اور اپنا علاج کروانے سے قاصر ہیں ۔عالمی ادب فاؤنڈیشن ان کے علاج معالجہ میں بھرپور معاونت کرے گی۔ایسے گلوکار شعراء و ادباء جو قانونی نوعیت کے معاملات میں مقدمات کی پیروی سے محروم ہیں عالمی ادب فاؤنڈیشن ان کی مفت قانونی معاونت کرے گی۔الغرض تجہیز و تکفین تک کے مراحل اور بعد از مرگ معصوم اور کمزور پسماندگان کی مناسب دیکھ بھال میں بھی عالمی ادب فاؤنڈیشن اپنے معزز اراکین کے شانہ بہ شانہ رہے گی۔ان تمام امور کی انجام دہی آپ کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں لہذا آپ سب سے التماس ہے کہ حتی المقدور اپنے مایہ ناز ساتھیوں کے کام آئیں جو کہ آپ کا فرض ہے احسان نہیں۔کم از کم دس ڈالر زیادہ کی کوئی قید نہیں ہر ماہ ادارے کی بینک اکاؤنٹ میں جمع کروا کر روحانی سکون حاصل کیجیے۔کل وقت آپ کے دروازے پر بھی دستک دے سکتا ہے۔کاروان میں شرکت کے متمنی افراد کی فہرست۔١- وزیر احمد۔ بجواتی۔ پاکستان٢- نفیس احمد نفیس۔ بلڈانہ۔ مہاراشٹر۔ انڈیا٣- مزمل علی۔ کراچی۔ پاکستان٤- مینا نقوی۔ مراد آباد۔ انڈیا٥- اشرف علی اشرف۔ سندھ۔ پاکستان٦- ظہیر احمد مغل۔پاک زیرانتظام کشمیر٧- نصیر حشمت گرواہ۔ چنیوٹ۔ پاکستان٨- خاور حسین۔ جھنگ۔ پاکستان٩- محمد علی بھٹی۔سیالکوٹ۔ ساکن عمان١٠- محمد عبدالقدیر شاہد(پاکستان)١١- ڈاکٹر نبیل احمد نبیل لاہور پاکستان١٢- شہزاد نیر پاکستان١٣- ڈاکٹر صابرہ شاہین ڈیرہ غازی خان (پاکستان)١٤- شوزیب کاشر راولاکوٹ زیرانتظام کشمیر١٥- توصیف ترنل ہانگ کانگ١٦- ڈاکٹر ارشاد خان ممبرا ضلع تھانےمہاراشٹر انڈیا١٧- قاضی جلال۔ شکاگو۔ امریکہ١٨- ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ۔ لاہور۔ پاکستان١٩- ثمینہ ابڑو۔ لاڑکانہ۔ پاکستان٢٠- امیرالدین امیر بیدر۔ کرناٹک۔ انڈیا٢١- منور پاشا ساحل۔ تماپوری