تعلیم کا بھر پور استعمال :

0
0

تعلیم کا ایک تعلیم یافتہ شخص کی اپنی ذات کے لئے فائدہ حاصل کرنا لازمی ہے

 محمد شبیر کھٹانہ

9906241250

تدریسی برادری کے تمام ممبران کو پیغام آئیے ہم اپنے لیے تعلیم کا صحیح اور بھرپور استعمال کریں۔
تعلیم ﷲ تبارک تعالی کی طرف سے ہر تعلیم یافتہ انسان کے لئے سب سے بڑا اور اعظیم تحفہ ھے اس کی مدد سے ایک تعلیم شخص اپنی دنیا اور آخرت کما سکتا ھے تعلیم سے ہر تعلیم یافتہ انسان کو کسی خاص مقصد کے لئے نوازا ھے اس میں ایک تعلیم یافتہ اپنے لئے بھی فائدہ حاصل کرے اور سماج کو بھی فائدہ دے اور اب ﷲ کی مخلوق کی جائز اور واجب خدمت کرنا ﷲ کو بہت ہی پسند ھے اور یہ ایک بہترین قسم کی عبادت بھی ھے اس کا مطلب ایک تعلیم یافتہ شخص ﷲ کی مخلوق کی خدمت کر کے دنیاوی فائدہ بھی حاصل کر سکتا ھے آخرت کما سکتا ھے اب دنیاوی فائدہ اس کو شاندار تنخواہ ملتی ھے مگر اس تنخواہ پر اس کی عبادت ریاضت اور سخاوت نر بھر کرتی ھے اگر وہ پوری محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرے گا تو اس کی تنخواہ کی تمام رقم اس کے لئے جائز اور حلال کمائی بن جائے گی اور جب یہ حلال کمائی کھا کر وہ عبادت کرے گا تو انشا ﷲ اس کی تمام عبادت ﷲ قبول و منظور کرے گا تو اس طرح ایک تعلیم یافتہ شخص اپنی تعلیم کی بدولت دنیا و آخرت دونوں کما سکتا ہے

https://www.invictus.edu.kh/news/10-important-moral-values-for-students
تعلیم ایک تعلیم یافتہ شخص کے اندر بے شمار صلاحیتیں پیدا کرتی ھے اور ان تمام صلاحیتیوں کی مدد سے وہ ایک کامیاب شہری کی زندگی بسر کرتا ھے اور اس کی انے والی زندگی میں پیدا ہونے والی تمام مشکلات کا اسانی سے مناسب حل کر سکتا ھے تعلیم کی مدد سے انسان کے اندر سوچنے سمجھنے جانچنے اور پرکھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ھے سوچ کی مدد سے ہی ایک انسان کے اندر احساس پیدا ہوتا ھے اور احساس ہی انسان کے ضمیر کی غذا ھے اور ضمیر کے زندہ رکھنے کے لئے انسان کے اندا مناسب سوچ سمجھ اور احساس ہونا ضروری ہے
اب تعلیم کا بہترین استعمال وہ ہے جو تعلیم یافتہ انسان کی حتی الامکان تربیت کرے اور اس میں یہ صلاحیت پیدا کرے کہ وہ اپنے آپ کو ہر قسم کے نقصان سے بچائے۔
اگر تعلیم کا اثر انسان کے دل کے ساتھ ساتھ دل پر بھی پڑے گا تو یقیناً انسان کے دل کی آنکھیں روشن ہوں گی اور دل کی آنکھوں کے نور سے انسان ہمیشہ اپنے ساتھ اور پھر سب کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کرے گا۔
جب ایک تعلیم یافتہ شخص ہر قسم کے نقصان سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہو گا اور اس کے دل کی آنکھیں روشن ہو جائیں گی تو وہ یقیناً اپنے ساتھ اور یقیناً سب کے ساتھ انصاف کرے گا۔ تمام اساتذہ اکرام کو تعلیم کی پر نور دولت کا پورا فائدہ حاصل کرنے کے لئے پوری لگن، خلوص اور ایمانداری کے ساتھ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنی چاہیے، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ تدریسی برادری کے تمام اراکین کے لیے تعلیم کی برکت اور اس کے حقیقی فائدے کو سوچنے اور سمجھنے کی ہے۔ جب ہر رکن تعلیم کی اس طاقت اور مقصد کو سمجھے گا اور اس کا صحیح استعمال کرے گا جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ معیاری تعلیم کی فراہمی کے منظرنامے میں تبدیلی یقینی طور پر ممکن ہوگی۔
اس آرٹیکل کا لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ تدریسی برادری کے تمام افراد کو تعلیم کی حقیقی طاقتوں اور مقصد کو سمجھنا چاہیے اور اپنے لیے اس کا صحیح اور بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔ یہ اپنے ساتھ سچا انصاف ہوگا۔ خیال رہے کہ جو شخص اپنے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا وہ کسی بھی دوسرے شخص کے ساتھ انصاف نہیں کر سکے گا۔ تو آئیے سوچیں سمجھیں اور اپنے ساتھ انصاف کرنا شروع کریں بس یہ ہی تعلیم کا مناسبت اور درست استعمال ہو گا

سماج کے زی شعور شہری اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں ،والدین اور اساتذہ اکرام کے مناسب مشترکہ رول سے ہر ایک بچہ غیر معمولی قابل اور لائق بن سکتا ھے پھر آخر کیا وجہ ھے کہ تمام۔ بچے قابل اور لائق نہیں بنتے

اگرچہ جب بچے اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں تو وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے. اب اساتذہ انہیں حروف تہجی کی پہچان اور ہندسوں کی پہچان سکھاتے ہیں. پھر اساتذہ انہیں الفاظ کی تشکیل اور سو تک گنتی کے لیے حروف تہجی کا جوڑ کرنا سیکھاتے ہیں. اساتذہ کی گہری دلچسپی کے ساتھ ہی بچے اپنی دلچسپی کے مختلف الفاظ پڑھنا شروع کر دیتے ہیں . اس طرح کے الفاظ پھلوں کے نام، جانوروں کے نام، ان جگہوں کے نام ہو سکتے ہیں جو لوگوں کو کسی نہ کسی طریقے سے اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں یا پھر مختلف چیزوں کے نام جو بچے اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں. اس طرح اساتذہ کی مخلصانہ کوششوں سے بچوں میں پڑھنے لکھنے کے عمل میں گہری دلچسپی اور سخت اعتماد یقین پیدا ہونا ضروری ھے مگر یہ اعتماد سبھی بچوں میں پیدا نہیں ہوتا آخر اس کی کیا وجہ ھے؟
اس مسلے کا مناسب اور حتمی حل نکالنے کے لئے ایک ضلع سطح کی کمیٹی کی طرف سے طلباء میں ریاضی (Maths) سیکھنے میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے کی گئی ایک تفصیلی تحقیق کے مطابق یہ رائے دی گئی ہے کہ جب تمام طلباء ریاضی کے چار بنیادی عملیات پر مکمل عبور حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔……..اس حد تک عبور کہ ہر طالب علم ان بنیادی عملیات سے متعلق کسی بھی مسئلے کو اتنے مناسب وقت میں حل کرنے کے قابل نہ ہو جائے جس میں ایک ہی کلاس کا سب سے ذہین طالب علم اسے حل کر سکے پھر اس کے دل و دماغ پر ایک دباؤ پیدا ہوتا ہے کہ پڑھائی اس کے لئے مشکل ہے۔ اس وجہ سے طلباء اپنے اوپر پختہ یقین اور مکمل اعتماد پیدا نہیں کر سکتے کہ وہ پڑھائی میں سبقت حاصل کر سکتے ہیں اور طلبا کے ذہنوں میں ایک دباؤ پیدا ہو جاتا ھے کہ وہ اپنی کلاس کے ذہین طالب علم کے برابر غیر معمولی قابل اور لائق نہیں بن سکتے۔

مسلے کا حتمی حل: اساتذہ کو طلباء کو چار بنیادی عملیات اس طرح سکھانے چاہییں کہ وہ طلبا ریاضی کے چار بنیادی عملیات پر مکمل عبور یا مہارت حاصل کر لیں…. اتنا عبور یا مہارت کہ جتنا عبور یا مہارت ضلع سے سب سے ذہین طالب علم کو حاصل ھے۔۔۔اتنا عبور یا مہارت کہ جس سے ہر طالب علم ان بنیادی عملیات سے متعلق کسی بھی سوال کو ایک مناسب وقت کے اندر حل کر سکے جتنے وقت میں ایک ہی کلاس یا پھر ضلع کا سب سے ذہین طالب علم اسے حل کر سکتا ہے تو پھر طلباء اپنے لیے پڑھائی کو کبھی بھی مشکل نہیں سمجھیں گے ان کو اپنے آپ پر پورا اعتماد اور بھروسہ پیدا ہو جائے گا اور پھر طلبا پڑھائی میں قابل اور لائق بننے کے ساتھ ساتھ پڑھائی کا پورا لطف بھی اٹھائیں گے مزید اس کمیٹی کی رائے کے مطابق طالب علموں کو بنیادی ریاضی صحیح طریقے سے پڑھا کر ڈراپ آؤٹ کی شرح بھی صفر تک لائی جا سکتی ھے
سخت مشق (rigours practice) کی مدد سے تمام طلباء کو اس قسم کا عبور یا مہارت (command) حاصل کروائی جا سکتی ھے
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر تمام اعلی تعلیم یافتہ افراد ذی شعور شہریوں والدین اور پھر تمام اساتذہ اکرام و محکمہ تعلیم کے دیگر آفیسران کو اپنا مناسب رول ادا کرنا ضروری ھے تا کہ تعلیم کے نظام میں موجودہ دور کی ضرورت کے مطابق تبدیلی لائی جا سکے۔جب طلبا کو ریاضی پر مہارت حاصل ہو جائے تو طلبا کو ریاضی بہت ہی اچھی طرح ائے گا اور جس کو ریاضی اتا ھے اس طالب علم کو سب کچھ آتا ھے اور وہ اپنے سمارٹ کیرئر میں کچھ بھی کر سکتا ھے

https://lazawal.com/

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا