تتاپانی مگرحکومتی سردمہری کاشکار!

0
0

۰۰۰۰۰۰ لفظ  ’تتا پانی‘  کشمیری لفظ ہے جو  ’تت آب ‘  سے نکلا ہے  ’تت‘  کا مطلب  ’ گرم ‘  جسے  ہم انگریزی میں Hotکہتے ہیں۔ا ور  ’  آب ‘  کا مطلب  ’ پانی ‘  جسے ہم انگریزی میںwaterکہتے ہیںاور بعد میںاس کا مشترکہ نام  ’’ تتا پانی‘‘  پڑا  جسےعام  لوگ تتا پانی کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ ــــضلع رابن سے تقریباََ 37کلومیڑ سنگلدان اور سنگلدان سے تتا پانی صرف 05 پانچ کلو میڑ کی دوری پر واقعہ ہے جو کوہساروں کے بیچ رب کائنات نے انساں کے لئے ایک شفاکی جا  رکھی ہے ۔جس سے تقریباََ لاکھوں مرد و زن اس لاجواب پانی سے فیضیاب ہوتے ہیں ۔اور اپنی بیماریوں کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے ایسی کوئی شے نہ بنائی ہو جس سے انسان فائدہ طلب نہ کرتا ہو۔اگر اس اُبلتے ہوئے چشمے کی جانب تا دیر دیکھا جائے تو خدا کی خدائی یاد آتی ہے واقع ہی بنی نوح انساں کے لئے اللہ تعالیٰ نے کیا نہیں بنایا گویا چاند ہو یا سورج گر پوری کائنات کا ذرہ ذرہ اس ناشکر انسان کے لئے بنایا ہر ذرے میں اس کی خدائی موجود ہے صرف سوچنے کی ضرورت ہے میرا کہنے کا طلب ہے تتا پانی جو اللہ رب العزت نے ہمارے لئے بہت ہی فائدہ مند بنایا جس کے نہانے سے ہماری کئی بیماریاں دور ہو جاتی ہیں یہ اُس رب کا ہم پر بہت بڑا حسان ہے ۔جس سے انسان کو راحت و سکون حاصل ہوتا ہے۔ یہ سب اللہ کی مہربانی ہے جو ہمیں ان قیمتی اشیاء سے نوازتا ہے اور ہمیں ہر گھڑی یاد رکھتا ہے۔تتا پانی جوکہ چار سو کوہساروں کے دامن میں واقع ہے ایک طرف گائوں دلواہ اور دوسری جانب گائوں ہیلہ ہے شمال کی جانب گائوں ڈارم اور جنوب کی جانب دھرم کنڈ وغیرہ آتے ہیں اور بیچ میں ندی کی نہر وادی گول کے کوہساروں سے سینہ پھاڑ کر نکلتی ہے جو دریائے چناب کے ساتھی ملتی ہے۔اس تتا پانی کی اگر بات کی جائے تو اللہ نے اس میں بہت زیادہ شفا رکھی ہے جو انسان کو فوری طور پر تکلیف سے چھٹکارا ملتا ہے اس  پانی کے پینے سے معدے کا درد ٹھیک ہوتا ہے اور جوڑوں کا درد کمر کا درد موٹے پا سے راحت اور اینٹھن جسے انگریزی میں crampکہا جاتا ہے جیسی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے جس سے ریاست کے مختلف ضلعوں اور گائوں خصوصاََ کشمیر سے بہت سارے لوگ اکتوبر اور نومبر میں آتے ہیں جو اس تتا پانی سے راحت و سکون حاصل کرتے ہیں ویسے تو ہر وقت یہاں پر بھیڑ لگی رہتی ہے جو خطہ چناب اور خطہ پیر پنجال سے لوگ آتے ہیں خصوصاََ  سب ڈویژن مہور اور سب ڈویژن درماڑی  یعنی بدھن ،چکلاس،شجرو، مہور گلابگڑھ وغیرہ علاقوں سے لوگ آتے ہیں۔ اور مقامی لوگ جو گول سب ڈویژن سے تعلق رکھتے ہیں ان میں اندھ ،ڈھیڈہ ، داچھن، چھچھواہ ،مہاکنڈ  ٹھٹھارکہ، دلواہ ،داڑم ،کلی مستہ ، بم داسہ، ہارا گائوں شامل ہیں جو وقتا فوقتاََ اس پانی پر بارہ مہینے آتے رہتے ہیں۔اس تتا پانی سے نو جوانوںاور خاص کر بزرگوں کو جوڑوں کے درد سے راحت ملتی ہے جن سے وہ پریشان رہتے ہیں اگر سردی سے کسی کو کمر میں درد ہو تو اس تتا پانی سے سو فیصد راحت ملتی ہے کئی جسمانی بیماریوں نجات ملتی ہے۔ یہاں لوگ دور دور سے آتے ہیں اور دو یا تین دن تک قیام کرتے ہیں ۔ساتھ میں بستر اور کھانے پینے کی اشیاء لاتے ہیں کئی لوگ ٹینٹوں میں رہتے ہیں اور کئی لوگوں کو کمرے مل جاتے ہیں ۔اگر چہ گورنمنٹ کی جانب سے کوئی خاص انتظام نہیں ہے تا ہم ہم لوگ اپنی مجبوریوں کے سبب آتے ہیں اور تتا پانی سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔کچھ لوگ ساتھ میں لکڑی اور کچھ لوگ گیس چولہے کھانا بنانے کے لئے لاتے ہیں دُکانیں بھی موجود ہیںلیکن لوگ اپنے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ جن کو کئی روز تک قیام کرنا ہوتا ہے خاص کر دور سے جو لوگ آتے ہیں۔ نزد سے جو لوگ  جاتے ہیں وہ اپنے گھر سے کھانا ساتھ لیتے ہیں اور نہانے کے بعد میں کھانا تناول فرماتے ہیں۔ اس تتا پانی سے بہت فائدے ہیںجو لوگ دوائیوں کا شکار ہیں وہ بنا دوائیوں کے یہاں پر آسانی سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ لیکن ایک بات دھیان میں رکھنی ہے جب تتا پانی میں نہایا جائے تو بعد میں ہوا نہیں لگنی چاہیے جس سے بیمار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اس بات کا خاص دھیان رکھنا ہے خاص کر یہ پریشانی سردیوں کے موسم میں رہتی ہے موسم کی وجہ سے مزید کپڑے بھی پہننے پڑتے ہیں جس سے انسان ہوا کا شکار نہیںہوتا ہے۔یہاں تک کہ لوگ چہرہ بھی ڈھانپ لیتے ہیں لیکن چہرہ اگر نہ سر کو تو ضرور ٹوپی رکھنی ہے یا خواتین کو شال وغیرہ رکھنا لازمی ہے جو ہوا سے محفوظ رہیں گی۔ یہ پانی اتنا اثر دہ ہوتاہے جب اس میں نہاتے ہیں تو چکر بھی آتا ہے اور خاص کر موٹا پا والے لوگ کم برداشت کرتے ہیں کیوں کہ پانی بہت گرم ہوتا ہے لیکن اس میں گھبرانے کی بات نہیں یہ اس پانی کا اثر ہوتا ہے جو انسان کو کئی بیماریوں سے نجات دیتاہے ۔اس میں تقریباََ لگاتا ایک یا دو گھنٹے رہنا چاہئے تا کہ جسم کو پوری طرح گرمی مل سکے اور آخر میں جب نہا کر باہر آئیں تو سرسوںکے تیل کی مالش کی جائے جس سے اچھی راحت ملتی ہے۔اور دن میں تقریباََ تین چار دفعہ نہائے آہستہ آہستہ درد ٹھیک ہو جاتی ہے کوئی اگر یہ سمجھے کہ جیسے میں نہائوں ویسے ہی درد ٹھیک ہو گی ایسا بلکل غلط ہے اگر انسان ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور وہ ضرور ہفتے کی دوائی مہیا کرتا ہے مگر اس تتا پانی کی ہفتے کی ضرورت نہیں بلکہ دو دن نہانے کی ضرورت ہوتی ہے یہ اللہ نے اپنے خزانوں میں بہت بڑا خزانہ رکھا ہے جس سے ہم سارے لوگ استفادہ حاصل کرتے ہیں۔  یہ سب اللہ کی مہر بانی ہے جس نے ایسے اُبلتے ہوئے پانی کوتیار کیا ہے جو ہمارے کام آتا ہے۔ اگر چہ گورنمنٹ کی نظر سے یہ پانی اوجل ہے لیکن عوام کی نظروں سے دور نہیں جن کو اس پانی سے کئی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔ اس تتا پانی پر ترقی کم ہونے کی وجہ سے کئی مشکلاتوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے یہاں ڈاک بنگلے بھی بنے ہیں اور کچھ کمرے تیار کئے گئے ہیں جو لوگوں کے کام آتے ہیں لیکن پور ی طور پر یہاں کوئی ایسا نظام نہیں جسے سے یہاں پرصفائی کا انتظام ہو سکے ۔گندگی نے یہاں پر موڑلیا ہے جس سے یہاں کے آنے والے مہمانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔اللہ تعالیٰ نے کتنی بڑی مہربانی ہم پر کی ہے جو ان پہاڑوں کے بیچ میں گرم چشمہ نکالا ہے جس سے مفت علاج ہوتا ہے لوگ ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں دوائیاں استعمال کرتے ہیں لیکن پھر بھی علاج نہیں ہوتا یہاں پر کچھ دیر نہانے سے ہی انسان کو راحت ملتی ہے۔یہ بہت بڑی مہربانی ہے اس رب کائنات کی جس نے ہمارے لئے دہر میں ہر ایک چیز رکھی ہے جس سے انسان کو پریشان نہیں ہونا پڑتا ۔ اگر ہمارے رہنما اس طرف دھیان دیتے تو وہاںبہت چیزوں کی ضرورت ہے جہاں دور دورسے آنے والے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وہاں دور کے لوگوں کے لئے قیام کا بندوبست ہونا چاہئے تھا جس سے آنے والے مہمانوں کو پریشانی نہیں اُٹھانی پڑتی۔ اور صفائی کا معقول انتظام ہوتا جس سے بدبُو نہ پھیلتی۔ایسے اقدا م ہمارے رہنمائوں کو اٹھانے چاہئے تھے۔وہ جگہ بڑی پاک و شفاف ہونی چاہیے تھی۔ جس پانی سے ہم استفادہ حاصل کرتے ہیں۔مجھے اُمید ہے اس مضمون کو پڑھنے کے بعد حکام اچھے فیصلے لے گی اور اس خطے کو ایک سیاحتی مقام بنانے کی کوشیش کرے گی جس سے لوگوں کے علم میں یہ بات آئے کہ ضلع رابن سنگلدان گول میں بھی ایساگرم پانی ہے جس سے لوگ شفایاب ہوتے ہیں ۔یہ سب کے لئے فخر کی بات ہے خصوصاََ وادی گول کے لوگوںکے لئے ۔ اور اس میں لوگوں کا بھی بہت بڑا رول ہے اگر وہ بھی کوشیش کریں تو بہتری آ سکتی ہے۔اگر وہاں سیاحتی مقام بنے گا لوگ ریاست و بیرون ریاست سے آئیں گے اس میں بھی ہمارا فائدہ ہے ہمارے غریب نوجوانوں کو کاروبار کرنے کا سنہرا موقعہ میسر ہوگا۔ ۰۰۰۰

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا