بین الاقوامی یوم سرطان اورہمارے فرائض

0
0

منظور الحق منظور کلائیوی
آج ہم بین الاقوامی یوم سرطان منا رہے ہیں۔ کوئی بھی بین الاقوامی دن منانے کے پیش نظر مقصد اس دن سے جڑے کسی اہم معاملے کے بارے میں عوام الناس کو جانکاری باہم پہنچانا ہوتا ہے یا کسی اہم معاملے کے بارے میں یاد دہانی کا مقصد سرطان دنیا بہر میں رو نما ہونے والی اموات میں سے اعداد و شمار کے اعتبار سے جس انسانی جانی زیاں کا باعث بنتا ہے اس کا حصص تمام بیماریوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ایک سروے کے مطابق دنیا بہر میں آج تقریباً ایک کروڑ انسانی جانیں اس موذی مرض کی زد میں آ کر ذائع ہوتی ہیں اور اگر اسی تناسب سے یہ مرض پاؤں پسارتی رہی تو 2040 تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی تعداد تقریباً تین کروڑ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔
اوسط آمدنی یا مفلسی سے نبردآزما ممالک میں سے اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد فی برس دنیا کے دوسرے ممالک کے تناسب میں تقریباً 70 فیصد اموات کا موجب بنتی ہیں اور اس کی بنیادی وجہ ایسے ممالک میں طریقہ تشخیص اور طریقہ علاج کے محدود ذرائع ہونے کے ساتہ ساتہ عوام الناس میں عدم جانکاری کا ہونا ہے۔سرطان کی مختلف اقسام ہیں لیکن ان میں سے جس اقسام کے سرطان میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ان میں پہیپہڑوں کا سرطان (جس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی بتائی جاتی ہے)’ غریب اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ بڑہ رہا ہے۔ موٹاپا، اور آسان طرز زندگی کی عادت بھی مختلف قسم کے سرطان کا باعث ہیں۔ پہیپہڑوں کے کینسر کے علاؤہ سینے کا سرطان، کولوریکٹل، اور پراسٹیٹ ( یعنی آنتوں اور پیشاب کے راستے والا کینسر ) ایسی اقسام سرطان ہیں جن میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔پراسٹیٹ سرطان اکثر مردوں میں ہوتا ہے۔
یہ سب حقیقت ایک طرف لیکن اس کا ایک اہم مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اس بیماری پر بین الاقوامی سائینسی تحقیق اور ادویات کی ایجاد سے اس موذی مرض کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہونا ممکن ہو گئی ہے جس کے علاج سے حوصلہ افزا نتائج ممکن ہیں۔liquid biopsies, Advance imagingمثلاً ایم آر آئی وغیرہ سے اس بیماری کا جلدی پتہ لگانا اب ممکن ہو گیا ہے۔اس سلسلے میں ایک خوش آئیند بات یہ بھی ہے کہ بر وقت پتہ لگنے پر اب اس مرض کا علاج ممکن ہے۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ٹارگیٹڈ تہیراپی اور مریض کی قوت مدافعت بڑہانے کی ادویات اس مرض کے موثر طریقہ علاج ہیں۔ہر مشکل چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے زیادہ مشکلات کا سامنہ کرنا ضروری ہے اور اس مشکل وقت میں انسانی جانوں کے زیاں کو روکنے لے لئے ہم سب پر یہ فرض آید ہوتا ہے کہ ہم اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ہم سب یہ کام کر سکتے ہیں۔ عوام الناس میں جانکاری مہم تیز کر کے، اپنے قرب و جوار میں ایسے غریب اور نا خواندہ مریضوں کی بر وقت تشخیص کروا کر ، ان کو مالی اور سماجی تعاون پیش کر کے یا جغرافیائی چیلنجرز سے ایسے مریضوں کو باہر نکالنے جیسے کام میں تعاون پیش کر کے۔اس کے علاؤہ موجودا ہسپتالوں میں سرطان کے مریضوں کی تشخیص و طریقہ علاج کے لئے بنیادی ضروری مشینری اور ادویات مہیا کروا کر اور ایسے مزید ہسپتالوں کی تعمیر کو اولین ترجیحات پر تعمیر کروا کر اس موذی مرض سے عوام الناس کی مشکلات اگر ختم نہ بھی کی جا سکتی ہوں تو بھی کم ضرور کی جا سکتی ہیں۔آئیے اس بین الاقوامی یوم سرطان پر ہم یہ پختہ عزم کریں کہ ہم سب مل کر اس بیماری میں مبتلا افراد کی مالی، سماجی اور جزباتی مدد کریں گے تا کہ بطور انسان ہم اس سب مل کر انسانیت کی خدمت کر پائیں۔ فرداً فرداً ایسا کرنا ناممکن ہے ہاں البتہ اگر ہم پوری قوت اور اتحاد باہمی سیاس موزی مرض کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جائیں تو ان شاء اللہ کامیابی ہمارا مقدر ہو گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا