بڑھتی آبادی کے باعث درہم برہم ہوتا ٹریفک نظام

0
0

ممنونہ فرید
ڈوڈہ،جموں

موجودہ وقت میں بڑھتی آبادی کئی مشکلات کا باعث بنتی جا رہی ہے۔ اس کا سب سے منفی اثر آلودگی پر پڑتا ہے۔ بڑھتی آبادی نے صرف شہر ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں کے ٹریفک نظام کو بھی متاثر کیا ہے۔اس کی ایک مثال ڈوڈہ ضلع کا کاہرہ علاقہ ہے۔جو ضلع ڈوڈہ کی ایک پہاڑی تحصیل مانی جاتی ہے۔اس تحصیل کی 13 پنچایتیں ہیں اور کم سے کم ایک ہزار کے قریب آبادی ہے۔کاہرہ میں تحصیل اور بلاک دفتر ہونے کی وجہ سے 13 پنچائتوں کی عوام کو ہر روز کاہرہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔لیکن ٹریفک نظام ہونے کی وجہ سے تمام عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔آئے روز پہاڑی علاقوں میں ہو رہے حادثوں کی وجہ سے ایمبولنسیں کاہرہ کا رخ کرتی ہیں۔لیکن وہ بھی ٹریفک جام میں پھنس کر رہ جاتی ہیں۔جس سے مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس سلسلے میں عوام نے کئی مرتبہ انتظامیہ سے فریاد کی لیکن اس پر کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آیا اورآج تک ٹریفک جام کو لے کرانتظامہ نے کوئی بھی حکام جاری نہیں کیا۔اس سلسلے میں کاہرہ کے ایک مقامی ابرار احمد کہتے ہیں کہ تحصیل کاہرہ میں متعلقہ دفتر ہونے کی وجہ سے لوگوں کا اکثر آنا جانا رہتا ہے۔یہاں بینکوں کے برانچ اور بلاک دفتر، تحصیلدارکے آفس کے علاوہ اور بھی بہت سارے دفتر موجود ہیں جن میں لوگوں کے روزمرہ کے کام نکلتے ہیں لیکن لوگوں کو جو مشکلات ٹریفک جام کی وجہ سے آتی ہے وہ انتہائی مشکل ہے۔وہیں ایک سماجی کارکن طارق حسین جو کاہرہ کے گرد نواہ سے تعلق رکھتے ہیں ،انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاہرہ با زار میں ٹریفک جام لگنے کی وجہ سے آئے روز ایمبولنسیں ٹریفک میں فنس کر رہ جاتی ہیں جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ کاہرہ ایک پہاڑی علاقہ ہے ۔یہاں آئے روز کہیں نہ کہیں حادثات ہوتے رہتے ہیں ۔کئی مقامات پر آگ کی وارداتیں سامنے آتی ہیں۔لیکن ٹریفک جام کی وجہ سے فائر بریگیڈکی گاڑیاں وقت پر پہنچ نہیں پاتی ہیں۔ جس سے لوگوں کا مالی طور پرکافی نقصان ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں ایک مقامی طالبہ سائمہ بانو کہتی ہیں کہ ٹریفک جام لگنے کی وجہ سے طالب علموں کو بھی بہت ساری مشکلات سے گزرنی پڑتی ہے۔اس جام کی وجہ سے طلبہ وقت پر کالج پہونچ نہیں پاتے ہیں۔ کئی بار صبح نکلنے کے باوجود بھی وقت پر کالج نہیں پہنچ پاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بڑھتے ٹریفک کی وجہ سے ہر وقت چھوٹے بچوں کی زندگی خطرے میں رہتی ہے۔جب بچے اسکول کے لئے نکلتے ہیں تو والدین کو ان کی فکر رہتی ہے کیونکہ کبھی بھی ٹریفک جام کی وجہ سے کسی بھی چھوٹے بچے کا گاڑی سے کچلنے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ اکثر چھوٹے بچے بازار میں اکیلے اسکول کی کا رخ کرتے ہیں اور انہیں بھی مشکلات سے درپیش ہونا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئے روز ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسکول کی گاڑیاںگھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسی رہتی ہے جس کی وجہ سے بچے وقت پر اسکول نہیں پہنچ پاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ٹریفک جام آئے روز لگے رہنے سے تمام تر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔چاہے وہ بزرگ ہوں، نوجوان ہوںیا پھربچے ہوں۔ہر کسی کو اس کی وجہ سے پریشانی ہوتی ہے۔ سائمہ کہتی ہیں کہ ٹریفک جام کی وجہ سے سب سے زیادہ معذور لوگوں کو پریشانیاں ہوتی ہیں۔ایسے میں انتظامہ کو اس جانب خاص توجہ دینی چاہئے۔
ٹریفک کے سلسلے میں ہی ہم نے کا ہرہ کے ایک بزرگ غلام محمد سے بات کی توانہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کوٹریفک کی وجہ سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خاص کر ہم بزرگوں کو کہیں بھی آنے یا جانے میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔اتنا ہی نہیں جب کہیں پر آگ لگنے کا حادثہ ہوتا ہے توفائر بریگیڈ کی گاڑیاں ٹائم پر نہیں پہنچ پاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے بہت نقصان ہوتے ہیں ۔اگر ٹریفک جام نہ ہو تو بہت سارا نقصان ہونے سے بچ جائے گا۔اس کے علاوہ اس کی وجہ سے اور بھی بہت سارے مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک جام میں فنس کرگورنمنٹ ملازم وقت پر دفتر نہیں پہنچ پاتے ہیں اور نہ ہی بچے وقت پر اسکول پہنچ پاتے ہیں۔انہوں نے پرانے زمانہ کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے دس سال قبل اتنی آبادی نہیں ہوتی تھی تو سڑکوں پر گاڑیاں بھی بہت کم ہوتی تھی۔ اس کی وجہ سے ٹریفک جام کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی تھی۔لیکن بدلتے وقت کے ساتھ لوگوں نے اپنے آرام کے لئے گاڑیاں خریدنی شروع کر دی ۔ایک گھر میں اگر دس افراد ہیں تو کم سے کم چار موٹر سائکل یا دو بڑی گاڑیاں ضرور ہوتی ہیں۔ لوگوں کے اسی شوق نے کاہرہ میں ٹریفک کے نظام کو درہم برہم کر دیا ہے۔
اس مسئلے پر ضلع ترقیاتی کونسلر معراج ملک بھی اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیںکہ اس علاقے میں ٹریفک اب بہت بڑھ چکا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کاہر ہ میں پارکنگ کا نظام ہونا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ آج کے زمانے میں ہر ایک شخص کے پاس گاڑی تو ہے مگر پارکنگ کی سہولیت نہیں ہے۔
اس کی وجہ سے لوگ اپنی گاڑیاں بازار میں پارک کردیتے ہیں ۔وہیں تمام بزنس مین بھی اپنی گاڑیاں بھی روڈ پر ہی پارک کردیتے ہیں جس کی وجہ سے بہت بڑاٹریفک جام ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاہرہ میں ٹریفک کا مسلہ دیگر مسائل سے زیادہ بڑا ہے۔جس کا حل جلد نکالنے کی ضرورت ہے۔اس کے لئے ڈوڈہ انتظامہ کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔(چرخہ فیچرس)

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا