بلدیاتی الیکشن : راجوری اور پونچھ کی 7کمیٹیوں میں کسی کے گھر خوشیوں کی محفل تو کہیں غم کے آنسو!

0
31

کالاکوٹ میں بھاجپا بنی’بھاگ جا‘!،سرنکوٹ میں کانگریس صدمے میں ،پونچھ میں آزاد اُمیدواروں نے بازی ماری
راجوری میں ایم ایل سی کی وارڈ میں کانگریس نے لہرایا جیت کا جھنڈا تو سندر بنی میں کانگریس کیلئے سُندرنہ بن سکی!
عمرارشدملک
راجوری ـ : ریاست بھر کیساتھ ساتھ خطہ پیر پنچال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد کئی خوشیاں تو کئی غم کے آنسو نظر آئے ۔تفصیلات کے مطابق سنیچر کے صبح 9بجے سے ہی پونچھ اور راجوری میں ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ شروع ہو جیسے جیسے گینتی ہوتی رہی اُمیدواروں اور ان کے حمایتوں کے چہروں پر مایوسی نظر آنے لگی ۔بلدیاتی الیکشن کے نتائج نے تو راجوری اور پونچھ میں سب کے ہوش اُڑا دئے ۔راجوری الیکشن ذرائع کے مطابق راجوری میونسپل کمیٹی میںکُل 17وارڈ ہے جن میں کانگریس نے 7،بھاجپا نے 6اور آزاداُمیدوار 4کامیاب ہوئے ہیں ۔راجوری میونسپل کمیٹی کے الیکشن میں وارڈنمبر8،وارڈ نمبر 7،وارڈ نمبر11،وارڈنمبر10،وارڈنمبر4اور وارڈنمبر2میں خطرناک مقابلہ رہا اور ان وارڈوں میں بھاجپا ، کانگریس اور آزاد اُمیدواروں نے سخت محنت کی لیکن قسمت کے آگے کسی کی بھی نہ چلی لیکن ان وارڈوں پر خطرناک مقابلہ رہا ہے اور خاص طور پر وارڈ نمبر11میں بھاجپا اور کانگریس کے درمیان سخت ترین ٹکر رہی کیونکہ بھاجپا کے سینئر لیڈرو ایم ایل سی وبودھ گپتا کا گھر بھی اس ہی وارڈ میں ہے لیکن پھر بھی کانگریس نے آخری دم تک محنت کر کے جیت کا جھنڈا لہرایا اس کے علاوہ وارڈ نمبر 7میں بھی بھاجپا اور کانگریس کے درمیان ووٹوں کی جنگ رہی لیکن عوام نے بھی بھاجپا کو مسترد کر کے کانگریس کا ہاتھ تھامااسطرح وارڈنمبر 8میں بھی بھاجپا اور آزاداُمیدوار سمین جاوید کے درمیان مقابلہ تھا جس میں لوگوں نے سمین جاوید کو خدمت کا موقع دیا تو وہیں وارڈ نمبر 2میں کانگریس ، بھاجپا اور آذاد اُمیدوار اشتیاق بٹ کے درمیان بڑا مقابلہ تھا لیکن عوامی فیصلہ کانگریس کے حق میں رہا تو وارڈنمبر 4میں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان مقابلے میں کانگریس کی رابیہ قریشی نے بازی ماری تو وارڈ نمبر 6میں عوام نے ایک بار پھر اپنے سابقہ میونسپل ممبر بھارت بھوشن کو موقع دیا تاکہ وہ وارڈ کی ڈیولپمنٹ میں اہم رول ادا کرسکے اسطرح وارڈ نمبر 3سے کانگریس کے افتخارڈار اور وارڈ نمبر 10سے بھاجپا کے راجیندر گپتا نے کامیابی حاصل کی ۔راجوری میونسپل کمیٹی تشکیل دینے میں آزاد اُمیدواروں کا اہم رول رہے گا کیونکہ بھاجپا اور کانگریس کے پاس کمیٹی تشکیل دینے کا منڈیٹ نہیں ہے ۔سرکا ر ذرائع کے مطابق نوشہرہ میں بھاجپا نے 7،کانگریس نے 3اور آزاداُمیدوار بھی 3ہی کامیاب ہوئے ہیں جبکہ بھاجپا کمیٹی تشکیل دئے گی ۔اسطرح سے سندر بنی میں بھاجپا نے 10اورآزاد اُمیدوار 3کامیاب ہوئے جبکہ کانگریس ہاتھ خالی رہا ۔کالاکوٹ میں اسمبلی الیکشن میں بھاجپا نے جیت حاصل کی تھی لیکن اب کالاکوٹ بدل رہا ہے کیونکہ کالاکوٹ میں بھاجپا بے بس اور مایوس رہی جبکہ آزاد اُمیدواروں نے 6وارڈوں میں بڑی جیت حاصل کر کے بھاجپا کو گوڈ بائے کردیا تو کانگریس نے صرف 1ہی سیٹ پر کامیابی حاصل کی ۔تھنہ منڈی کی بات کرئے تو کانگریس کے بلاک صدر شکیل احمد میر سمیت 8دیگرسیٹوں پر کانگریس نے قبضہ کیا جبکہ بھاجپا کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑا اور 4 سیٹوں پر آزاداُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی ۔یہ بات بھی صاف ہوگئی ہے کہ کون جیتا اور کون ہارا لیکن ابھی ایک اہم فیصلہ ہونا باقی ہے کہ صدارت کا تاج کس کس کے سر پر سجایا جائے گا کیونکہ نوشہر اور سندر بنی میں تو بھاجپا ہی کمیٹی تشکیل دئے جبکہ تھنہ منڈی میں کانگریس نے ہی میونسپلٹی پر راج کرنا ہے لیکن راجوری میں کس کے سر پر صدارت کا تاج رکھا جائے گا یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پونچھ میونسپل الیکشن میں بھاجپا نے 4،کانگریس نے 2اور آزاداُمیدوار 11کامیاب ہوئے ہیں یہاں یہ کہنہ غلط نہیں ہوگا کہ پونچھ میں بھاجپا کے ایم ایل سی ہونے کے بعد بھی پونچھ میں بھاجپا 4پرہی دم توڑ گئی جبکہ کانگریس بھی پونچھ میں بے بس ہوگئی ۔سرنکوٹ میں میونسپل کمیٹی کے الیکشن پہلی بار منعقد ہوئے ہیں کیونکہ سرنکوٹ کو میونسپل کا درجہ 7سال قبل حاصل ہوا پھر بھی لوگوں نے بہتر ین فیصلہ کرتے ہوئے کانگریس کو شکست دی جبکہ سرنکوٹ میں کانگریس کا ایم ایل ائے ہے پھر بھی کانگریس دم توڑ گئی اور صرف 1ہی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوسکی ہے لیکن سرنکوٹ کی عوام نے اپنے فیصلے میں 12آزاداُمیدواروں کو موقع دیا ہے تاکہ وہ سرنکوٹ کے لئے بہتر رول ادا کرسکے ۔خطہ پیر پنچال کی 7میونسپل کمیٹیوں کی ہار جیت کا فیصلہ ہوگیا ہے جبکہ کالاکوٹ سے بھاجپا اور سرنکوٹ سے کانگریس کی ہار نے یہ بات واضیح کر دی ہے کہ اب عوام تبدیلی چاہتی ہے کیونکہ اگر ان دونوں قصبہ میں کام ہوئے ہوتے تو عوام بھی ان کا ساتھ دیتی لیکن عوام نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کی بار تبدیلی ہوگی ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا