نرخوں میں اضافہ ، خریداری صارفین کی قوت برداشت سے باہر
سرینگر؍ :کے این ایس / وادی میں برفباری نے سردیوں کیلئے دروازہ کھول دیا،جبکہ چلہ کلان کی آمد سے قبل ہی سخت سردی کی لہر نے عام لوگوں کو گرفت میں لیا ہے۔ اس دوران اشیاء ضروریہ کی نرخوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہونے کی وجہ سے خریداری عام لوگوں کی قوت برداشت سے باہر ہوگئی ہے۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس) کے مطابق وادی کے میدانی اور بالائی علاقوں میں7نومبر کو برفباری اور مابعد بارشوںسے سرد ہوائی لہر کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ برفباری کے نتیجے میں ابھی بھی پہاڑوں کے علاوہ،سڑکوں،مکانات کی چھتوں اور پارکوں،درختوں کے علاوہ دیگر جگہوں پر سفید برف کی چادر لپٹنے کی وجہ سے سردیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ سردیوں کے پیش نظر لوگوں نے قبل از وقت ہی روایتی اقدامات اٹھانے شروع کئے ہیں،اور کانگڑیوں و پھرنوں کا استعمال بھی ہونے لگا ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں الیکٹرک ہیٹروں وبلوروں کا استعمال نہیں ہو رہا ہے،تاہم گیس بخاریوں کو کمرئوں کو گرم کرنے کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔لوگوں نے جگہ جگہ سڑک کناروں میں آلائو کا انتظام کیا ہے۔اس دوران سرکاری دفاتروں میں کوئلے اور ڈیزل بخاریوں کو برائے کار لایا ہے۔سردیوں کے پیش نظر لوگ سڑک کناروں پر موجود ریڈیوں پر گرم چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔ اس دوران بازاروں میں گرم بلبوسات جن میں ٹوپیوں،دستانوں،جرابوں،گلو بندوں کے علاوہ ربر و پلاسٹک جوتوں کی خریدادری بھی جوبن پر ہے۔ گرم کمبلوں اور دیگر گرم ملبوسات کی خریداری کا سلسلہ بھی جاری ہے،جبکہ کئی جگہوں پر سوکھی سبزیوں اور دالوں کی خرید و فروخت کیلئے بھی لوگ قطار در قطار خریداری میں مصروف ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ قبل از وقت اور غیر متوقع بر باری کے نتیجے میں اچانک گرم ملوسات اور کوئلے و کانڑیوں کی قیمتوں میں راتوں رات اضافہ کیا گیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم ابھی حالیہ بھاری برف باری کی قہر سامنیوں سے نبرد آزما ہی تھے کہ موسم نے ایک بار پھر کڑا رخ اختیار کرنا شروع کیا۔غلام علی نامی ایک عمر رسیدہ شہری نے بتایا کہ امسال موسمی حالات نے کافی پہلے ہی اپنے تیزو تلخ تیور دکھانے شروع کئے۔ انہوں نے کہاوادی میں جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث اہلیان وادی متنوع مشکلات کے دلدل میں پھنسے ہی تھے کہ موسم نے بھی پہلے ہی کڑا رخ اختیار کیا جس نے لوگوں کا جینا مزید دو بھر کردیا۔سری نگر کے ایک مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد شبیر نامی ایک شہری نے کہا کہ ابھی بجلی کا نظام پوری طرح بحال نہیں ہوا ہے کہ نصف ماہ کے اندر ہی دوسری بار برف باری ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی متعدد دور افتادہ دیہات میں بجلی کا نظام بحال نہیں ہوا ہے اور رابطہ سڑکیں بھی ابھی پوری طرح قابل عبور ومرور نہیں ہوئی ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جوتے بیچنے والے دکاندار، سبزی فروش اور گرم ملبوسات فرخت کرنے دکاندار لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی لیت ولعل نہیں کررہے ہیں۔