لکھنؤ نومبر(یواین آئی) بابری مسجد۔رامندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں اہم فریق سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ26 نومبر کو بورڈ کی ہونے والی ممکنہ میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ بابری مسجد کے نام پر اجودھیا میں دوسرے مقام پر دی جاننے والی 5ایکڑ زمین کو لینا ہے کی نہیں۔
یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین ظفر فاروقی نے کہا کہ بورڈکی 26 نومبر کو میٹنگ ہونے کے امکانات ہیں۔بورڈ ممبران کے ساتھ اس میٹنگ میں ہم اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہمیں اجودھیا میں دوسرے مقام پر زمین لینی چاہئے کہ نہیں۔اس سے قبل بورڈ کی 13 نومبر کو میٹنگ ہونے والی تھی۔
مسٹر فاروقی نے کہا کہ ہمیں اس ضمن میں مثبت اور منفی آرا موصول ہورہی ہیں۔ لیکن میرا ذاتی طور پر خیال ہے منفی سوچ کا جواب مثبت طریقے سے دینا چاہئے۔ اگر ہم زمین نہیں لیں گے تو اس سے منفی سوچ کو فروغ حاصل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں موصول ہونے والے مشوروں میں کچھ کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کو زمین لے لینی چاہئے اور اس مقام پر مسجد کے ساتھ ایک تعلیمی ادارہ بھی قائم کرنا چاہئے۔ہماری نظر میں ہم اجودھیا کے مقامی حالات کا جائزہ لیں گے اور پھراسی کی بنیاد پر آگے کی حکمت عملی طے کی جائےگی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک زمین کا معاملہ ہے تو حکومت کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرنا چاہئے.یہ ہم پر ہے کہ ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ ہمیں زمین لینی ہے کہ نہیں۔اگر اس میٹنگ میں بورڈ نے زمین لینے کا فیصلہ کیا تو ہم اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ اسے کس طرح سے لینا ہے اور اس کے شرائط کیا ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصے سے چلے آرہے بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ نے سینچر کو متنازع زمین کو ہندو فریق کو دینے اور مسلم فریق کو بابری مسجد کے لئے اجودھیا میں ہی دوسرے مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
دوسرے مقام پر مسجد کے نام پر پانچ ایکڑ زمین لینے کے سلسلے میں مسلم فریق میں مختلف آراء ہیں جہاں کچھ زمین لینے کے حق میں ہیں تو ہیں کچھ کے مطابق زمین نہیں لینی چاہئے اور بورڈ کو اپنی زمین پراجودھیا میں ہی ایک شاندارمسجد کی تعمیر کرنی چاہئے۔
بہر حال زمین لینے کے سلسلے میں تو آراء مختلف ہیں لیکن اجودھیا میں شاندار مسجد بنانے کے معاملے میں ہر کوئی متفق نظر آرہاہے۔اب اجودھیا قضیہ کے اہم فریق سنی سنٹرل وقف بورڈ کے فیصلے کا انتظار کرنا ہے کہ وہ کیا کرتا ہے۔