محمد اعظم شاہد
جاری پارلیمانی سیشن کے دوران لوک سبھا میں جس طرح اپوزیشن کی کارکردگی رہی ہے، اس سے ثابت ہورہا ہے کہ پورے دس سال کے بعد اہم مسائل پر مدلل طور پر بحث ہورہی ہے۔ اسپیکر کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کے فوری بعد ایمرجنسی کے پچاس سال پر بحث ہوئی۔ ایمرجنسی کے دوران اندرا گاندھی وزیراعظم تھیں اور جو کچھ ہوا وہ عصری تاریخ کا حصہ ہے۔ اب اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کو نشانہ بنانے کی عمداً کوشش کی گئی۔ حالانکہ کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے اس معاملے پر بحث کرتے ہوئے بتایا کہ یہ موضوع اب بحث کا نہیں ہے، جب کہ کئی اہم مسائل سراُٹھائے ملک کے عوام کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں۔ میڈیکل کورسز میں داخلے کے آرزومند لاکھوں طلبہ کے ساتھ نیٹ امتحان میں بے قاعدگی سے کھلواڑ پر اپوزیشن نے کھل کر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بحث میں یکم ؍جولائی کو حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے بی جے پی اور آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا کی پول کھولتے ہوئے برملا، برمحل اور بے باک تبصرہ کیا، جس سے بشمول وزیراعظم نریندرمودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور بی جے پی ارکان بھڑک اُٹھے۔ راہل گاندھی نے کہاکہ آخر کیوں کر ملک میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا رہاہے۔ کیوں ملک کے مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کے ساتھ ظلم وستم کیا جاتا ہے۔ کیوں انہیں مختلف مسائل میں اُلجھایا جاتا ہے۔ ان مذہبی اقلیتوں نے صدیوں سے ملک کو ثروت مند بنایا ہے۔ اس ملک کی تعمیر وتشکیل میں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی طرح لائق ستائش کردار نبھایا ہے اور ملک کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں راہل گاندھی نے بی جے پی کی تنقید کی کہ وہ ہندوؤں کو تشدد پھیلانے والے کہتے ہیں۔ جواب دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم یا بی جے پی یا آر ایس ایس ہی ہندو نہیںہیں؟ انہوں نے کہاکہ ہندو وہ ہے، جو سچ کا ساتھ دیتا ہے اور عدم تشدد پریقین رکھتا ہے، مگر بی جے پی اقلیتوں میں خوف وعدم تحفظ کے احساسات عام کرتی آرہی ہے، جو ہندو توا کا راگ الاپ رہے ہیں وہ ہر روز جھوٹ اور نفرت پھیلاکر نفرت کی سیاست کررہے ہیں۔
لوک سبھا میں جب وزیراعظم اور بی جے پی کے ارکان راہل گاندھی کی مخالفت میں اُٹھ کھڑے ہوئے اور معافی کا مطالبہ کرتے رہے تو راہل نے کہاکہ آپ ہی صرف ہندو نہیں ہیں۔ ہندو وہ ہے ،جو امن پسند ہے۔ ہندو توا کا کارڈ کھیلنے والی بی جے پی پر کھل کر بات کرتے ہوئے راہل نے بتایا کہ ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح مودی نے اس طرح کیا جیسے کہ ملک کا ہندو راجہ کررہا ہو۔ خود ایودھیا میں عام لوگ بی جے پی اور مندر مسجد تنازعہ سے تنگ آچکے تھے۔ مودی نے انتخابات سے پہلے فیض آباد ( جس کے پارلیمانی حلقے میں ایودھیا بھی شامل ہے) میں اپنی جیت کے امکانات سے متعلق سروے کروایا۔ معلوم ہوا کہ یہاں سے مودی انتخاب ہار جائیں گے، اس لیے انہوں نے (مودی) نے دوبارہ وارانسی کا رُخ کیا۔ ہوا بھی یہی کہ ایودھیا یعنی فیض آباد سے بی جے پی کا اُمیدوار انتخاب ہارگیا اور سماج وادی کا اُمیدوار کامیاب رہا۔ اٹھارہویں لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن نے جو کامیابی حاصل کی اس سے اشارے تو ملے تھے کہ ملک میں وہ طبقہ بھی ہے، جو امن چاہتا ہے، نفرت کا مخالف ہے، رواداری اور ہم آہنگی کا آرزومند بھی ہے۔ مگر نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ بقرعید سے پہلے اور بعد پر گوشت کو مسئلہ بناکر تشدد کے واقعات پھوٹ پڑے تھے۔ مسلمانوں میں پھر سے عدم اطمینان اورتحفظ کا خوف اوربے چینی بڑھنے لگی تھی۔ مسلمان پچھلے دس برسوں سے ملک میں ہندوتوا کی نفرت کی سیاست کا شکار رہے ہیں۔ آخر یہ سوچنے پر مسلمان مجبور ہوگئے کہ سیکولر سیاسی پارٹیوں کو ان کی حمایت سے ان کے (مسلمانوں کے) حالات میں کوئی تبدیلی کیوں نہیں آرہی ہے۔ سوال یہ بھی تھا کہ آخر اپوزیشن پارلیمنٹ میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی صورتحال اور ان پر ہورہے مظالم پر وہ خاموش کیوں ہے۔ کیوں حالات کی یکسوئی کے لیے کوئی آواز نہیں اُٹھ رہی ہے۔ ان خدشات کے دوران راہل گاندھی نے جس طرح بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت کو لتاڑا اور اقلیتوں کے ساتھ نفرت کے معاملہ کو مدلل طور پر اُٹھایا۔ اس سے اُمیدیں جاگی ہیں کہ ملک کے حالات سابقہ دس برسوں کی مودی حکومت کی میعاد کی طرح نہیں رہیں گے۔ کیونکہ موجودہ حکومت دراصلMajority اکثریت والی نہیں بلکہ یہ Minority تعداد سے روبرو حکومت ہے، جو اپنے ہم نواؤں کی کرم فرمائیوں سے قائم ہے۔ تکبر کے بجائے سوچ سمجھ کر قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو راہل کی کڑوی کسیلی مگر سچی باتوں سے لوک سبھا میں بی جے پی اور اس کے ہم نوا پارٹیوں کے ارکان بلک اُٹھے ہیں۔ ان حالات میں متحدہ اپوزیشن سے اُمیدیں وابستہ ہوگئی ہیں کہ ملک کے عوام کے مسائل، حکومت کی بے قاعدگی اورعوام مخالف فیصلوں پر اب پکڑ ہوگی اورحکومت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ حماقتوں کا دور پھر سے شروع نہیں ہوگا۔ نفرتوں کے سائے پھیل نہیں پائیں گے۔
OOO
azamshahid1786@gmail.com cell: 9986831777