امریکی کانگریس کے رکن نے کشمیر کے دورے کیلئے ٹرمپ سے مدد مانگ لی

0
0

 

کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کی خاطر امریکی صدر کانگریس کمیٹی کے ارکان کو جانے کی اجازت دینے پر مجبور کرئے /امریکی کانگریس امور کی ایشیاء کی سربراہ

سرینگر//جے کے این ایس // امریکی کانگریس کمیٹی کے سربراہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکی سفارتکاروں کو کشمیر کا دورہ کروانے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجازت حاصل کرنے کے لیے بھارت پر زور ڈالیں۔جے کے این ایس مانٹرنگ کے مطابق امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے سربراہ بریڈ شیرمین نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں مذکورہ درخواست کی۔گزشتہ ماہ مذکورہ ذیلی کمیٹی نے ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق سماعت منعقد کی تھی جس میں کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی۔اجلاس کے شرکا نے وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق 5 اگست کے فیصلے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کو لکھے گئے مراسلے میں بریڈ شیرمین نے امریکی سفارت کاروں کو کشمیر بھیجنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔انہوں نے لکھا کہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق تشویش ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں سے قابل اعتماد معلومات موصول نہیں ہو رہیں’۔بریڈ شیرمین نے ایلس ویلز کو یاد دلایا کہ انہوں نے 22 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں پوچھا تھا کہ کیا امریکی سفارت کار 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وہاں کا دورہ کرکے زمینی حقائق رپورٹ کرسکتے ہی؟علاوہ ازیں 21 نومبر کو میڈیا میں جاری کیے گئے خط میں بریڈ شیرمین نے کہا کہ ‘اس کے جواب میں آپ (ایلس ویلز) نے کہا تھا کہ امریکا نے کشمیر کے دورے کی اجازت طلب کی لیکن بھارتی حکومت نے وہ درخواستیں مسترد کردیں’۔انہوں نے لکھا کہ ‘ میں اس نکتے پر کچھ فالو اپ چاہتا ہوں کیا آپ 3 سوالات کا جواب دیں گی: کیا 5 اگست 2019 کے بعد امریکی سفارت کاروں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت ملی؟ 5 اگست 2019 سے لے کر اب تک امریکا سرکاری طور پر کتنی مرتبہ امریکا سفارت کاروں کو کشمیر کا دورہ کروانے کی اجازت طلب کرچکا ہے؟ وہ کیا وجوہات جن کی بنا پر بھارتی حکومت امریکی سفارت کاروں کو کشمیر آنے کی اجازت دینے سے انکار کررہی ہے؟’۔بریڈشیرمین نے کہا کہ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے امریکی سفارت کاروں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی حکومت نے اکتوبر میں یورپی یونین پارلیمنٹ کے مخصوص اراکین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی۔بریڈ شیرمین نے مزید کہا کہ ‘ اس کی روشنی میں بھارتی حکومت کو امریکی سفارت کاروں کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینی چاہیے’۔خیال رہے کہ 22 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں کانگریس کی ذیلی کمیٹی نے کشمیر کے معاملے پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس کے دفتر سے بریفنگ کی درخواست کی تھی۔انہوں نے خط میں لکھا کہ ‘ میں اسٹیٹ ڈپارٹمںٹ اور انٹیلی جنس کمیونٹی سے امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے اراکین کو بریفنگ دینے کی باضابطہ درخواست کرتا ہوں’۔بریڈ شیرمین نے مزید لکھا کہ ‘ میں درخواست کرتا ہوں کہ اپنے عملے کو میری ذیلی کمیٹی کے ڈائریکٹر ڈون میکڈونلڈ کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دیں تاکہ وہ بریفنگ کے لیے باہمی طور پر شیڈول ترتیب دے سکیں’

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا