امرت پیڑھی پرمرکوز توجہ: تعلیم اور ہنر کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانا

0
0

 

 

 

اے سریجا، اقتصادی مشیر، محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی(ڈی او ایس ای ایل) ، وزارت تعلیم

مرکزی بجٹ 25-2024 کا مرکزی موضوع، ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے کے اطراف مرکوز ہے جسے ’’وکست بھارت‘‘ کہتے ہیں۔بجٹ میں امرت پیڑھی-نوجوان- پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ،نوجوان نسل کو ہنر مندی سے آراستہ اور بااختیار بنانے کے لیے تبدیلی کی اہمیت اور اصلاحات کا آغاز کرنے کو اجاگر کرتا ہے۔ اس مقصد کے تعاقب میں، پی ایم ا سکولز فار رائزنگ انڈیا (پی ایم شری) اسکیم کے تئیں وسیع توجہ دی گئی ہے، جو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنے، جامع ترقی کو فروغ دینے اور اچھے افراد کی تشکیل کے لیے تیار کی گئی ہے۔
ستمبر 2022 میں منظور شدہ، پی ایم شری اسکیم کو قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مؤثر نفاذ کے لیے، ایک ماڈل کے طور پر کام کرنے کی غرض سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ان اسکولوں کا تصور،انھیں مثالی اداروں میں تبدیل کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ ایک معیار قائم کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ قائدانہ کردار بھی سنبھالتے ہیں نیز اپنے آس پاس کے دوسرے اسکولوں کی رہنمائی کرتے ہوئے ایک قائدانہ کردار بھی ادا کرتے ہیں۔منشور کا دائرہ ان کے متعلقہ علاقوں میں قیادت کی پیشکش تک پھیلا ہوا ہے؛ جس میں ایسے ماحول میں اعلیٰ معیار کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانا شامل ہے جو مساوی، جامع اور خوشی سے لبریز ہو۔ یہ تعلیمی نقطہ نظر، متنوع پس منظر، کثیر لسانی ضروریات اور طالب علموں کی مختلف تعلیمی قابلیتوں کو پورا کرتا ہے، جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بیان کردہ وڑن کے عین مطابق ہیں اور جو ان کے سیکھنے کے سفر میں حصہ لینے والوں کے طور پر، انہیں فعال طور پر شامل کرتا ہے۔
یہ اسکیم، مرکزی حکومت/ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت/مقامی اداروں کے زیر انتظام اسکولوں میں سے، موجودہ اسکولوں کو مربوط بنا کر، 14500 سے زیادہ پی ایم ایس آر آئی اسکول قائم کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ پی ایم- شری اسکولوں کے انتخاب کے عمل کا اوّلین مرحلہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اور کل 6207 اسکولوں کو پی ایم- شری اسکولوں کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ مالی سال 2023-24 کے لیے، پروجیکٹ اپروول بورڈ (پی اے بی) میٹنگ میں کے وی ایس/این وی ایس کے ساتھ ساتھ، 27 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 6207 پی ایم- شری اسکولوں کے لیے 3395.15 کروڑ روپئے کی منظوری دی گئی ہے۔ مالی سال 24-2023 کے لیے 630.11 کروڑ روپے کی مرکزی حصص کی پہلی قسط، تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں / کے وی ایس/ این وی ایس کو اسکیم کے نفاذ کے لیے جاری کی گئی ہے۔ مالی سال 24-2023 کے بجٹ تخمینوں پر نظر ثانی کرکے اسے 4000 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2800 کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔ مالی سال 25-2024 کے بجٹ کا تخمینہ 6050 کروڑ روپئے ہے۔
پی ایم شری کے علاوہ، اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کے لیے، 24-2023 بجٹ میں منظور شدہ کل رقم 72473.80 کروڑ روپے کے مقابلے میں سال 25-2024 میں 73008.10 کروڑ روپے ہے۔ (ٹیبل-1)
جدول-1 بجٹ 25-2024 میں بڑی اسکیموں کے لیے مختص رقم (کروڑ میں روپے)
پروگرام نظرثانی شدہ تخمینہ 2023-24 بجٹ تخمینہ 2024-25
سمگر سکشا 33000 37500
پی ایم- پوشن 10000 12467.39
اسٹارس 700 1250
پی ایم شری 2800 6050
این آئی ایل پی 100 160
وسائل نیز صلاحیت
کی قومی اسکالر شپ اسکیم 358.00 377.01
خودمختار ادارے 14470 15638.67
میزان 72473.80 73008.10
بجٹ میں اسکل انڈیا مشن پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے ذریعے 1.4 کروڑ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے، 54 لاکھ نوجوانوں کو ہنر مند اور دوبارہ ہنر مند بنایا گیا ہے اور 3000 نئے آئی ٹی آئی قائم کیے گئے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے نئے اداروں کی ایک بڑی تعداد، یعنی 7 آئی آئی ٹیز ، 16 آئی آئی ا?ئی ٹیز، 7 آئی ا ٓئی ایمس ، 15 ایمس اور 390 یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ نئے دور کی ٹیکنالوجی کے ماڈلز میں نوجوانوں کی مہارت، ہمارے نوجوانوں کے لیے نئے اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ کی راہ ہموار کرے گی۔ چونکہ بجٹ میں ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے ، اختراع، کانفرنس سیاحت ، روحانی سیاحت، گتی شکتی اور ڈبہ بند خوراک وغیرہ جیسے نئے مواقع پر توجہ دی گئی ہے، اس لیے ان آنے والے شعبوں سے متعلق جاب پروفائلز سے ابھرنے والی ہنر مندی کی تربیت پر نصاب میں مہارت کے لیے، سینئر سیکنڈری اسکولوں کے ساتھ ساتھ ا?ئی ٹی ا?ئیز میں تربیت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
بجٹ میں دس سالوں میں، اعلیٰ تعلیم میں خواتین کے داخلے میں 28 فیصد اضافے کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔ ایس ٹی ای ایم کورسز میں، لڑکیوں اور خواتین کے اندراج کا 43 فیصد حصہ ہے ، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ تمام اقدامات، افرادی قوت میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت سے ظاہر ہو رہے ہیں، جس کی عکاسی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کی شرح میں 18-2017 کے 23.3 فیصد کے مقابلے میں یہ بڑھ کر 23-2022 میں 37 فیصد ہو گئی ہے۔ (پی ایل ایف ایس)۔ مختصر یہ کہ ہندوستان کے لیے 2047 تک وکست بھارت بننے میں نوجوانوں کی تعلیم اور ہنر مندی، سب سے اہم کام ہے، جس میں ہمارا آبادیاتی فائدہ مضمر ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا