درجنوں ڈگری کالج ایک یادوکمروں میں چلتے ہیں،جی ڈی سی گول کی ادھوری تعمیرسے عوام نالاں
لطیف ملک
گول؍؍ گول میں ڈگری کالج کے قیام کے بعد آئی ٹی آئی عمارت کے دوکمروں میںکالج کا سارا نظام چل رہاہے جہاں پر تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں کا دوسرا کام بھی ہو رہا ہے جس وجہ سے یہاں پر سالہا سال سے طلبا ء کی پڑھائی پر کافی برا اثر پڑ رہا ہے۔ اگر چہ 2018 میں موئلہ علاقہ میں کالج کی عمارت پرکام شرو ع کیاگیاتھا جو ڈیڑھ سال میں مکمل کرنا تھا لیکن آج 6 سال ہو گئے ہیں ۔اس کالج کی تعمیر ابھی بھی مکمل نہیں ہو پا رہی ہے۔ قریباً6 کروڑروپے کی عمارت پر تعمیری کام کافی سست رفتاری سے چل رہا ہے اور 3سال سے اس پر کوئی تعمیری کام نہیں ہوا ہے۔ زیرتعمیر ہو رہی عمارت اب کھنڈرات کی شکل اختیار کر رہی ہے۔ اس کا پلستر اکھڑتا جا رہا ہے اور ناقص میٹریل کی وجہ سے یہ پلستر خود بخود اکھڑ رہا ہے اور یہ کھلی عمارت جہاں اوباشوں کے لئے ایک اڈہ کی شکل اختیار کر رہا ہے وہیں دوسری جانب بیت الخلاء کے طور پر بھی اس عمارت کو ناقص لوگ استعمال کر رہے ہیں جس وجہ سے لوگوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔ لازوال ساتھ بت کرتے ہوئے مقامی معزز شہریوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جہاں ایک طرف سے کالج کی تعمیر پر سست رفتاری سے طلباء شدیدپریشان ہیں اور ان کی پڑھائی پر بْرا اثر پڑ رہا ہے۔وہیں دوسری جانب کالج کی حالت بھی بگڑتی جا رہی ہے اور یہاں پر یہ عمارت اوباشوں ، چرسیوں کا اڈھ بن گیا ہے۔ اور حد تو یہ ہو گئی ہے کہ اس کالج کو بیت الخلا ء کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ نا ہی کالج کے دروازے لگے ہیں اور ناہی کھڑکیاں لگی ہیں جس وجہ سے جنگلی جانوروں ،درندوں ، مال مویشیوں کا بھی یہ مسکن بنا ہوا ہے۔ ڈگری کالج کے طلباء نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس وقت تعلیم حاصل کرنے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی آئی کی عمارت میں جہاں آئی ٹی آئی کا بھی نظام چل رہا ہے وہیںڈگری کالج کا بھی پورا نظام اسی ایک عمارت میں ہے اور ایک کمرے میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ایک کمرہ دیگر ساز و سامان سے بھرا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ایک کمرے میں ہم باری باری سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔پہلے ایک جماعت اور بعد میں دوسری جماعت اور اگر کوئی پروگرام ہو گا تواسی ایک کمرے میں وہ پروگرام بھی منعقد کرنا پڑتا ہے۔ ڈگری کالج کی رکی پڑی تعمیر پر ایس ڈی ایم گول تنویر المجید نے کہا کہ کالج کی عمارت پر تعمیر ی کام کی ذمہ داری محکمہ تعمیرات عامہ کی ہے اوروہی محکمہ اس کالج کو تعمیر کر رہا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ تعمیرات عامہ اور کالج انتظامیہ سے بھی معلومات حاصل کر رہا ہوں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنے لمبے عرصہ سے کالج پر تعمیری کام بند پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ کالج کی تعمیر کے لئے قریباً چھ کروڑ روپے کے ٹینڈر لگے تھے اور اس پر خرچہ اس سے کئی زیادہ آیا ہے جس وجہ سے اس پرکام بند پڑا ہوا ہے اور مزید رقوم درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ کو بھی مطلع کیاہے اور محکمہ اعلیٰ تعلیم سے بھی بات ہورہی ہے اور جوں ہی رقوم واگزار ہو گی تو اس پر دوبارہ تعمیر ی کام شروع کیا جائے گا۔ افسوس کا مقام ہے کہ جہاں سرکار اس طرح سے ان تعلیمی اداروں کے ساتھ رویہ اختیار کئی ہوئی ہے اور یہاں سرکار کی تعلیم کو بہتر بنانے کے بلند بانگ بھی سراب نظر آ رہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنرانتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ڈگری کالج کی عمارت کا تعمیری کام جلد از جلدمکمل کیا جائے تا کہ جو طلباء ایک کمرے میں کسمپرسی کی حالت کیں پرھائی کررہے ہیں وہ اس کالج میں کھلی فضائوں کے بیچ تعلیم حاصل کریں۔