مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی
چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور ، کرناٹک وجامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور ، بہار
اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں۔
اسے فقہی اعتبار سے "سنت مؤکدہ علی الکفایہ ” کہا جاتا ہے۔ یعنی پورے شہر میں کسی ایک نے کر لیا تو سب کی طرف سے ادا ہو جائے گا اور اگر کسی ایک نے بھی نہ کیا تو سبھی گناہ گار ہوں گے۔ ان دنوں کا روزہ رکھنا بھی معتکف کیلئے شرط ہے، یعنی اگر کسی وجہ سے روزہ ٹوٹ گیا تو روزے کے علاوہ اعتکاف کی بھی قضاء لازم ہوگی۔
نام وَر فقیہ علامہ ابن رشد لکھتے ہیں کہ اعتکاف میں اجتماعی نوعیت کے معاملات کے جواز اورعدمِ جواز میں اختلاف کی بنیادی وجہ اعتکاف کے معنی کی تعیین میں اختلاف ہے۔ آپ فرماتے ہیں :
’’جس نے اعتکاف کا معنی مسجد میں مخصوص افعال پر اپنے نفس کو روک لینا سمجھا، اس نے معتکف کے لیے صرف نماز اور قراء تِ قرآن کو مشروع قرار دیا؛ اور جس نے اعتکاف سے مراد نفس کو دوسروں کے قرب سے بچائے رکھنا لیا اس نے لوگوں سے میل جول کے علاوہ ان تمام امور کو مشروع قرار دیا۔‘‘
(ابن رشد ،بدية المجتهد، 1 : 312)
اِنفرادی اور اجتماعی نوعیت کے امور کا فرق:
معتکف کے لئے نماز، تلاوتِ قرآن اور ذکر و اَذکار جیسی انفرادی عبادات تو متفقہ طور پر جائز ہیں اور ان میں کسی نوع کا اختلاف نہیں ہے۔ لیکن جمہور علماء کرام نے دوسروں سے میل ملاپ والی متعدی یا اجتماعی نوعیت کی عبادات کو بھی انفرادی عبادات کی طرح مشروع اور بعض صورتوں میں لازم قرار دیا ہے۔ ان اجتماعی عبادات میں امربالمعروف و نہی عن المنکر، سلام کا جواب دینا، اِفتاء و اِرشاد اور اس طرح کے دیگر امور شامل ہیں۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ ان اُمور میں زیادہ وقت صرف نہ ہو۔
جہاں تک ایسے امور کا تعلق ہے جن میں زیادہ وقت صرف ہوتا ہے ۔ مثلاً درس و تدریس، علماء کا دینی امور میں مناظرہ و مباحثہ اور درسِ قرآن و حدیث وغیرہ ۔ تو ان امور کی مشروعیت میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے، مگر فقہ حنفی اور فقہ شافعی میں معتکف کے لیے اِن اُمور کو شرعاً جائز قرار دیا گیا ہے۔
(ابن همام، فتح القدير،2 : 396)
مردوں کے مسنون اعتکاف کے لیے مسجد ہونا شرط ہے، مردوں کے لیے گھر میں اعتکاف کرنا جائز نہیں، جب کہ عورت گھر میں اعتکاف کرے گی، اعتکاف کے دوران بلاضرورت اپنے معتکف (مسجد / گھر کا مخصوص حصہ) سے باہر نکلنا جائز نہیں۔
(الفتاوى الهندية :1 / 211)
شریعت کی رو سے مسنون اعتکاف کا آغاز بیس رمضان المبارک کی شام اور اکیس کے آغاز یعنی غروب آفتاب کے وقت سے ہوتا ہے اور عید کا چاند دیکھتے ہی اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔ چاند چاہے انتیس تاریخ کا ہو یا تیس کا، دونوں صورتوں میں سنت ادا ہوجائے گی۔