’اس خراب سسٹم کوبدلنا ہی ہوگا‘

0
0

عصمت دری کرنے والوں کو پھانسی دی جائے :مالیوال کامودی کوخط

یواین آئی

نئی دہلی؍؍دہلی میں پچھلے دنوں آٹھ ماہ کی ایک بچی کے ساتھ عصمت دری کے واقعہ سے کرب میں مبتلا خاتون کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ایسے قصورواروں کے خلاف چھ ماہ کے اندر پھانسی کی سزا دلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ محترمہ مالیوال نے خط میں لکھا ہے ” ہمیں ملک میں ایسا نظم قائم کرنا ہوگا جس میں کم سے کم چھوٹی بچیوں کی عصمت دری کرنے والے قصورواروں کو چھ ماہ کے اندر ہر حال میں سزائے موت دی جائے ۔ اس سے مجرموں میں خوف پیدا ہوگا۔ آج تو حالت یہ ہے کہ ملک میں نربھیا تک کو انصاف نہیں ملا اور اس کے قاتل زندہ ہیں۔ اس خراب سسٹم کوبدلنا ہی ہوگا۔ اس کے لئے آپ سے گذارش ہے کہ آپ اس معاملے کا نوٹس لیں اور ہماری مدد کریں۔” انہوں نے کہا ” میں آپ کی توجہ دہلی کی ایک آٹھ ماہ کی بیٹی کی طرف دلانا چاہتی ہوں۔ یہ ننھی سی جان اس وقت دہلی کے ایمس اسپتال میں تڑپ رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ایک 27سال کے شخص نے بربریت کی انتہا کردی ہے ۔ بچی کا تین گھنٹے تک آپریشن چلا اور اس کی حالت نازک ہے ۔ پچھلے چار دنوں میں کئی مرتبہ میں اس بچی سے ملی ہوں اور بتا نہیں سکتی کیسا محسوس کررہی ہوں۔ سر اس بچی کی چیخوں سے پورا اسپتال لرز گیا ہے ۔ میرے ذہن سے اس کی آنکھوں سے آنسوں اور سسکیوں کی آواز نکل نہیں پارہی ہے ۔ کل پھر ایک چھ سال کی بچی کے ساتھ عصمت دری ہوئی۔ اس کے ساتھ غیر انسانی طریقے سے چوٹیں پہونچائی گئیں جس سے پورے جسم میں انفکشن پھیل گیا اور اس کی موت ہوگئی۔ یہ سچ ہے کہ ان ننھی پریوں کا نہیں بلکہ میری عصمت دری ہوئی ہے ۔” انہوں نے لکھا ہے کہ یہ معلوم کرکے بہت تکلیف ہوئی کہ آٹھ ماہ کی بچی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے وکیل نے کہا ہے کہ چھوٹی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے معاملے میں مجرموں کو سزائے موت ضروری نہیں ہے ۔ محترمہ مالیوال نے کہا کہ ہمارا ملک جانباز مردوں اور خواتین کا ملک ہے ۔ شیواجی اور رانی لکشمی بائی جیسے جانبازوں کا ملک ہے ۔ ہماری تہذیب میں ہمیشہ سے خواتین کی پوجا ہوتی آئی ہے ۔ آج کل عصمت دری کے واقعات میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مجرم بے خوف گھوم رہے ہیں۔ خیال رہے کہ محترمہ مالیوال نے گذشتہ دنوں یہاں شکور بستی میں آٹھ ماہ کی بچی کے ساتھ عصمت دری کے واقعہ کے خلاف تین دن پہلے ستیہ گرہ شروع کیا ہے ۔ اس دوران وہ پورے دن آفس میں کام کاج کے بعد رات میں الگ الگ جگہوں پر جاکر انسپکشن کررہی ہیں اور لوگوں سے بات چیت کررہی ہیں ۔ انہوں نے اپنی ستیہ گرہ تیس دن تک جاری رکھنے کا اعلا ن کیا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا