اسلامی ممالک غزہ کے مسئلے میں تمام سفارتی اور انسانی وسائل استعمال کرتے ہوئے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں : ترک وزیر خارجہ

0
0

استنبول،// ترکیہ کے وزیر خارجہ خا قان فیدان نے کہا کہ اسلامی ممالک غزہ کے مسئلے میں تمام سفارتی اور انسانی وسائل استعمال کرتے ہوئے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
خاقان فیدان نے قطر میں قائم الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل کو غزہ میں اسرائیل کے حملوں اور انہیں روکنے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کے بارے میں جائزہ لیا۔
ٹی آر ٹی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ 7 اکتوبر سے پہلے خطے میں معمول پر آنے کا ماحول تھا اور ترکیہ نے خطے میں معمول کے ماحول میں کردار ادا کرنے کی پالیسی اپنائی تھی لیکن 7 اکتوبر کے بعد ہم نے دیکھا کہ فلسطینی تنازعے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی جبکہ تقریبا 13 ہزاربرادر فلسطینی شہدا کا خون بہنے کے بعد تو ایسی صورتحال پر خاموش رہنا ہمیں کیسے گوارا رہتا۔
خاقان فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے دو مراحل کی پالیسی پر عمل کیا جو کہ بلا تاخیر کے جنگ بندی کا اعلان کرنا اور غزہ کو انسانی امداد پہنچانا ہے ۔
غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی توڑنے کے حوالے سے فیدان نے کہا کہ اسلامی ممالک نے تمام سفارتی اور انسانی ہمدردی کے ذرائع کو اپنے اختیار میں استعمال کرتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر فیدان نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیل نے اس حقیقت کو استعمال کرتے ہوئے اپنی جوہری صلاحیت تیار کی ہے وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق نہیں ہے، اور ہم جانتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا حصہ نہیں ہے یہ کوئی راز نہیں رہا کہ اسے امریکہ اور یورپ سے زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔
فیدان نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں کچھ پاگل اسرائیلی سیاست دانوں کی باتوں پر غور کرتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ایک بڑا مسئلہ ہے ،خطے کو یا تو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنا ہوگا یا دوسرے ممالک کو اس کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے لہذا اس لیے ہمیں اس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
غزہ میں جنگ کے بعد کی صورت حال پر ترکیہ کا ایک ہی نقطہ نظر رکھتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سچ کہوں تو ہم اس بات کو قبول نہیں کرتے کہ دو ریاستی حل کے بغیر غزہ پر کون حکومت کرے گا ۔ غزہ پر جنگ سے پہلے بھی حکومت تھی، اب بھی حکومت چل سکتی ہے، غزہ کو خود حکومت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ غزہ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ قابض ہے اور آگ کی زد میں ہے،اس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے، ہم فی الحال سمجھتے ہیں کہ مسئلہ غزہ کی انتظامیہ کا نہیں بلکہ اس کے تحفظ کا ہے۔
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ترکیہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر قبول نہیں کرتا فیدان نے کہا کہ حماس فلسطینی ریاستی نظام کے اندر کام کرنے والی جماعت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا