اسرائیلی فوج اپنی جنگ کو غزہ میں حماس کے زیرزمین نیٹ ورک اورپراسرار سرنگوں کی طرف بڑھا رہی ہے

0
0

تل ابیب، سرائیلی افواج نے شمالی غزہ کے زیادہ تر حصے پر اپنا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ بہ ظاہر ایسا لگتا ہے کہ زمین کے اوپر اسرائیلی فوج کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے تاہم تباہ کن بمباری کے باوجود زیر زمین حماس کی گرفت اب بھی موجود ہے۔
امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج اپنی جنگ کو غزہ میں حماس کے زیرزمین نیٹ ورک اورپراسرار سرنگوں کی طرف بڑھا رہی ہے۔
العربیہ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ یہ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی لڑائی کا آغاز ہے، جب کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے سرنگوں کو پھیلانے اور مضبوط کرنے اور انہیں ایک وسیع بھولبلییا میں تبدیل کرنے میں برسوں گذارے۔ دوسری طرف اسرائیل بھی حماس کی جنگی تیاروں سے غافل نہیں تھا۔ اس نے بھی سرنگوں کی جنگ سےنمٹنے کےلیے خصوصی تربیت لی ہے۔
رپورٹ میں شمالی غزہ میں سرنگوں کی لڑائی کا انتظام کرنے والے ایک اسرائیلی فوجی افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے "قابل تجدید آلات کا استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں زیرزمین سرنگوں کا پتا چلانے کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کررہی ہے۔ اس کے علاوہ ایک نیا حربہ استعمال کیا جا رہا ہےجس کے ذریعے سرنگوں کے اندر دھماکہ خیز مائعات کو پمپ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "اسرائیل ہر روز سرنگوں کے نیٹ ورک کے بارے میں نئی انٹیلی جنس معلومات جمع کر رہا ہے۔ نئی سرنگیں دریافت کر رہا ہے اور عسکریت پسندوں سے پوچھ گچھ کر رہا ہے، جبکہ اس کی فوج کو زیر زمین شہر کی بہتر تصویر فراہم کرنے والے حصوں کو جمع کر رہا ہے”۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ زیر زمین ل میں یہ جنگ میں دیکھا جانے والا سب سے جدید سرنگ نیٹ ورک ہے۔
سرنگوں کی جنگ کی رہ نمائی کرنے والے اسرائیلی فوجی افسر نے اخبار کو بتایا کہ کیمرے لے جانے والے اسرائیلی روبوٹ اسرائیل کو کم از کم جزوی طور پر یہ دیکھنے میں مدد کرتے ہیں کہ سرنگوں میں کون ہے اور وہ کہاں تک ہیں۔
کچھ سرنگیں ہوادار ہوتی ہیں، کنکریٹ کی دیواروں سے مضبوط ہوتی ہیں۔ ان میں شمسی توانائی اور ایندھن سے روشنی کا انتظام کیا جاتا ہے اور ان میں مواصلات کے ابتدائی ذرائع شامل ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج ان سرنگوں کو جیل نما دھماکہ خیز مائع سے بھرنے کا سہارا لیتی ہے کیونکہ یہ مائع کنٹینر ٹرکوں سے منسلک ہوز کے ذریعے سرنگوں میں ڈالا جاتا ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے لیے کئی سو میٹر لمبی سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے ٹنوں کی مقدار میں مائع کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے فوجی انتظامیہ "انہیں تباہ کرنے کے لیے دوسرے طریقے” تیار کر رہی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا