اب ہندوستان امریکہ اور روس کو خلائی شعبے کی سروسیز فراہم کر رہا ہے : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

0
0

نئی دہلی، //مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹکنالوجی (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج دنیا ہر قسم کے بین الاقوامی تعاون میں ہندوستان کو مساوی ساجھیدار کے طور پر دیکھ رہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آج دنیا کے سب سے با اثر سربراہ مملکت ہیں اور ہر دوسرا سربراہ مملکت ان کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ایک معروف قومی جریدے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ’’اب ہمارا زیادہ تر ممالک کے ساتھ تعاون ہے۔ روس اور امریکہ کے ساتھ تعاون کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم اب کم تر ساجھیدار نہیں ہیں۔ اب ہم برابر کے ساجھیدار ہیں اور کئی لحاظ سے مساوی ہیں۔ مثال کے طور پر خلائی شعبے میں ہم امریکہ اور روس کو اپنی خدمات دے رہے ہیں ۔ اس شعبے میں ہم پہلے ہی 170 ملین ڈالر اور 250 ملین یورو سے زیادہ کما چکے ہیں۔ اب ہم 8 بلین ڈالر (66,000 کروڑ روپے) کا خلائی کاروبار کرتے ہیں۔ لیکن جس رفتار سے ہم ترقی کر رہے ہیں، ہندوستان سال 2040 تک 3 بلین ڈالر (3.3 لاکھ کروڑ روپے) تک کا کاروبار تک پہنچ سکتا ہے، جبکہ ایک حالیہ بین الاقوامی رپورٹ ’’ اے ڈی ایل رپورٹ‘‘ میں کہا گیا ہے کہ ہم 100 بلین ڈالر تک بھی جا سکتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دنیا بھر میں اب پوری ترقی بڑی حد تک ٹکنالوجی پر مبنی ہوگی اور یہ اس حقیقت سے واضح ہے کہ وزیر اعظم مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران زیادہ تر دوطرفہ معاہدے سائنس اور جدیدترین ٹکنالوجی پر مبنی تھے۔

وزیرمملکت نے کہا کہ ہندوستان کا پہلا انسانی خلائی پرواز مشن ’’گگن یان‘‘ اسرو کے سامنے اگلا بڑا پروجیکٹ ہے۔انھوں نے کہا ’’اسرو کے اب تک کے سب سے پرجوش مشن ، یعنی تین ہندوستانی خلابازوں کو ’’ہیومن ریٹڈ‘‘ راکٹ لانچر اور کریو ماڈیول بنا کر مدار میں بھیجنا ہے تاکہ انھیں خلا میں اڑایا جا سکے اور انھیں محفوظ طریقے سے زمین پر واپس لایا جا سکے ۔ اس مشن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ملک بھر میں اس کی مختلف لیبارٹریوں میں تیزی سے کام جاری ہے ۔ اس سلسلے میں ہندستانی فضائیہ کے تین پائلٹوں کو آواز کی رفتار سے 10 گنا زیادہ رفتار سے خلا میں راکٹ بھیجنے اور پھر صفر کشش ثقل کے حالات میں رہنے کے لیے سخت تربیت دی جا رہی ہے۔ اب تک صرف تین ممالک امریکہ، روس اور چین نے خلا میں اپنے انسان بردار مشن بھیجے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سال 2020 میں وزیر اعظم مودی کے اس فیصلے کو ’’انقلابی‘‘ قرار دیا جس میں صرف اسرو کے بجائے راکٹ اور سیٹلائٹ بنانے کے لیے نجی صنعت کے لیے خلائی شعبے کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مرکزی وزیرمملکت نے کہا کہ بار بار یہی ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ ہندوستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمارے پاس لیاقت ہے، ہمارے پاس قابلیت اور صلاحیت ہے۔ طویل عرصے تک ہم نے غیر ضروری طور پر رازداری کا پردہ ڈالے رکھا اور خود کو اسرو تک محدود رکھا۔

آدتیہ ایل 1، گگن یان اور وینس آربیٹر کے علاوہ، ہم نجی شعبے سے بڑی تعداد میں لانچ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ بھی اس وقت ہوا جب وزیر اعظم نے خلائی شعبے کو نجی اداروں کے لیے مکمل طور پر کھولنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں ہمارے خلائی مشنوں میں زبردست چھلانگ لگی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہم آہنگی کا عمل جاری ہے اور صرف تین برسوں میں ہمارے پاس خلائی شعبے میں 150 سے زیادہ نجی اسٹارٹ اپ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان حد بندی کو ختم کیا جارہا ہے اور یہ مکمل طور پر مربوط اپروچ ہوگی۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ یہ سوچ بہت ترقی پسندانہ ہے کیونکہ یہاں سے اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو ہمیں صحت مند طریقے اور کلی طور پر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم صرف سرکاری وسائل پر انحصار نہیں کر سکتے۔ اگر ہمیں اپنے لیے عالمی کردار کا تصور کرنا ہے تو ہمیں عالمی حکمت عملی کے ساتھ عالمی معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ یہی کام امریکی کر رہے ہیں۔ ناسا اب سرکاری وسائل پر انحصار نہیں کر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پچھلے مانسون اجلاس کے دوران منظور کردہ ایک قانون کے ذریعہ قائم کردہ ’’انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘(این آر ایف) کا مقصد تحقیق اور تعلیم میں وسائل کی مساوی فنڈنگ اور جمہوریت کو فروغ دینا ہے۔

انھوں نے کہا’’اب نجی صنعت کی سرمایہ کاری کے علاوہ ہمارے پاس یہ پورا ایکوسسٹم موجود ہے جس میں قانون سازی بھی شامل ہے، جس میں خرچ کرنے کے لیے 50،000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں سے 36،000 کروڑ روپے غیر سرکاری شعبے سے آتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا