اب لاشیں نہیں بھیڑبکریاں نکالیں!

0
34

صوبہ جموں کے خطہ چناب اورجموں ۔سرینگرشاہراہ ودیگردورافتادہ علاقہ جات میں ہرسال سڑک حادثات میں سینکڑوں قیمتی جانوں کازیاں ہوتاہے،سال2018بھی اس معاملے میں ایک سیاہ تاریخ رقم کررہاہے،کشتواڑمیں پیش آنے والے بڑے سڑک حادثات کے بعد گذشتہ روز ضلع رام بن کے کیلاموڑکے قریب ایک منی بس کے اوولوڈنگ کی وجہ سے پلٹ جانے سے جو300فٹ گہری کھائی میں جاگری،جس میں اب تک22مسافرجان بحق ہوگئے ہیں جبکہ ایک درجن سے زایدشدیدحالت میں زخمی ہیں ،اس حادثے نے ہرسوماتم کاماحول پیداکیاہواہے،لیکن حسب روایت اورحسب توقع سرکاروہی ایکس گریشیاریلیف کے نام پرلواحقین کو بھیک دے رہی ہے،حادثات کیلئے کون ذمہ دارہے،یہ حقیقت جاننے کیلئے راضی نہیں، سیاسی لیڈران چاہے وہ چوٹی کے لیڈرہوں یاپنچایت سطح کے کارکنان،سب اپنافریضہ بس اِظہارِ تعزیت تک ہی محدودرکھتے ہیں،کچھ تھوڑی زحمت کرکے لواحقین کے درپہ مگرمچھ کے آنسوبہانے پہنچ پاتے ہیں لیکن وہ کِتنوں کے گھرپہنچیں گے؟نہیں پہنچ پاتے،شاہراہ وخطہ چناب میں پیش آنے والے سڑک حادثات کے بعد بچائوکارروائی میں کلیدی رول نبھانے والے کئی نوجوان رضاکارہیں جوابابیل ودیگر رضاکارتنظیموں کے بینرتلے برسوں سے زخمیوں کوفوری طورپراسپتال پہنچانے کی خدمات انجام دے رہے ہیں،ان نوجوانوںنے کئی قیمتی جانیں بچانے کاکام کیااورکررہے ہیں لیکن آخرکب تک یہ لوگ گہری کھائیوں وچناب کی لہروں سے لاشیں نکالتے رہیں گے،حکومت سے ایکس گریشیاکاڈرامہ،سیاستدانوں سے مگرمچھ کے آنسوئوںاوراس ٹریفک وسڑک نظام سے عام لوگوں کوموت کاتحفہ مل رہاہے، کوئی نظام کوبدلنے میں سنجیدہ نہیں، تاہم یہاں کھائیوں سے لاشیں نکالنے والی ان رضاکارتنظیموں وان کے رضاکاروں کواپناطریقہ بدلناپڑیگا،اکثرحادثات اوورلوڈنگ سے ہورہے ہیں، بڑے حادثات کی وجہ اورلوڈنگ ہوتی ہے،بھیڑبکریوں کی طرح مسافروں کوبھراجاتاہے،مسافربھی جلدبازی میں اندھے،ٹرانسپورٹرزیادہ کمانے کیلئے اندھے اور ٹریفک حکام چوربازاری میں اندھے،سب کے سب اندھے ہوکریتیموں،بیوائیوں اوربے سہاروں اور اپاہجوں کی آبادی بڑھانے کاکام کررہے ہیں،لیکن اگررضاکارحادثات کی نوبت آنے سے پہلے حرکت میں آئیں،سرگرم رہیں تویقیناحادثات رک سکتے ہیں،اگریہ نوجوان اوورلوڈنگ پرلگام کسیں، اوورلوڈنگ والی گاڑیوں سے مسافروں کواُتاریں،اگرمسافراپنے ضمیرکوٹٹولیں،نشستیں نہ ہونے کی صورت میں وہ گاڑی میں سوارنہ ہوں ،دوسری گاڑی کاانتظارکریں،اگرانتظار لمباہوجائے توسڑک پرآٹھ دس لوگ بیٹھ کراحتجاج شروع کردیں توحکام انہیں ٹرانسپورٹ سہولیات بہم پہنچانے پرمجبورہونگے،ٹریفک کی آمدورفت تب تک بندکودیجئے جب تک آپ کیلئے گاڑی نہ آئے،جب تک حکومتی دعوے کھوکھلے ہیں،سڑکیں خستہ حالت ہیں، ٹرانسپورٹ کامعقول انتظام نہیں،رضاکاروں کویہی راستہ اختیارکرناہوگا،زیادہ سے زیادہ ’چورٹریفک وپولیس حکام ‘’فاقہ کشی ‘کاشکارہونگے اوردولت کمانے کی آندھی میں اُڑ رہے ٹرانسپورٹروں کی کچھ کمائی کم ہوجائیگی لیکن انسانی جانوں کازیاں تھم سکتاہے۔اُمیدہے نوجوان کچھ کردکھانے کاجذبہ دکھائیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا