آٹھ سالہ معصوم کے انصاف کیلئے راجوری میں دیر شام کینڈل لائٹ مارچ

0
0

رسانہ سانحہ کیس کو راجوری میں منتقل کیا جائے : راجوری بار ایسوسی ایشن
عمرارشدملک

راجوریکٹھوعہ کی کمسن اور معصوم آصفہ کی عصمت دری اور قتل کے بعد ریاست بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور جیسے جیسے کرائم برانچ کی تحقیقات میں انکشاف ہوتا رہا ویسے ویسے ریاست بھر میں احتجاجی مظاہروں میں بھی تیزی آتی رہی اور اب تو جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت بھر میں اور اقوام متحدہ میں بھی آصفہ کے حق میں کونج شروع ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق کٹھوعہ کے رسانہ کی رہنے والی کمسن اور معصوم آصفہ کو اس لئے نشانہ بنایا گیا تاکہ علاقہ کے اقلیتی طبقہ ہراساں ہو اور وہ یہاں ہجرت کرکے چلے جائے لیکن معصوم آصفہ کی قربانی نے فرقہ پرستوں کی سازش کو ہی بے نقاب کردیا اور آج عالم یہ ہے کہ ہر مذہب کے لوگ آصفہ کو انصاف دو کا نعرہ بلند کررہے ہیں ۔ وہیں ضلع بار ایسوسی ایشن راجوری نے دیر شام عیدگاہ راجوری سے کینڈل لائٹ مارچ نکالا جس میں وکلاءکے علاوہ قصبہ کے نوجوانوں اور معزز شہریوں نے بھی حصہ لیا ۔ کینڈل لائٹ مارچ میں شامل احتجاجی وکلاءاور نوجوانوں نے آصفہ ہم شرمندہ ہے تیرے قاتل زندہ ہیں اور قانون میں ترمیم کروقاتلوں کو پھانسی دو کے نعرے بلند کئے جبکہ گوجر منڈی میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بار ایسوسی ایشن کے ممبر ایڈوکیٹ شوکت علی نے راجوری بار اور نوجوانوں کی طرف سے آصفہ کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ کٹھوعہ سانحہ نے انسانیت کو شرم سار کردیا ہے اور کچھ فرقہ پرست لیڈر اور وکلاءاس کیس کو مذہبی رنگ دے کر مجرموں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں جو قابل مذمت ہے اور ہم ریاستی حکومت سے اپیل کرتے ہے کہ آصفہ کیس کو راجوری ضلع کورٹ میں منتقل کیا جائے تاکہ کیس کی شنوائی پُرامن طریقہ سے ہوسکے کیونکہ کٹھوعہ میں اس کیس کو کمزور کرنے کے لئے فرقہ پرست طاقتیں ہر قسم کے ہتھکنڈئے آزمائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ راجوری بار ایسوسی ایشن اور ضلع کی امن پسند عوام ریاستی سرکاری سے اپیل کرتی ہے کہ اسمبلی کا ایمرجنسی سیشن بولا کر بلاتکاریوں کے خلاف سخت قانون بنایا جائے جس میں کم عمر کے ساتھ عصمت دری کرنے والے کو پھانسی کی سزا ہو اور تین ماہ کے اندر ہی کیس کا فیصلہ کرکے مجرم کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کمسن بچی کے والدین اور وکیل کو سخت سیکیورٹی فراہم کی جائے کیونکہ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی ائی تحقیقات کی بات کرنے والے کوئی بھی ہو اگر انہیں ریاستی کرائم برانچ کی تحقیقات پر یقین نہیں تو پھر وہ ریاست چھوڑ دے کیونکہ آصفہ کے ساتھ انصاف ہوگا اور تمام مجرموں کو پھانسی کی سزا ہوکررہے گی ۔انہوں نے کٹھوعہ اور جموں کے فرقہ پرست وکلاءکے لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ بھاجپا کے وزراءاور ورکران پر بھی مقدمہ درج کیا جائے کیونکہ فیس بُک پر ان کے فرقہ وارانہ آپ ڈیٹ اور بیانات نے ماحول میں مذہبی رنگ بھرنہ شروع کردیا ہے جو کہ قابلِ افسوس ہے اسلئے ریاستی حکومت فاسٹ کورٹ کا قیام عمل میں لائے اور اس کیس میں شامل تمام قاتلوں کو پھانسی دے کر تحریکی کام کرئے تاکہ پھر کسی آصفہ کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ وہیں اس موقع پر ایڈوکیٹ چودھر ی نسیم ، ایڈوکیٹ اشفاق لون ، ایڈوکیٹ تعظیم ، ایڈوکیٹ ظہور بٹ اور دیگر وکلاءنے بھی خطاب کیا جبکہ معزز شہریوں نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا