الرئيسية بلوق الصفحة 7657

سبز۔زعفرانی اتحاد:حق بات کہنااورجیل جانا!

0

ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو جرم بے گناہی میں پابندِ سلاسل،خطہ چناب میں غصے کی لہر

فوری رہائی کامطالبہ،سیاسی لیڈران کی خاموشی کوبتایاافسوسناک

نمائندہ لازوال

  • ڈوڈہ ؍؍ڈوڈہ کے معروف سماجی کارکن و ڈسٹرکٹ بار ایسوسیشن ڈوڈہ کے رُکن ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کو ریاستی پولیس کی طرف سے بے بنیاد من گھڑت الزامات کے تحت پابند سلاسل رکھنے پر ڈوڈہ کی سیول سوسائٹی نے گہرے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے مختلف سیاسی سماجی انجمنوں نے ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کی دہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اُن کی گرفتاری کو غیر جمہوری غیر آئینی اور غیر قانون قرار دیا ہے۔ عوام میں ایک تاثریہ بھی پیداہوارہاہے کہ ’سبز۔زعفرانی اتحادوالی سرکارکے دور میں حق بات کہنے کامطلب جیل جاناہے یعنی جوحق بات کرے گا وہ جیل جائیگا!۔ڈوڈہ پیس فورم کے صدر عبدالقیوم ذرگر معروف سیاسی و سماجی کارکن ایڈوکیٹ سید محمد حنیف ہاشمی، ہندو پاک درپردہ ڈپلومیسی کے سرگرم رکن و قلم کار ایڈوکیٹ امتیاز احمد میر ، جموں کشمیر لیبر پارٹی کے سربراہ فاروق احمد ڈار ، چناب سٹیزن فورم کے سرپرست مرزا مظفر حُسین بیگ، میونسپل کمیٹی ڈوڈہ کے سابق صدر و سابق ناظم اوقاف اسلامیہ آصف جہاں گتو ، لوپیڈ ایمپلائز فیڈریشن کے رہنما غلام حسن پانپوری ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسین ڈوڈہ کے صدر ایڈوکیٹ غلام حسن پاٹیگڑو یوتھ کانگریس رہنما وسیم راجہ سماجی کارکن محمد اقبال بلوان، امام و خطیب جامع مسجد شریف بگلہ پیر زادہ محمد حُسین ، کانگریس لیڈر عطا اللہ خان و حکیم منظور نے اپنے الگ الگ بیان میں حسان بابر نہرو کی گرفتاری کو بلا جواز سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں بھی اُن کو جُرم بے گناہی میں انتقام گیری کا نشانہ بناتے ہوئے PSAکے تحت نظر بند رکھا جس کو عدالت عالیہ جموں و کشمیر نے کالعدم قرار دیا اور آج اُن کو ایسے مقدمہ میں گرفتار رکھا ہے جس کے ساتھ اُس کا دور کا بھی واسطہ نہ ہے اور حسان بابر نہرو کی سماجی خدمات ظلم و جبرناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانے، سماج کے پسماندہ طبقہ کی خدمت، انسانی حقوق کی بحالی، عام آدمی کو راحت دینے کے کاموں نے اُن کو ہر دلعزیز بنادیا ہے جس وجہ سے کئی لوگوں کو اپنا اقتدار اور استحصالی سیاست خطرے میں نظر آتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ کچھ منفی سوچ رکھنے والی فرقہ پرست قوتوں کو ہماری ہم آہنگی امن ، بھائی چارہ راس نہیں آرہا ہے۔ جس کے نتیجہ میں وہ اثر و رسوخ کا استعمال کرکے سیاسی و سماجی طور نئے لوگوں کو ابھرنے نہیں دیتے ہیں۔ سیول سوسائٹی کے ممبران کا کہنا تھا گذشتہ چالیس یوم میں بابر کو مختلف تھانوں میں بار بار گرفتار کرکے ضمانت کے باوجود رہا نہ کرنا اور پھر کسی بھی جگہ تھانہ پولیس گاندھی نگر، تھانہ پولیس ستواری اور تھانہ پولیس اکھنور میں کسی بھی مقدمہ میں ملوث نہ کرپائی تو پھر ایک بے بنیاد من گھڑت الزام میں ملوث دکھا کر پابند سلاسل کیا ہے جو سراسر ناانصافی ظلم اور انصاف و قانون کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے ان لوگوں نے بھدرواہ، کشتواڑ، رام بن، بانہال، جموں کی سیول سوسائٹی اور انصاف پسند طبقہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کی رہائی کے لئے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکومت پر دباؤ ڈالیں معصوم حسان بابر نہرو کی گرفتاری سے نہ صرف اُن کے اہل خانہ بلکہ عوامی حلقوں میں بھی کافی ناراضگی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کوئی مہذب سماج یہ برداشت نہ کرسکتا ہے کہ ایک شہری کی سماجی خدمت پر قد غن لگے لہٰذا حکومت جواں سال ایڈوکیٹ کو عیدالاضحی سے قبل رہا کرکے عوامی اعتماد بحال کرے۔ لوگوں میں مقامی سیاسی لیڈران کی اس معاملے پرخاموش کولیکربھی غصے کی لہرپائی جاتی ہے۔

نیشنل کانفرنس تمام خطوں میں ایک پُل

0

دفعہ35اے جموں ،کشمیر اور لداخ کی عوام میں ایک شناخت بخشتا ہے:عمر عبداللہ

پرہلاد سنگھ

  • کالاکوٹ؍؍نیشنل کانفرنس کی جانب سے دفعہ35اے متعلق شروع کی گئی مہم اور راجوری پونچھ میں پانچ روزہ دورے پرآج ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کالاکوٹ میں پارٹی کارکنان اور عوام سے ایک خطاب کے دوران بھاجپا اور پی ڈی پی کو عوام کومذہبی بنیادوں پر منقسم کرنے کو بند کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو یکجا کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔موصوف نے کہا کہ جب وادی اور جموں کے مابین دوریاں پیدہ ہو رہی تھی تب نیشنل کانفرنس نے دونوں خطوں میں ایک پل کے طور پر کام کیا اور نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ بھائی چارہ قائم رکھنے کیلئے کام کیا ہے ۔اس دوران عمر عبداللہ نے شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ مرکز میں کچھ ایسے عناصر بھی ہیں جو ریاست کو منقسم کرنے کے حق میں ہیں تاکہ ریاست میں ایک آواز کے بجائے مختلف آوازیں ہوں جس کی مثال دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے پی ڈی پی آمد کو کہا ۔موصوف نے دفعہ 35 اے پر اپنے خیالات کرتے ہوئے اس سے ریاست میں ہونے والے اثرات پر بات کی اور کہا کہ 35اے جموں ،کشمیر اور لداخ کی عوام میں ایک شناخت بخشتا ہے ۔اسی سلسلہ میں سابق ایم ایل اے کالاکوٹ ٹھاکر رچھپال سنگھ نے عوامی مشکلات سے سامنے لایا اور کہا کہ سرکار کی ناکامی کی وجہ دے عوام مشکلات سے دو چار ہے اور ترقی کے سارے کام کاج رک چکے ہیں جس سے عوام بنیادی سہولیات سے در کنار ہوتی جا رہی ہے ۔تقریب میں صوبائی صدر نیشنل کانفرنس دویندرسنگھ رانا،اعجاز جان،بھوشن اُپل ،یشوردھن سنگھ،روہیت بالی،جلال چوہدری و دیگران موجود تھے۔

مسئلہ کشمیر پرپاکستان سے بات کی جائے

0

جموں میں مسلم بستیاں ہرسطح پرنظرانداز ،حکومت اپنارویہ تبدیل کرے:چوہدری اختر

لازوال ڈیسک

  • جموں؍؍گجر بکروال اصلاحی کمیٹی نے ایک پریس کانفرنس میںعید الاضحی کے مقدس موقع پر تمام ریاست کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ریاست میں امن و سکون اور آپسی بھائی چارہ کیلئے دعا کی ۔اس موقع پر گجر بکروال اصلاحی کمیٹی نے مرکز ی سرکار سے اپیل کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کیلئے پڑوسی ملک سے بات کی جائے تاکہ مسئلہ کشمیر جو کہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے کا حل کیا جائے جبکہ گجر بکروال اصلاحی کمیٹی سے وابستہ چوہدری اختر نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ عید الاضحی کے مقدس موقع پرعوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ عوام کو کسی قسم کی دشواریاں نہ سہنی پڑیں ۔اسی ضمن میں امیر الدین کسانہ صدر گجر بکروال اصلاحی کمیٹی اور فرمان علی نے بھی ریاستی سرکار سے اپیل کی ہے عید الاضحی کے موقع پر عوام میں بجلی،پانی،صحت،صفائی اور تحفظ کے انتظامات کئے جائیں تاکہ عوام مشکلات سے دو چار نہ ہو۔اختر علی نے مزید کہا کہ سرکارجموں میں عید الاضحی پر مسلم بستیوں میں توجہ مرکوز کرے تاکہ مسلمانوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ مسلم بستیوں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ بجلی پانی کو لیکر مسلمانوں میں اکثر نا راضگی پائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عید ہمیشہ بھائی چارہ اور محبت کو لیکر آتی ہے اور ایسے موقعوں پر عوام اپنے خاندان کے مرحومین کی قبروں پر جا کر فاتح خوانی کرتے ہیں ۔چوہدری اختر نے اسی سلسلہ میں میونسپلٹی محکمہ سے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کے قبرستانوں کے گرد و نواح میں بھی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ بجلی کا بھی معقول انتظام کیا جائے ۔موصوف نے مزید کہا کہ عید بکر کے موقع پر قربانی کرنے والے مسلمان بھی مویشیوں کی قیمتوں کے پیش نظر کافی پریشان نظر آ رہے ہیں کیونکہ بھیڑ بکرے اور مرغے فروشی کا کام کرنے والے من مانے دام لگائے بیٹھے ہیں جبکہ سرکار کی جانب سے قیمتوں کے بورڈ کہیں بھی آویزں نظر نہیںآتے ہیں اور اعلان صرف کاغذوں تک ہی محدود رہتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ حرکت میں کب آئے گی جبکہ عید کو صرف ایک دن ہی رہ گیا ہے اور حکومت کو بیدار ہوتے ہوئے محکمہ پولیس اور ٹریفک کو بھی متحرک کرنا چاہئے جس سے نمازیوں کوآمد و رفت میں راحت مل سکے ۔اس ضمن میں امیر الدین کسانہ نے میونسپلٹی محکمہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوجر نگر اور ریہاڑی میں مسلم اپنے مرحومین کی قبروں پر ایسے موقعوں پر جاتے ہیں لہذا بجلی اور صفائی کے معقول انتظامات کئے جائیں ۔اسی ضمن میں امیر الدین کسانہ صدر گجر بکروال اصلاحی کمیٹی اور فرمان علی نے بھی ریاستی سرکار سے اپیل کی ہے عید الاضحی کے موقع پر عوام میں بجلی،پانی،صحت،صفائی اور تحفظ کے انتظامات کئے جائیں تاکہ عوام مشکلات سے دو چار نہ ہو۔

’محکمہ نقل و حمل سرنکوٹ کی خبر بھی لے ‘‘

0
سرنکوٹ ٹریفک نظام د رہم برم اور انتظامیہ تماشائی

حزب اختلاف جماعتوں کے کارکنان نیشنل کانفرنس میں شامل

0

عوام دفعہ35Aکے دفاع کیلئے ایک چٹان کی مانند کھڑی :سہراوردی
ریاست کے خصوصی درجہ کیلئے کسی بھی قربانی کیلئے تیار ہیں:سجناد شاہی

 

لازوال ڈیسک

بانہال//بانہال میں ایک تقریب کے دوران نیشنل کانفرنس بانہال کے کارکنان نے کہا ہے کہ عوام آرٹیکل 35Aکے دفاع کیلئے ایک چٹان کی مانند کھڑی ہوگی ۔اس موقع پر سابق وزیرخالد نجیب سہر وردی اور ضلع صدر نیشنل کانفرنس رام بن سجاد شاہین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے خصوصی درجہ کیلئے کسی بھی قربانی کیلئے تیار ہیںانہوں نے مزید کہا کہ اس خصوصی درجہ میں کمزوری کی وجہ سے ریاست کے تمام طبقات اپنے حقوق سے دو چار ہونگے ۔سہر وردی نے بھاجپا پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھاجپا کو خبردار کیا ہے کہ ریاست کے اس خساس مسئلہ پر عوام کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنا بند کیا جائے ۔انہوں نے کہا ہے کہ دفعہ 35اے کی منسوخی سے ریاست الگ تھلگ نظر آئے گی جبکہ دیگر کئی ریاستیں خصوصی درجات سے سرفراز کی گئی ہیں ۔تقریب میںسجاد شاہین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 35Aکو کمزور کرنے سے صرف ایک خطہ نہیں بلکہ پوری ریاست کی عوام کیلئے زیاں کار ثابت ہوگا۔اس موقع پر کانگریس کارکن منظور احمد ملک،عبدالعزیز پی ڈی پی کارکن،جاوید احمد بھاجپا کارکن و دیگران نے نیشنل کانفرنس کا دامن تھاما ۔

’بھارت چھوڑو تحریک کی ‘75 ویں سالگرہ : نیبو بو باز گو پاور سٹیشن کی طرف سے مختلف پروگراموں کا انعقاد

0

[gap]لازوال ڈیسک

جموں؍؍بھارت چھوڑو تحریک کی 75 وی سالگرہ کے موقع پر یہاں نمو باذگو پاور اسٹیشن کے سربراہ کی طرف سے تمام اہلکاروں اور اس کے آس پاس کے گاؤں کے لوگوں کو ایک نئے بھارت بنانے اور کام کرنے کا عزم دلایا گیا۔اس موقع پر ایک شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا گیا ۔ جس پر آلاچی گاؤں کے لوگو ںنے این ۔ایچ ۔پی ۔سی اہلکاروں کے ساتھ مل کر شجر کاری کی ۔ اسی سلسلہ میں چیف انجینئر نے ماحول کو گلوبل وارمنگ سے بچانے کے لئے باغات کی اہمیت کو سمجھایا.اس کے بعد، بجلی کے اسٹیشن میں، الیسی میں خون کی عطیہ کیمپ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس میں جموں اور کشمیر پولیس کے جوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا. خون کا عطیہ کیمپ سی ۔ایم ۔اولی اسپتال اور این ایچ پی سی ڈاکٹر کی موجودگی میں کیا گیا۔خون کے عطیہ کے بعد، این ایچ پی سی نے لے لیہ ہسپتال کو 20 یونٹس خون دیا۔ اس موقع پر اسکیم کے سربراہ نے لوگو ں کو اس کی اہمیت کے تعلق سے سمجھایا ایوم خون کا عطیہ کے لئے آگے آئے لوگو کی تعریف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

نئی دلی کشمیر مسئلے کو لیکر سنجیدہ نہیں پاکستان کشمیرپہ معذرت خواہانہ پالیسی ترک کرے:عبدالباسط

0

پاکستان کشمیرپہ معذرت خواہانہ پالیسی ترک کرے:عبدالباسط

لازوال ڈیسک

  • اسلام آباد؍؍پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر معذرت خواہانہ پالیسی ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اسلام آباد کو پس پردہ سفارتکاری کے بجائے تنازعہ کشمیر کو عالمی ایوانوں میں دوبارہ زندہ کرنے کیلئے فعال اور معنی خیز سفارتکاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔اس دوران امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کشمیریوں کو خاندانی منصوبہ بندی ترک کرنے کی صلاح دی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پاکستان میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور کشمیر انسٹی چیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) نے مشترکہ طور ایک سمینار کا انعقاد کیا جس کا موضوع’’کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کا بھارت کا منصوبہ، اقوام متحدہ قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘‘ مقرر کیا گیا تھا۔سمینار میں پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران کے علاوہ موجودہ وسابقہ سفارتکاروں ، وکلاء، ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی۔سمینار کے دوران صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بھارت میں پاکستانی سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دینے والے سینئر ڈپلومیٹ عبدالباسط نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا کہ اسے کشمیر کے معاملے پر معذرت خواہانہ رویہ ترک کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کوبین الاقوامی فورموں میں دوبارہ زندہ کرنے کیلئے ایسی ڈپلومیسی سے کام لینا چاہئے جو انتہائی فعال ، معنی خیز اور ثمر آور ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی خواہش رکھتا بھی ہے ، لیکن وہ کشمیر کے بارے میں بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جس سے یہی نتیجہ اخذکیا جاسکتا ہے کہ نئی دلی کشمیر مسئلے کو لیکر سنجیدہ نہیں ہے۔عبدالباسط نے مزید کہا کہ دوسری جانب پاکستان کا یہ موقف ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ اس پر کئی جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک ثمر آور پالیسی مرتب کریں کیونکہ کشمیر عوام بھارت کا کنٹرول تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ہمیں پس پردہ سفارتکاری شروع نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ ثمر آور ثابت نہیں ہوگی‘‘۔ کشمیر میڈیا نیٹ ورک مانیٹرنگ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر نے بتایا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت و پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے تضادات سے پُر رہے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں شورش جاری رہے جو کہ پاکستان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھا ’’پاکستان میں امن کا قیام افغانستان میں قیام امن سے براہ راست جڑا ہوا ہے ، ہمیں امریکی میڈیا اور تھنک ٹینک کو اس بات پر آمادہ کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے مفادات میں کوئی تضاد نہیں ہے‘‘۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے حکمرانوں کو کشمیر کے حوالے سے عملی طور ذمہ داریاں نبھانے پر زور دیا اور کئی اہم تجاویز پیش کرنے کے علاوہ کشمیریوں کو مشورہ دیا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو نظر انداز کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، اس لئے کشمیریوں کو خاندانی منصوبہ بندی ترک کرنی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا’’بدقسمتی کی بات ہے کہ آج تک انسانی حقوق کی ایک بھی عالمی تنظیم کو کشمیر کا دورہ کرکے وہاں کی انسانی حقوق صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن مجھے یقین ہے کہ کشمیری اس کے باوجود اپنی حق پر مبنی جدوجہد جاری رکھیں گے‘‘۔پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے صدر مسعود خان نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ بھارت کی طرف سے وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ’’برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد بھارت کشمیریوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کررہا ہے کہ انہیں سمجھوتہ کرلینا چاہئے، بصورت دیگر کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی جائے گی‘‘۔مسعود خان نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو عالمی ایوانوں میںز وروشور کے ساتھ اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھے۔اس موقعے پر پاکستانی وزارت خارجہ کے تر جمان نفیس ذکریا نے پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر اجاگر کر نے کے حوالے سے کئی عملی اقدامات کا خاکہ پیش کیا اور کہا’’ پاکستان کشمیر کیلئے تین بار بھارتی جارحیت کا شکار بنا لیکن پاکستان کشمیر پر اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹا اورنہ ہٹے گا ‘‘۔

مودی 3 ستمبر کو چین جائیں گے

0

یواین آئی

  • نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی تین ستمبر سے سات ستمبر تک چین اور میانمار کا دورہ کریں گے ۔ ڈوکلام تنازعہ کے حل کے ایک دن بعد آج یہاں وزارت خارجہ نے وزیر اعظم کے برکس سربراہ کانفرنس کیلئے چین کے شیامین جانے کے پروگرام کا اعلان کیا۔ اس کے مطابق مسٹر مودی تین سے پانچ ستمبر تک چین کے فوجیان صوبہ کے شیامن میں رہیں گے اور نویں برکس سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے ۔ اس دوران وہ صدر شی جن پنگ اور روسی صدر بلادیمیر پوتن سمیت کئی ممالک کے لیڈروں سے دوطرفہ ملاقات کریں گے ۔ مسٹر مودی پانچ سے سات ستمبر تک میانمار کے دوطرفہ دورہ پر رہیں گے ۔ وہ میانمار کے صدر یو تن کیاں کی دعوت پر جا رہے ہیں۔ مسٹر مودی کا میانمار کا یہ پہلا دوطرفہ دورہ ہوگا۔ اس دورہ کے دوران مسٹر مودی صدر کیاں سے ملاقات کے علاوہ اسٹیٹ کاؤنسلر دی آنگ سان سو چی کے ساتھ دوطرفہ مفادات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے ۔ وزیر اعظم میانمار کی راجدھانی ‘نے پئی دا’ کے علاوہ ینگون اور باگان بھی جائیں گے ۔ مسٹر مودی اس سے قبل نومبر 2015 میں میانمار میں ہند۔آسیان سربراہ کانفرنس اور مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے ‘پئی دا’ گئے تھے ۔