سبز۔زعفرانی اتحاد:حق بات کہنااورجیل جانا!

0
70

ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو جرم بے گناہی میں پابندِ سلاسل،خطہ چناب میں غصے کی لہر

فوری رہائی کامطالبہ،سیاسی لیڈران کی خاموشی کوبتایاافسوسناک

نمائندہ لازوال

  • ڈوڈہ ؍؍ڈوڈہ کے معروف سماجی کارکن و ڈسٹرکٹ بار ایسوسیشن ڈوڈہ کے رُکن ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کو ریاستی پولیس کی طرف سے بے بنیاد من گھڑت الزامات کے تحت پابند سلاسل رکھنے پر ڈوڈہ کی سیول سوسائٹی نے گہرے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے مختلف سیاسی سماجی انجمنوں نے ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کی دہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اُن کی گرفتاری کو غیر جمہوری غیر آئینی اور غیر قانون قرار دیا ہے۔ عوام میں ایک تاثریہ بھی پیداہوارہاہے کہ ’سبز۔زعفرانی اتحادوالی سرکارکے دور میں حق بات کہنے کامطلب جیل جاناہے یعنی جوحق بات کرے گا وہ جیل جائیگا!۔ڈوڈہ پیس فورم کے صدر عبدالقیوم ذرگر معروف سیاسی و سماجی کارکن ایڈوکیٹ سید محمد حنیف ہاشمی، ہندو پاک درپردہ ڈپلومیسی کے سرگرم رکن و قلم کار ایڈوکیٹ امتیاز احمد میر ، جموں کشمیر لیبر پارٹی کے سربراہ فاروق احمد ڈار ، چناب سٹیزن فورم کے سرپرست مرزا مظفر حُسین بیگ، میونسپل کمیٹی ڈوڈہ کے سابق صدر و سابق ناظم اوقاف اسلامیہ آصف جہاں گتو ، لوپیڈ ایمپلائز فیڈریشن کے رہنما غلام حسن پانپوری ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسین ڈوڈہ کے صدر ایڈوکیٹ غلام حسن پاٹیگڑو یوتھ کانگریس رہنما وسیم راجہ سماجی کارکن محمد اقبال بلوان، امام و خطیب جامع مسجد شریف بگلہ پیر زادہ محمد حُسین ، کانگریس لیڈر عطا اللہ خان و حکیم منظور نے اپنے الگ الگ بیان میں حسان بابر نہرو کی گرفتاری کو بلا جواز سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں بھی اُن کو جُرم بے گناہی میں انتقام گیری کا نشانہ بناتے ہوئے PSAکے تحت نظر بند رکھا جس کو عدالت عالیہ جموں و کشمیر نے کالعدم قرار دیا اور آج اُن کو ایسے مقدمہ میں گرفتار رکھا ہے جس کے ساتھ اُس کا دور کا بھی واسطہ نہ ہے اور حسان بابر نہرو کی سماجی خدمات ظلم و جبرناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانے، سماج کے پسماندہ طبقہ کی خدمت، انسانی حقوق کی بحالی، عام آدمی کو راحت دینے کے کاموں نے اُن کو ہر دلعزیز بنادیا ہے جس وجہ سے کئی لوگوں کو اپنا اقتدار اور استحصالی سیاست خطرے میں نظر آتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ کچھ منفی سوچ رکھنے والی فرقہ پرست قوتوں کو ہماری ہم آہنگی امن ، بھائی چارہ راس نہیں آرہا ہے۔ جس کے نتیجہ میں وہ اثر و رسوخ کا استعمال کرکے سیاسی و سماجی طور نئے لوگوں کو ابھرنے نہیں دیتے ہیں۔ سیول سوسائٹی کے ممبران کا کہنا تھا گذشتہ چالیس یوم میں بابر کو مختلف تھانوں میں بار بار گرفتار کرکے ضمانت کے باوجود رہا نہ کرنا اور پھر کسی بھی جگہ تھانہ پولیس گاندھی نگر، تھانہ پولیس ستواری اور تھانہ پولیس اکھنور میں کسی بھی مقدمہ میں ملوث نہ کرپائی تو پھر ایک بے بنیاد من گھڑت الزام میں ملوث دکھا کر پابند سلاسل کیا ہے جو سراسر ناانصافی ظلم اور انصاف و قانون کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے ان لوگوں نے بھدرواہ، کشتواڑ، رام بن، بانہال، جموں کی سیول سوسائٹی اور انصاف پسند طبقہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایڈوکیٹ حسان بابر نہرو کی رہائی کے لئے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حکومت پر دباؤ ڈالیں معصوم حسان بابر نہرو کی گرفتاری سے نہ صرف اُن کے اہل خانہ بلکہ عوامی حلقوں میں بھی کافی ناراضگی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کوئی مہذب سماج یہ برداشت نہ کرسکتا ہے کہ ایک شہری کی سماجی خدمت پر قد غن لگے لہٰذا حکومت جواں سال ایڈوکیٹ کو عیدالاضحی سے قبل رہا کرکے عوامی اعتماد بحال کرے۔ لوگوں میں مقامی سیاسی لیڈران کی اس معاملے پرخاموش کولیکربھی غصے کی لہرپائی جاتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا