الرئيسية بلوق الصفحة 14

احتجاج کے بعد کاروائی مختصر وقفے کے لئے معطل

0

لازوال ویب ڈیسک

سری نگر، // جموں و کشمیر اسمبلی میں جمعرات کی صبح اجلاس کے چوتھے روز کارروائی شروع ہوتے ہی بی جے پی کے اراکین نے خصوصی درجے کی بحالی کے لئے منظور کی گئی قرار داد کے خلاف احتجاج کیا

https://www.thehindu.com/news/national/jammu-and-kashmir/jk-parties-criticise-nc-for-dropping-article-370-aug-5-2019-terms-from-resolution/article68837484.ece/amp/

جس کے نتیجے میں اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو مختصر وقفے کے لئے معطل کر دیا۔جمعرات کی صبح جوں ہی ہائوس کی کارروائی شروع ہوئی تو بی جے پی اراکین نے احتجاج شروع کیا۔
بی جے پی ایم ایل اے اور لیڈر آف اپوزیشن سنیل شرما قرارداد پر بات کر رہے تھے کہ اس دوران عوامی اتحاد پارٹی کے لیڈر اور ایم ایل اے لنگیٹ شیخ خورشید ویل میں کود پڑے اور ایک بینر اٹھایا جس پر لکھا تھا کہ دفعہ 370 اور 35A کو بحال کیا جائے۔
بی جے پی کے اراکین اس حرکت سے مشتعل ہوگئے جنہوں نے ویل میں چھلانگ لگا کر اس بینر کو پھاڑ دیا۔اس دورا ن سپیکر عبدالرحیم راتھر نے ہائوس کی کارروائی معطل کری تاہم اس کے باوجود بی جے پی کے اراکین نے احتجاج جاری رکھا۔بتادیں کہ جموں و کشمیر اسمبلی نے اجلاس کے تیسرے دن بدھ کے روز دفعہ 370 کی بحالی کی قرارداد کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا۔اس قرار داد کی منظوری پر جہاں نیشنل کانفرنس نے جشن منایا وہیں بی جے پی نے جموں میں اس کے خلاف احتجاج درج کیا۔
یو این آئی ایم افضل
دفعہ 370 کی قرار داد کے خلاف احتجاج، کارروائی مختصر وقفے کے لئے معطل

سری نگر، 8 نومبر(یو این آئی) جموں و کشمیر اسمبلی میں جمعرات کی صبح اجلاس کے چوتھے روز کارروائی شروع ہوتے ہی بی جے پی کے اراکین نے خصوصی درجے کی بحالی کے لئے منظور کی گئی قرار داد کے خلاف احتجاج کیا جس کے نتیجے میں اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو مختصر وقفے کے لئے معطل کر دیا۔جمعرات کی صبح جوں ہی ہائوس کی کارروائی شروع ہوئی تو بی جے پی اراکین نے احتجاج شروع کیا۔
بی جے پی ایم ایل اے اور لیڈر آف اپوزیشن سنیل شرما قرارداد پر بات کر رہے تھے کہ اس دوران عوامی اتحاد پارٹی کے لیڈر اور ایم ایل اے لنگیٹ شیخ خورشید ویل میں کود پڑے اور ایک بینر اٹھایا جس پر لکھا تھا کہ دفعہ 370 اور 35A کو بحال کیا جائے۔
بی جے پی کے اراکین اس حرکت سے مشتعل ہوگئے جنہوں نے ویل میں چھلانگ لگا کر اس بینر کو پھاڑ دیا۔اس دورا ن سپیکر عبدالرحیم راتھر نے ہائوس کی کارروائی معطل کری تاہم اس کے باوجود بی جے پی کے اراکین نے احتجاج جاری رکھا۔بتادیں کہ جموں و کشمیر اسمبلی نے اجلاس کے تیسرے دن بدھ کے روز دفعہ 370 کی بحالی کی قرارداد کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا۔اس قرار داد کی منظوری پر جہاں نیشنل کانفرنس نے جشن منایا وہیں بی جے پی نے جموں میں اس کے خلاف احتجاج درج کیا۔
http://Lazawal.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

بائیڈن نے نومنتخب صدر کو وائٹ ہاؤس میں کیا مدعو

0

لازوال ویب ڈیسک

واشنگٹن، //صدر جو بائیڈن نے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کی جیت پر مبارکباد دینے کے لیے فون کیا اور انتظامیہ کی تبدیلی پر بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے حوالے سے جمعرات کو میڈیا رپورٹس میں یہ اطلاع دی گئی۔
مسٹر ٹرمپ کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے بی بی سی کو ایک بیان میں کہا ’’

https://www.livemint.com/elections/us-election-results-2024-live-updates-republican-democratic-donald-trump-kamala-harris-presidential-results-6-nov-2024/amp-11730814462554.html

صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی ہونے والی ملاقات کے منتظر ہیں اور انہوں نے اس کال کو بہت سراہا ہے۔‘‘
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روایت سے ہٹ کر 2020 کے صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد بائیڈن کو یہ دعوت نہیں دی تھی۔
صدر عام طور پر آنے والی انتظامیہ کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کرتے ہیں، نارتھ پورٹیکو کی سیڑھیوں پر ان کا استقبال کرتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ افتتاحی تقریب کے لیے یو ایس کیپیٹل جاتے ہیں، جس میں ٹرمپ نے 2021 میں شرکت نہیں کی تھی۔
http://Lazawal.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

جماعت اہل سنت صوبہ جموں کا قافلہ مُلہ واڑواں کشتواڑ وارد

0

 اظہار ہمدردی و تقسیم ریلیف پوری دنیا کےمسلمان ہمارے بھائی اُنکی مدد ہمارا فریضہ: مفتی فاروق حسین مصباحی

اعجازالحق بخاری

 

 

 
کشتواڑ // جماعت اہل سنت صوبہ جمو ں جوکہ یہاں کے مسلمانوں کی نمائندہ جماعت ہے کا اعلیٰ سطحی وفدمُلہ واڑوان کے دورہ پر ہے واضح رہے  مُلہ واڑوان جس میں گزشتہ دنوںآگ کی واردات میں کئی مکانوں کو جزوی و کلی نُقصان پہنچا تھا سے اظہار ہمدردی کے لئے  ارکان نے علاقہ کا دورہ کیا۔

 

 

 

وفد میں جماعت اہل سنت کی صوبائی قیاد ت موجود تھی ۔

 

https://www.facebook.com/share/18XTP7iVJn/?mibextid=kFxxJD

مولانا مفتی فاروق حسین مصباحی نائب صدر جماعت اہل سنت ،مولانا مفتی اسلم رضا مصباحی جنر ل سیکریٹری ، مولانا مدثر حسین قادری جوائنٹ سیکریٹری ،مولانا حافظ عبد المجید مدنی ضلع صدرپونچھ،مولانا حافظ نصیر احمد نقشبندی ضلع صدر راجوری، مولانا مفتی غلام محمد رضوی صدر چناب ویلی ،مولانا قاری محمود رضوی جنرل سیکریٹر ی ضلع پونچھ،مولانا ذاکر حسین نقشبندی ضلع صدر جموں ، سیداعجازالحق بخاری صوبائی نائب ترجمان،مولانا فرید اشرفی میڈیانچارج، مولانا وسیم اکرم وفد کا حصہ تھے ۔ وفد نے علاقے کا دورہ کرکےعلاقے کے لوگوں کو ہوئے نُقصان کا جائزہ لیا

 

 

  • اور علاقے کے لوگوں کے ساتھ گہری ہمددری کا اظہار کیا اس موقعہ پر جماعت کے نائب صد ر مولانا مفتی فاروق حسین مصباحی نے کہا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اس علاقے بازآبادکاری میں کردار ادا کرنا چاہئے ۔ اس وقت تک دور درازعلاقہ میں موجود اس عوام کی اعلیٰ سطح سرکاری بازاآبادکاری ہونی چاہئے ۔انہوںنے کہا ہماری جماعت کی حکومت سے گزارش ہے کہ فوری باز ابادکاری کو شروع کیا جائے ۔جماعت اہل سنت صوبہ جموں کے ارکان نے عوام کے ذریعہ ا ن لوگوں کی معاونت کی ہےجس کے لئے اس معاونت میں حصہ لینے والی عوام کومبارکباد پیش کرتے اور دعا کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہا ہم نے اپنی یہاں کی اکائی کے ذریعہ موصول اطلاعات کے مطابق یہاں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور مذید انشاءاللہ یہ امداد جاری رہے گی ۔ انہوںنے کہا کہ ہم اس نقُصان کی بھرپائی تو کما حقہ نہیں کرسکتے لیکن پوری دنیا کے مسلمان ہمارے بھائی ہیں اُن کی مدد ہمارا فریضہ ہے ۔ یاد رہے جماعت اہل سنت صوبہ جموں  جموں وکشمیر کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے جس کے امدادی ریلیف شعبہ کے ذریعہ کرونا سے لیکرآج  تک لاکھوں کی تعداد میں امت مسلمہ جموں و کشمیر  کی مدد کی ہے اوریہ مدد جاری رہے گی 

http://Lazawal.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

ہنگامہ آرائی کے بیچ جموں و کشمیر اسمبلی نے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے قرارداد منظور کی

0

لازوال ویب ڈیسک

سری نگر// بی جے پی کے زبردست ہنگامے اور احتجاج کے بیچ جموں و کشمیر اسمبلی نے بدھ کو خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے قرارداد صوتی ووٹ سے منظور کی۔قرارداد میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی اور آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کے لیے بات چیت شروع کرے۔
بدھ کی صبح جوں ہی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا تو نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرار داد پیش کی جس کی وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے حمایت کی۔قرار داد کا مسودہ بڑی چالاکی سے تیار کیا گیا تھا اورا س میں دفعہ 370یا 5اگست 2019کا ذکر نہیں کیا گیا ۔

https://en.wikipedia.org/wiki/2014_Jammu_and_Kashmir_Legislative_Assembly_election


قرارداد میں کہا گیا کہ یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ اور ان کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ یہ اسمبلی حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے۔
قرارداد کے متن میں مزید لکھا گیا ہے کہ "یہ اسمبلی اس بات پر زور دیتی ہے کہ بحالی کے لیے کسی بھی عمل کو قومی اتحاد اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی جائز امنگوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔”جب یہ قرارداد پیش کی گئی تو بی جے پی ممبران اسمبلی نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔
بھاجپا ممبران نے ایوان کے وسط میں آکر سپیکر پر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا۔بی جے پی کی جانب سے سپیکر کے خلاف نعرے بازی کرنے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے اراکین اسمبلی بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور قرارداد کے حق میں نعرے لگائے۔اس دوران نیشنل کانفرنس اور بی جے پی ممبران کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔
پی ڈی پی کے ایم ایل ایز ، پیپلز کانفرنس چیرمین سجاد لون ، عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی معراج ملک اور دیگر آزاد اراکین نے بھی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران کانگریس کے چھ ممبران اسمبلی نے خاموشی اختیار کی۔سپیکر عبدالرحیم راتھر نے بی جے پی ارکان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ قرار داد پر ووٹنگ کرنے کے لئے بھی تیار ہے لیکن بی جے پی کی جانب سے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔بی جے پی کی جانب سے احتجاج کے باوجود بھی صوتی ووٹ کے ذریعے اس اہم قرار داد کو منظور کیا گیا۔
قرار داد منظور ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی کے سبھی ممبران اسمبلی ایوان کے وسط میں آئے اور جے شری رام کے نعرے لگائے ۔ اس دوران نیشنل کانفرنس اور بی جے پی ممبران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
بی جے پی ایم ایل ایز کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کے پیش نظر سپیکر نے ایوان کی کارروائی دس منٹ تک ملتوی کی ۔جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو بی جے پی نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھااور نعرے لگائے پاکستانی ایجنڈا قبول نہیں کیا جائے گا۔بی جے پی ایم ایل اے اور قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے اسپیکر پر الزام لگایا کہ ہمیں مصدقہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ سپیکر نے نیشنل کانفرنس ممبران اسمبلی کے ساتھ دیر شام میٹنگ کے دوران قرارداد کا مسودہ تیار کیا۔
سپیکر نے بی جے پی ممبران اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں ایوان میں اس پر بحث کرنے کے لئے تیار ہے تاہم احتجاج جاری رہنے کے بیچ سپیکر نے کہاکہ بہت ہوگیا آپ کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ہنگامہ آرائی کے درمیان سپیکر نے کارروائی مزید ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ لیا۔ جب ایوان کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو بی جے پی نے احتجاج جاری رکھااور سپیکر کے خلاف نعرے بازی کی ۔
سپیکر نے اس کے جواب میں کہاکہ اگر بی جے پی ممبران کو مجھ پر اعتماد نہیں تو تحریک عدم اعتماد لائیں اور ایوان کی کارروائی جمعرات تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔پانچ اگست 2019کو جموں وکشمیر میں دفعہ 370کو منسوخ کرکے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔خصوصی حیثیت کی بحالی کی خاطر جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں عرضیاں دائر کیں تاہم عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال دسمبر میں ان عرضیوں کو مسترد کرکے پارلیمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
اسمبلی میں دفعہ 370کی بحالی کی قرار داد پاس ہونے کے بعد جموں وکشمیر میں سیاسی طوفان آگیا ہے ۔ بھاجپا کو چھوڑ کر سبھی سیاسی پارٹیوں نے نیشنل کانفرنس کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔
جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ دفعہ370 کی بحالی کے متعلق قرار داد منظور کرکے اسمبلی نے اپنا کام کر دیا۔اس قرار داد کی منظوری کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے میڈیا کو بتایا: ’اسمبلی نے اپنا کام کر دیا میں اس پر اتنا ہی کہوں گا‘۔ بی جے پی لیڈروں نے اسمبلی میں دفعہ 370 کی بحالی کے متعلق قرار داد کے خلاف زبردست احتجاج درج کیا اور اس کو ملک دشمن ایجنڈا قرار دیا۔انہوں نے کہا: ’یہ ملک دشمن ایجنڈا ہے، ہم اس قرار داد کو مسترد کرتے ہیں‘۔ سنیل شرما نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے دفعہ 370کی بحالی کی خاطر جو قرارداد پیش کی وہ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔انہوں نے کہاکہ دفعہ 370ایک تاریخ ہے اور اگر فاروق عبداللہ کی ہزار پیٹیاں بھی جنم لیں تب بھی یہ قانون بحال نہیں ہوگا۔انہوں نے الزام لگایا کہ دفعہ 370کو بحال کرکے نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر میں امن و امان کو درہم برہم کرنا چاہتی ہے۔
کانگریس صدر طاریق حمید قرہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ کی بحالی کا فیصلہ خوش آئند اقدام ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کانگریس کا یہ اصولی موقف ہے کہ جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے اور زمینوں اور نوکریوں کے حقوق یہاں کے لوگوں کو ہی دئے جائیں۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہاکہ دفعہ 370اور 35اے کی بحالی کی خاطر پی ڈی پی نیشنل کانفرنس کی قرارداد میں ترامیم لانے پر غور کر رہی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ آرٹیکل 370کی بحالی کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کی جانب سے پیش کی گئی قرارد کمزور ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی وہ قرار داد لائے گئی جس میں باضابط طورپر دفعہ 370اور 35اے کی بحالی کا ذکر ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی نے الیکشن سے قبل جموں وکشمیر کے لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ پارٹی خصوصی اختیارات کی بحالی کی خاطر کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرئے گی۔پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ آج جموں وکشمیر کے لوگوں نے پانچ اگست کے فیصلے کو مسترد کیا ہے۔

http://Lazawal.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیاب

0

،امریکہ کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے: ٹرمپ

واشنگٹن، //امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، ریپبلکنز کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے مطلوبہ 270 نشستیں حاصل کرلیں۔
فاکس نیوز کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلئے جبکہ ان کے مد مقابل کملا ہیرس 226 ووٹ حاصل کرسکیں۔
امریکا کی 7 میں سے 4 سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی، پینسلوینیا، شمالی کیرولائنا، جارجیا اور وسکانسن میں ٹرمپ کو جیت نصیب ہوئی۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Donald_Trump
فاکس نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو 277 الیکٹورل ووٹ مل چکے ہیں، ان کے اہل خانہ کنونشن سینٹر میں موجود ہیں۔
ڈیموکریٹس حکام کے مطابق صدارتی امیدوار کملا ہیرس آج خطاب نہیں کریں گی۔
ٹرمپ نے اہم سوئنگ ریاست پینسلوینیا کا میدان بھی مار لیا، اس کے علاوہ مونٹانا، وائیومنگ، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ریاست نیبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس میں بھی ٹرمپ کو کامیابی نصیب ہوچکی ہے۔
ٹرمپ آئیووا، میسیوری، آرکنساس، لیوزانا، انڈیانا، کنٹیکی، ٹینیسی، مسیسپی، اوہائیو، الاباما، فلوریڈا، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولینا میں بھی کامیاب ہوئے۔
فاکس نیوز کے مطابق 270 الیکٹورل ووٹ کا نمبر پورا کرنے کیلئے سوئنگ ریاستوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جہاں سے سابق صدر کامیابی حاصل کرنے کامیاب ہوچکے ہیں۔
امریکہ کے نومنتخب 47 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت کے فوری بعد اپنے خطاب میں ملک کو محفوظ بنانے اور سرحدوں کو سیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے وکٹری خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جیت نا قابل یقین ہے۔ اب امریکہ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ہم اس کے زخموں پر مرہم رکھیں گے اور امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکہ کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدوں کو سیل کریں گے۔ اب جو بھی یہاں آئے گا، وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا۔
نومنتخب صدر نے کہا کہ مجھے 315 الیکٹورل ووٹ جیتنے کی امید تھی تاہم عوام نے ہمیں ایک بار پھر غیر معمولی مینڈیٹ دیا ہے اور سوئنگ ریاستوں میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ امریکی سینیٹ میں ہماری کامیابی غیر معمولی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ںے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا اور اب کامیابی کے بعد ایک ایسے نئے سفر کا آغاز کریں گے، جس میں امریکیوں کو بہت خوشیاں ملیں گے اور میں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کے خواب پورے نہ کر لوں۔ان کا کہنا تھا کہ کامیاب دلوانے پر امریکی عوام کی خدمت کر کے اس کا صلہ دینگے اور عوام نے جو ذمہ داری ہے اسے سخت محنت سے نبھاؤں گا۔ امریکی عوام 4 سال کی تقسیم کو پیچھے چھوڑ کر میرا ساتھ دیں، میں کیے گئے وعدوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ٹیکسز میں کمی لاکر امریکی عوام کوریلیف دیں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

سرحدی آبادی کی ترقی میں نا مکمل سڑک ایک بڑی رکاوٹ

0

 

مشتاق احمد ملک
لوہل بیلہ، منڈی، پونچھ
ہند وپاک کے سرحدی خطہ جموں کے سرحدی ضلع پو نچھ میں بنیادی سہولتوں کی کمی کا مسئلہ طویل عرصے سے لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے۔ ان مسائل میں سب سے بڑا اور اہم مسئلہ علاقے میں سڑکوں کی عدم موجودگی ہے۔ سرحدی علاقے کے لوگ سالوں سے ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک اچھی سڑک کی امید میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پو نچھ کے علاقے میں سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں تک رسائی میں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہسپتال پہنچنے کے لیے بھی لوگوں کو پہاڑی راستوں اور پیدل سفر کا سہارا لینا پڑتا ہے، جس کے باعث مریضوں کی حالت بگڑ جاتی ہے اور ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ بچوں کو بھی اسکول جانے میں دشواری ہوتی ہے، اور اکثر بچے تعلیمی مواقع سے محروم رہ جاتے ہیں۔
اس علاقے کے اکثر لوگ زراعت اور مال مویشی پالنے سے اپنی روزی کماتے ہیں۔ مگر سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ان کی مصنوعات اور پیداوار کو مارکیٹ تک پہنچانے میں دشواری ہوتی ہے، جس سے وہ مناسب قیمت حاصل نہیں کر پاتے۔ اس سے ان کی آمدنی کم ہوتی ہے اور ان کی مالی حالت خراب ہو جاتی ہے۔ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے بلاک سوجیاں جو لائین آف کنٹرول سے تقریباً 5 سے 6 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، بلاک سوجیاں کی پنچایت چھمبر کناری کے باشندگان آج کے اس جدید دور میں بھی سڑک سے محروم ہیں۔ اس سلسلے میں مقامی محمد اشرف لون جن کی عمر 28 سال ہے، انہوں نے بتایا کے ہماری سڑک کا کام پانچ سو میٹر تک چلا،لیکن بعد میں اس کام کو بند کر دیا گیا۔
سال 2020 میں دوبارہ دوسری جگہ جس کا نام دتی گلہ ہے جو منڈی سے سوجیاں جانے والی سڑک پر پڑتا ہے شروع کروایا گیا مگر چار برسوں میں محض تین کلومیٹر سڑک تیار کی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک یہ سڑک پنچایت چھمبر کناری کے کسی بھی وارڈ تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ محمد اشرف لون کا کہنا ہے کہ یہاں کے لوگ پسماندہ اور پہاڑی علاقے کے ہیں یہاں کے لوگ بہت ہی غریب ہیں اس علاقے کے اندر کسی بھی قسم کا روزگار میسر نہیں ہے جس سے یہاں کے لوگ اپنا گھر چلا سکیں اس پنچایت کے زیادہ تر مرد باہر کی ریاستوں جیسے ہماچل پردیش، اترا کھنڈ، دہلی، پنجاب، وغیرہ جیسی ریاستوں میں کام کرنے کے لیے جاتے ہیں پنچایت کے ہر گھر میں ایک ایک مرد وہ بھی بزرگ اور باقی عورتیں ہی رہتی ہیں۔سڑک نہ ہونے کی وجہ سے اور پنچایتی راستے خراب اور تہس نہس ہونے کی وجہ سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ قدیم زمانے کی طرح اپنے کندھوں پر گھریلو ضروری اشیاء پیدل چل کر کے میلوں دور سے لاتے ہیں۔یہاں پر بہت زیادہ برف باری اور بارشیں ہوتی ہیں جب یہاں بارشیں ہوتی ہیں یہاں کے راستے بہہ جانے کی وجہ سے خراب اور خستہ حال ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے ان راستوں پرچلنا ممکن نہیں۔ اگر کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو پوری پنچایت کے اندر علان کر وا کر، گاؤں والوں کو اکٹھا کر کے اس مریض کو سڑک تک پہنچایا جاتا ہے سڑک اور راستے نہ ہونے کی وجہ سے اس کو ہسپتال تک لے جانے میں بہت وقت لگتا ہے اس وجہ سے کئی مریضوں کی راستے میں ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ ہمیں اپنے گھروں سے نیچے سڑک تک جانے اور واپس آنے میں 4 سے 5 گھنٹے لگ جاتے ہیں محمد اشرف لون کا کہنا ہے کہ میری ڈپٹی کمشنر پونچھ اور موجودہ حکومت سے گزارش ہے کہ ہماری سڑک کا کام جلدی سے پورا کروایا جائے تا کہ یہاں کے لوگ بھی راحت کی زندگی گزار سکیں۔
 اسی حوالے سے مقامی سابق سرپنچ الطاف حسین نائیک جن کی عمر 45 سال ہے، انہوں نے بتایا کہ 75 سالوں سے اس گاؤں کے اندر کس بھی قسم کی ترقی نہیں ہوئی ہے آزادی کے بعد سے لیکر آج تک کس بھی سرکار نے اس پنچایت کی طرف توجہ نہیں دی کوئی بھی عوامی نمائندہ یا ضلع انتظامیہ کا آفیسر یا دیگر ملازمین میں سے کوئی بھی اس پنچایت کی خستہ حالت کو دیکھنے کیلئے آج تک نہیں آیا۔ پنچایت کے ایسے تمام بنیادی مسائل کو انتظامیہ تک خود بھی اور سوشل میڈیا ہو یا خبریں ایسے تمام طریقے اپناکر ہم نے ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور سرکار تک پہنچایا ہے لیکن اس پر ابھی تک کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی یہاں کے لوگ غریب اور پسماندہ ہیں اس پنچایت کے تحت کل 9 وارڈ ہیں جن کو سڑکیں آج تک  پنچایت کے کسی بھی وارڈ تک نہیں پہنچ سکیں۔ یہ علاقہ ماؤنٹ ایورسٹ کی طرح اونچا ہے پچھلے سال یہاں کا ایک نوجوان شام کو اپنی دکان سے واپس آ رہا تھا توتاریکی کی وجہ سے اُسکا پاؤں پھسل گیا اور وہ گہری کھائی میں جا گرا، جہاں اُسکی موت واقع ہو گئی۔ اس سلسلے میں مقامی نمبردار خلیل احمد جن کی عمر 50 سال ہے انہوں نے بتایا کے یہاں کے لوگوں کو سڑک نہ ہونے کی وجہ سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس پنچایت کے تمام وارڈوں کے طالب علموں کو دور دراز علاقوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے میلوں پیدل چل کرا سکولوں تک پہنچناپڑتا ہے۔ ان گاؤں کے اندر جب کوئی سخت بیمار ہو جاتا ہے تو اسے سارے گاؤں والے پرانے زمانے کی طرح مریض کو چارپائی پر لٹا کر سڑک تک پہنچایا جاتا ہے۔ اسی طرح ڈلیوری کیس کو بھی یہاں کے لوگ اکٹھے ہو کر اپنے کندھوں پر اٹھا کر 5 سے 6 کلو میٹر پیدل سفر کر کے سڑک تک پہنچاتے ہیں۔ یہاں کے لوگ سڑک جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں جن جن گاؤں کے اندر سڑکیں ہیں وہ دن دونی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں۔لیکن یہاں کے لوگ قدیم طرزِ زندگی بسر کر رہے ہیں سڑک بنیادی سہولیات میں سے ایک اہم سہولت ہے سڑک سے ہی گاؤں کی ترقی ہوتی ہے۔ نمبر دار خلیل احمد لون کا مطالبہ ہے کہ سڑک کا کام جلدی پورا کروایا جائے تا کہ مقامی لوگوں کی مشکلات دور ہو سکیں۔
 بہرحال مقامی لوگوں کو یقین ہے کہ انہیں جلدسڑک کی سہولت فراہم کرائی جائے گی، مگر ابھی تک ان کی آوازیں سنی نہیں گئی۔
حالانکہ سرحدی علاقوں کی ترقی میں سڑکیں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ پو نچھ میں سڑکوں کا جال بچھا کر لوگوں کوان کی بنیادی سہولتوں سے جوڑا جائے۔سرحدی علاقے پو نچھ میں سڑکوں کی عدم دستیابی سے عوام کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے تاکہ یہ لوگ بھی ملک کے دیگر شہریوں کی طرح بنیادی سہولتوں سے استفادہ کر سکیں اور ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔(چرخہ فیچرس)
FacebookTwitterWhatsAppShare

بانڈی پورہ میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ

0

لازوال ویب ڈیسک

سری نگر//شمالی ضلع بانڈی پورہ کے جنگلی علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

https://joinindianarmy.nic.in/
معلوم ہوا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع العریض جنگلی علاقے کومحاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پرپہرے بٹھا دئے ہیں۔


اطلاعات کے مطابق بانڈی پورہ کے جنگلی علاقے میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے تلاشی آپریشن شروع کیا۔
ذرائع کے مطابق جوں ہی سیکورٹی فورسز کے اہلکار مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں نے فائرنگ شروع کردی چنانچہ سلامتی عملے نے بھی جوابی کارروائی کا آغاز کیا جس دوران کافی دیر تک دو بدو گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔
http://Lazawal.com

FacebookTwitterWhatsAppShare

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر تک ہوگا

0

لازوال ویب ڈیسک

نئی دہلی، //حکومت نے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر تک منعقد کرنے کا آج اعلان کیا ہے اس دوران 26 نومبر کو ایوان صدر کے مرکزی ہال میں یوم دستور کی تقریب کا اہتمام کیا جائے گا

https://sansad.in/ls

مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کرن رجیجو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا ’’ حکومت ہند کی سفارش پر صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر تک طلب کرنے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔ ‘‘

پارلیمنٹ کے ایجنڈے کی ضرورت کے مطابق سرمائی اجلاس کی مدت میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔

مسٹر رجیجو نے کہا کہ 26 نومبر کو یوم دستور کے موقع پر آئین ساز اسمبلی کے سنٹرل ہال میں آئین کو اپنانے کی 75 ویں سالگرہ کی یاد میں

ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ریاستی درجے کی بحالی سورج کے مشرق سے طلوع کی طرح یقینی ہے: منوج سنہا

0

لازوال ویب ڈیسک

سری نگر،// جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی اتنی ہی یقینی ہے جتنا سورج کا مشرق سے طلوع ہونا یقینی ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ اس وعدے کو پورا کرنے کے لئے کسی سیاسی کوشش کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Manoj_Sinha
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں جموں وکشمیر کے لوگوں سے ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا ہے یہاں تک جب وہ یوگا ڈے پر سری نگر آئے تو اس موقع پر بھی انہوں نے اس وعدے کو دہرایا‘۔
ان کا کہنا تھا: ’جو وعدہ پارلیمنٹ میں کیا جاتا ہے وہ اتنا ہی یقینی ہوتا ہے جتنا مشرق سے سورج کا طلوع ہونا یقینی ہوتا ہے‘۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ ایسا ضرور ہوگا اور اس سلسلے میں کسی سیاسی کوشش کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو اس میں کوشش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار کی طرف سے جموں وکشمیر کی ترقی اور شانتی کے لئے ضرور کام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں لوگوں کو بے تاب نہیں ہونا چاہئے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا: ’میں چار برسوں سے یہ بات دہرا رہا ہوں کہ بے گناہ کو چھیڑو مت گناہگار کو چھوڑو مت، جو دہشت گردوں کو پناہ دے گا اس کا گھر زمین بوس کیا جائے گا اس میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا: ’جو لوگ کہتے ہیں کہ نا انصافی ہو رہی ہے میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہی انصاف ہے‘۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

اگر دویندر رانا کی صحت کے بارے میں علم ہوتا تو ان کے ساتھ دوریاں ختم کرنے کی کوشش کرتا: عمر عبداللہ

0

لازوال ویب ڈیسک

سری نگر،//جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نےمنگل کے روز گذشتہ ہفتے انتقال کرنے والے رکن اسمبلی دویندر سنگھ رانا کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگران کی صحت کے متعلق علم ہوتا تو میں ان کے ساتھ دوریاں ختم کرنے کی کوشش کرتا۔انہوں نے کہا: ’میں نے اپنی زندگی کا اہم وقت ان کے ساتھ گذارا ہے‘۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Omar_Abdullah
وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو جموں وکشمیر اسمبلی سیشن کے دوسرے دن گذشتہ دس برسوں کے دوران انتقال کرنے والے 57 قانون سازوں کے تعزیتی ریفرنس پر بولنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’میں اپنے دوست کی صحت کے بارے میں نہیں جانتا تھا، مجھے سب سے زیادہ ان کی موت پر دکھ ہوا‘۔ان کا کہنا تھا: ’رانا صاحب میرے بہترین دوست تھے اور میں نے ان کے ساتھ اپنی زندگی کا اہم وقت گذارا ہے اگر مجھے ان کی صحت کے بارے میں معلوم ہوتا تو میں شاید دوریاں ختم کرنے کی کوشش کرتا‘۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور نگروٹہ نشست کے رکن اسمبلی دویندر سنگھ رانا یکم نومبر کو دلی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔بی جے پی میں شامل ہونے سے قبل جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس سے وابستہ تھے اور انہیں

عمر عبداللہ کا قریبی ساتھی مانا جاتا تھا۔

  1. http://Lazawal.com
FacebookTwitterWhatsAppShare
Exit mobile version