بیان بازیوں میں زمین و آسمان کا فرق  مخلوط حکومت کی نائو بیچ سمندر ڈوب جانے سے ہمیں کوئی حیرانگی نہیں ہوئی :قرہ

0
0
کے این ایس
سرینگر؍؍پی ڈی پی،بی جے پی مخلوط اتحاد کے ٹوٹ جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ممبر پارلیمنٹ طارق حمید قرہ نے کہا کہ مخلوط حکومت کی نائو بیچ سمندر ڈوب جانے سے ہمیں کوئی حیرانگی نہیں ہوئی بلکہ اس عمل سے پی ڈی پی حیرانی اور تشویش میں مبتلا ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا بی جے پی کی قیادت اور دیگر لیڈران کے بیانات میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ طارق حمید قرہ نے بتایا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے قومی میڈیا سے وابستہ بعض چینلوں پر کشمیر دشمن ماحول تیار کیا جارہا ہے اور بھارتی عوام کو باور کرایا جارہا ہے کہ کشمیر میں امسال سالانہ امر ناتھ یاترا پر حملہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے پیچھے گہرے مقاصد کارفرما ہے جس کے تحت آنے والے دو مہینوں کے اندر ریاست میں آہنی طریق کار اپناکر عام لوگوں پر ظلم و جبر کی پالیسی کو جواز فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا میں جب ریاست جموںوکشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کی وکالت کرتا ہوں تو مجھے ملک دشمن تصور کیا جاتا ہے حالانکہ بی جے پی، آر ایس ایس سمیت اقوام عالم نے بھی مسئلہ کشمیر کو حل طلب مانا ہے۔ طارق قرہ نے بتایا کہ کشمیر مسئلہ کو آہنی ہاتھوں سے حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ بات چیت ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ اس دیرینہ تنازعہ کو پرامن طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ممبر پارلیمنٹ نے اپنی رہائش گاہ واقع شوپارہ سرینگر میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کی سیاسی و سیکورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں مخلوط حکومت پی ڈی پی، بی جے پی کے اتحاد کے ٹوٹ جانے سے مجھے کوئی حیرانگی نہیں ہوئی ہے بلکہ پی ڈی پی ہی اس معاملے پر حیران و پریشان دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی کی ساجھے دار جماعت بی جے پی میں قیادت سے لے کر نچلی سطح تک کی لیڈر شپ بھانت بھانت کی بولیاں بولتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی صدر امت شاہ، جنرل سیکرٹری رام مادھو اور پارٹی سے وابستہ مقامی لیڈران الگ الگ بیانات دے کر لوگوں کے ذہنوں میں کنفیوژن پید اکررہے تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ بی جے پی کے اندر اتفاق نام کی چیز نابود ہوچکی ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر برستے ہوئے کہا کہ اتحاد کے ٹوٹ جانے کے بعد بی جے پی نے جس طرح بیانات جاری کئے اس سے ریاست میں سیاسی ممبران کی خرید و فروخت کو جواز فراہم کیا گیا۔ ایک طرف جہاں پی ڈی پی کی صدر قرآن پاک کی قسمیں کھاتی رہیں تو دوسری طرف وہ ممبران بھی ہاتھوں میں قرآن پاک لے کر قسمیں کھاتے رہے جن کا قلب و ذہن بی جے پی کی جانب مائل ہوچکا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے طرز عمل سے پی ڈی پی اور بی جے پی نے ریاست میں جمہوری اداروں کی روح کو بری طرح پامال کردیا۔ نیشنل میڈیا پر برستے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر طارق حمید قرہ نے بتایا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بعض قومی چینلوں پر یہ شوشہ عام کیا جارہا ہے کہ امسال وادی میں امرناتھ یاتریوں پر حملہ ہونے جارہا ہے اور اس طرح ملک بھر میں کشمیریوں کے خلاف ایک ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر بھارت بھر میں بہت ساری چینلیں موجود ہیں صرف ان ہی مخصوص چینلوں کو ایسی اطلاعات کہاں سے موصول ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو مہینوں کے دوران کشمیری عوام کے خلاف آہنی پالیسی کے استعمال کو بروئے کار لانے کے لیے اس قسم کا ماحول تیار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈران کی طرف سے جاری دھمکیوں پر بولتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوئی کہ اگر کسی کو خدانخواستہ کل کچھ گزند پہنچی تو بی جے پی اس کے لیے ذمہ دار ہوگی۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ میں ملک دشمن نہیں ہوں۔ میں جب بھی کشمیر مسئلہ کو حل کرنے کی وکالت کرتا ہوں تو مجھے ملک دشمن تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ہی نہیں بلکہ بی جے کی اعلیٰ قیادت ، آر ایس ایس اور بین اقوامی ممالک نے بھی مسئلہ کشمیر کو ایک تنازعہ مانا ہے جسے حل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ بات چیت کو واحد حل قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کشمیر مسئلہ کو اگر پرامن طریقے پر حل کرنا ہے تو اس کے لیے بات چیت واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی کشمیر پالیسی ملکی مفاد کے حق میں نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ بھارت کی سیول سوسائٹی نے کئی مرتبہ پی جے پی، آر ایس ایس اور وزیر اعظم نریندر مودی پرمسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلہ کو یونہی لٹکائے رکھا گیا تو اس چنگاری کی زد میں نہ صرف کشمیر بلکہ پورا برصغیر آکر بھسم ہوجائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا