5 بھاری مسلح جنگجو ہلاک ؛آپریشن جاری ہے
یواین آئی
سرینگر؍؍فوج نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ٹنگڈار سیکٹر میں دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنانے اور اس میں 5 بھاری مسلح جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوج کی چنار کور نے ہفتہ کی شام اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں لکھا ’ٹنگڈار سیکٹر میں ایک اور جنگجو کو ہلاک کیا گیا۔ اب تک پانچ جنگجوؤں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ آپریشن جاری ہے‘۔ اس سے قبل ہفتہ کی صبح ایک ٹویٹ میں کہا گیا تھا ’ٹنگڈار سیکٹر میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی گئی۔ ہفتہ کی علی الصبح دراندازی کی کوشش کرنے والے چار جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ آپریشن جاری ہے‘۔ دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آخری اطلاعات ملنے تک علاقہ میں تلاشی آپریشن جاری تھا‘۔ انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ٹنگڈار سیکٹر میں ایل او سی کی حفاظت پر مامور فوجیوں نے ہفتہ کی علی الصبح بھاری مسلح جنگجوؤں کے ایک گروپ کو پاکستان زیر قبضہ کشمیر سے سرحد کے اس پار داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا۔ کرنل کالیا نے بتایا کہ جب فوجیوں نے جنگجوؤں کو خودسپردگی اختیار کرنے کے لئے کہا تو انہوں نے اس کے برعکس خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ انہوں نے بتایا ’فوجیوں نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین مسلح تصادم شروع ہوا‘۔ دفاعی ترجمان نے بتایا کہ مسلح تصادم میں چار بھاری مسلح جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا ’اس کے بعد پورے علاقہ کو محاصرے میں لیکر وسیع تلاشی آپریشن چلایا گیا جس کے دوران مزید ایک جنگجو کو ہلاک کیا گیا‘۔ کرنل کالیا نے بتایا کہ علاقہ میں تلاشی آپریشن جاری رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا ’ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت معلوم کی جارہی ہے‘۔ یہ ضلع کپواڑہ میں گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران دراندازی کی دوسری کوشش ہے جس کو ناکام بنایا گیا ہے۔ بتادیں کہ فوج نے 19 مئی کو ہندواڑہ کپواڑہ کے ہفروڈہ جنگل میں چار نامعلوم جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ دراندازی کی یہ کوشش فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے دورہ کشمیر کے محض ایک روز بعد ناکام بنادی گئی۔ فوجی سربراہ نے جمعہ کے روز جنوبی کشمیر کے پہلگام میں واقع آرمی گڈ ول اسکول میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ پاکستان کی طرف سے جنگجوؤں کو کشمیر بھیجنے کے سلسلے کو روکنے اور وہاں موجود جنگجوؤں کے تربیتی کیمپوں کو بند کرنے کی صورت میں سرحدوں اور وادی کشمیر میں فائر بندی کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ سرحدوں پر پاکستان کی طرف سے گولہ باری پر بھارتی فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج چاہتی ہے کہ سرحدوں پر امن بحال ہو۔ فوجی سربراہ نے کہا ’ہم لوگ چاہتے ہیں کہ سرحد پر امن اور شانتی بحال کی جائے۔ لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے لگاتار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں عوام کے جان و مال کا نقصان ہورہا ہے۔ لیکن جب اس طرح کی کاروائی ہوتی ہے تو ہمیں بھی جوابی کاروائی کرنی پڑتی ہے۔ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے ہیں۔ اگر وہاں سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تو ہماری طرف سے بھی جوابی کاروائی ہوگی‘۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ سرحدوں پر امن کی پہل پاکستان کی طرف سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’اگر پاکستان واقعی میں امن و شانتی چاہتا ہے تو ہم چاہیں گے کہ پہل اُن کی طرف سے ہو۔ وہاں سے جو جنگجو سرحد کے اس پار دراندازی کرکے کشمیر کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، اس دراندازی کو روکا جائے۔ اسی دراندازی کو روکنے کے لئے اکثر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی رہتی ہے‘۔ بپن راوت نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے جنگجوؤں کو کشمیر بھیجنے کے سلسلے کو روکنے اور وہاں موجود جنگجوؤں کے تربیتی کیمپوں کو بند کرنے کی صورت میں سرحدوں اور وادی کشمیر میں فائر بندی کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’ہم تو یہی چاہیں گے کہ سرحد پر شانتی بنے رہے۔ لیکن سرحد پر شانتی بنائے رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سرحد کے دوسری طرف جو جنگجوؤں کے کیمپ بنے ہوئے ہیں جہاں جنگجوؤں کو اسلحہ چلانے کی تربیت دی جاتی ہے، ان پر روک لگائی جائے۔ اگر یہ سب کیا گیا تو ہم یقین کے ساتھ کہیں گے کہ سرحد پر امن شانتی رہے گی اور سیز فائر جاری رہے گا‘۔