رویے میں غیرمعمولی تبدیلی، آصفہ کے کنبے کیلئے معاوضے کا مطالبہ
یواین آئی
جموں؍؍آصفہ عصمت دری و قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر دو ماہ تک ایجی ٹیشن کرنے والے جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے رویے میں غیرمعمولی تبدیلی لاتے ہوئے آصفہ کے کنبے کو معاوضہ دینے اور سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے یہ مطالبہ ایک پریس ریلیز میں کیا ہے۔ آصفہ کیس کی سی بی آئی انکوائری کے مطالبے، اس کی شہ پر کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کرائم برانچ کو کیس کا چالان پیش کرنے سے روکنے اور جموں بار ایسوسی ایشن صدر ایڈوکیٹ بی ایس سلاتھیہ کی جانب سے متاثرہ (آصفہ) کنبے کے وکیل کو عدالت میں پیش ہونے سے روکنے کی دھمکی کے واقعات کی وجہ سے بار ایسوسی ایشن شدید تنقید کی زد میں آگئی ہے۔ جموں کے وکلاء کے احتجاج کا سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لیا ہے۔ چوطرفہ تنقید کو دیکھتے ہوئے ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے نہ صرف متاثرہ کنبے کو معاوضہ دینے اور سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ آصفہ کے حق میں ہفتہ کی شام کینڈل لائٹ تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثنا ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے میڈیا کو بتایا کہ 11 اپریل کی ہڑتال روہنگیا پناہ گزینوں کی جموں بدری کے مطالبے کو لیکر کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست حکومت کو جموں کے لوگوں کو سننا ہوگا۔ انہوں نے کہا ’اگر لوگ ایجی ٹیشن کررہے ہیں تو حکومت کو لوگوں کو سننا ہوگا۔ان کے مطالبات پورے کرنے ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ کشمیر میں 1987میں فاروق صاحب (فاروق عبداللہ) نے منصفانہ انتخابات نہیں ہونے دیے۔ ہمارے پاس جو رپورٹ ہے اس کے مطابق مسلم یونائیٹڈ فرنٹ (مف) کے قریب 16 امیدوار تھے۔ وہ جیتنے والے تھے لیکن ان کو جیتنے نہیں دیا گیا۔ غیرمنصفانہ انتخابات کرکے کس کا جنم ہوا؟ دو لوگ جنمے ایک پاکستان چلا گیا ، ایک ابھی بھی سری نگر میں ہے جس کا نام یاسین ملک ہے۔ استحصال کی وجہ سے ہی ایسے لوگ جنم لیتے ہیں‘۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ کے بار ایسوسی ایشن صدر کے خلاف ایف آئی درج کرنے کے مطالبے پر کہا ’وہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کرسکتے ہیں۔ مجھے کوئی ڈر نہیں ہے۔ کم از کم یہ سامنے آئے گا کہ میں نے کیا کہا تھا اور کس تناظر میں کہا تھا۔ مجھے بھی سچائی پیش کرنے کا موقع ملے گا‘۔ ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے 11 اپریل کو جموں میں بار ایسوسی ایشن کی جانب سے نکالی گئی ترنگا بردار روہنگیا مخالف ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں آج ترنگا ہے اور اگر انہیں مجبور کیا گیا تو یہ اپنے ہاتھوں میں اے کے 47 اٹھا لیں گے۔ کانگریس پارٹی کے ساتھ وابستگی کے حوالے سے پوچھے جانے پر ایڈوکیٹ سلاتھیہ نے کہا ’میری کانگریس کے ساتھ وابستگی رہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ میں 1987 سے کانگریس کا رکن رہا ہوں۔ آزاد صاحب کو ہمیشہ اپنا بڑا بھائی مانا ہے۔ لیکن بار ایسوسی ایشن میں کسی سیاسی جماعت کی کوئی اہمیت نہیں ‘۔