دو پولس افسروں کو سزا، پانچ بری
یواین آئی
اسلام آباد؍؍سابق پاکستانی وزیر اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں آج انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اس کیس میں پانچ گرفتار ملزمین کو جہاں بری کردیا گیا وہیں سابق سی پی او خرم شہزاد اور سابق ایس پی سعود عزیز کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا سنادی گئی۔عدالت کے فیصلے کے فوری بعد ضمانت پر رہائی پانے والے دونوں پولیس افسران کو ہتھکڑیاں لگا دی گئیں۔ سابق صدر مشرف اس وقت بیرون ملک ہیں۔ پرویز مشرف کا مقدمہ ان کی غیر حاضری پر داخل دفتر کر دیا گیا جو ملک واپسی پر ری اوپن اور ٹرائل ہوگا۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے 9سال 8ماہ بعد راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اصغر خان نے یہ فیصلہ سنا یا ہے ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں پولیس افسران کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر 6، 6 ماہ مزید قید بھگتنا ہوگی۔ پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کی شام لیاقت باغ راولپنڈی سے جلسہ ختم کرنے کے بعد زرداری ہاؤس واپس جاتے ہوئے راستے میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ اس کیس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پانچ دہشت گردوں اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید احمد گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے تاہم عدالت نے ان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔یہ اطلاع ڈان کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے ۔ فیصلے کے مطابق دونوں پولیس افسران کو واقعے کے فوری بعد جائے وقوعہ کو دھو کر شواہد ضائع کرنے اور مقتول سابق وزیراعظم کا پوسٹ مارٹم نہ کروا کر کیس پر اثر انداز ہونے پر سزا سنائی گئی۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کل سابق وزیر اعظم بھٹو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، ملک کی دو بار وزیر اعظم بننے والی بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے میں دس سال لگے ۔مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 68 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ، جبکہ پولیس نے تین اور ایف آئی اے نے پانچ چالان عدالت پیش کیے ۔ کیس کی سماعت کے دوران آٹھ جج بدلے گئے جبکہ مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل چودھری ذوالفقار کا اسلام آباد میں قتل بھی ہوچکا ہے ۔