مدارس کی امداد بند کرنے کی سفارش غیر آئینی اقدام ہے

0
33

شیخ ابوبکر احمد نے این سی پی سی آر کے مکتوب کو مذہبی آزادی،مساوات پر کھلا حملہ قرار دیا

لازوال ڈیسک
کالی کٹ؍؍جامعہ مرکز الثقافۃ کے بانی وسرپرست اعلیٰ،گرانڈ مفتی آف انڈیا شیخ ابوبکر احمد نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی جانب سے مدارس کو دی جانے والی گرانٹ کو روکنے کی سفارشات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ این سی پی سی آرنے مدارس کی امداد کے خلاف غیر آئینی اقدام کیا ہے۔آئین کی جانب سے دی جانے والے حقوق،مساوات،ضمانت اور مذہبی آزادی پر کھلا حملہ ہے۔یہ ملک سب کا ہے، آئین میں سبھی کو برابری کے حقوق دئے گئے ہیں۔

https://markaz.in/
شیخ ابوبکر احمد نے کہاکہ مدارس تعلیم کے بہترین مراکز ہیں،جو قوم کی ہم آہنگی،اخلاقی اقدار اور ثقافتی روایات کو برقرار رکھنے میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں،شمالی ہندوستان اور مشرقی ریاستوں میں مسلم بچے جو تاریخی وجوہات کی بنا پر تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہیں اپنی بنیادی مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسکول کی تعلیم کئی دہائیوں سے حاصل کر رہے ہیں،یہ ہمارے ملک کے لئے فخر کی بات ہے۔شیخ نے کہاکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ نے بھی ایسے اداروں کو مزید بہتر بنانے کی سفارش کی ہے۔ایسے حالات میں این سی پی سی آر کی آڑ میں مدارس کو بند کرنے کی مذموم کوشش انتہائی اشتعال انگیز اور ملک میں جمہوری حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔شیخ نے کہاکہ مرکز ی حکومت سب کا ساتھ‘سب کا وکاس‘تھیم کے تحت کام کرے تاکہ ملک کا منصفانہ نظام برقرار رہے۔ہاں اگر کسی طرح کی کوئی کمی یا خامی نظر آئے تو مزید بہتر کرنے کو شش کرنی چاہئے۔مدارس اسلامیہ ملک وملت کی ترقی اور سلامتی کے ضامن ہیں۔
واضح رہے کہ قومی کمیشن فار چائلڈ پروٹیکشن آف چائلڈرائٹس نے تمام ریاستوں کو خط لکھ کر مدرسہ بورڈ کو بند کرنے اور مدارس کو فراہم کی جارہی مالی امداد کو روکنے کی سفارش کی ہے۔کمیشن کا کہنا ہے کہ مدارس میں بچوں کو معیاری تعلیم نہیں مل پا رہی ہے۔اور مدارس حق تعلیم ایکٹ کے تحت کام نہیں کر رہے ہیں۔ حالانکہ مدرسوں سے متعلق معاملہ میں سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے ایسی صورت میں کسی طرح کی ہدایت جاری کرنا یہ سپریم کورٹ میں مداخلت اور ہتک آمیز ہے۔ این سی پی سی آر کی حرکت سے مسلم تنظیموں اور ارباب مدارس میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا