’ایس راجیو سنگھ کی نامزدگی:جے کے پی ایس سی میں سکھ طبقہ کو نمائندگی کیلئے حکومت کے مشکورہیں‘

0
168

جے کے ایس سی سی نے عزم کو پورا کرنے کے لیے فوری ردعمل کے لیے ایک جی سنہا،جموں وکشمیرانتظامیہ اور وزیر اعظم ہند نریندرمودی کاشکریہ ادا کیا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین ایس اجیت سنگھ نے جموں و کشمیر یو ٹی کی سکھ کمیونٹی کی جانب سے ایس راجیو سنگھ، پروفیسر اور ہیڈ، ڈویژن آف ویٹرنری میڈیسن ، فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس سکاسٹ جموں کو جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کا ممبر نامزد کرنے کیلئے لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت میں جموں و کشمیر انتظامیہ ،وزیر اعظم ہندنریندر مودی کا وعدہ وفا کرنے کیلئے شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک دیرینہ مطالبہ تھا جسے پورا کیا گیا اور گزشہ پچاس برس سے جے کے پی ایس سی میں کوئی سکھ ممبر نہیںتھا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے سکھ کمیونٹی کو مناسب نمائندگی دے کر ایک اعلیٰ صلاحیت اور وقار کے حامل سکھ دانشور کو جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن میں نامزد کرتے ہوئے سکھ برادری کے جذبات کا جواز پیش کیا ہے، جو ان کے گہرے اعتماد کو بڑھانے میں ایک وردان ثابت ہوگا۔اس موقع پرجموں کشمیر سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی نے حکومت ہند اور جے اینڈ کے ایل جی انتظامیہ پر زور دیاکہ وہ سکھ برادری کے زیر التواء مطالبات کو جلد از جلد پورا کریں۔
انہوں نے اس موقع پر گرودوارہ انڈومنٹ ایکٹ 1973کے مطابق براہ راست ڈسٹرکٹ گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کے کنٹرول میں لانے کی درخواست کی اور مذکورہ ایکٹ کے تحت دیگر کئی اہم مسائل کو بھی زیر غور لایا۔وہیںسکھ سنگت، خاص طور پر صوبہ کشمیر سے، نے سری نگر میں مہاراہا رنجیت سنگھ جی کا مجسمہ نصب کرنے کی درخواست کی ۔انہوں نے کہاکہ ہم سکھ کمیونٹی کے لیے کم از کم 10فیصد اسمبلی سیٹیں ریزرو کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سکھ برادری کو قومی سطح پر اور جموں و کشمیر میں بھی اقلیتی برادری قرار دیا گیا ہے لیکن آج تک آنے والی حکومتوں نے جموں و کشمیر کی سکھ برادری کو اقلیتی برادری کے لیے آئین کے دفعات کے تحت کوئی فائدہ نہیں دیا ہے۔
انہوں نے جموں وکشمیرکی سکھ کمیونٹی مجموعی طور پر اقلیتی کمیشن کی تمام سفارشات کوجموں وکشمیرکی سکھ کمیونٹی کے حق میں نافذ کرنے اور جلد از جلد جموںو کشمیرمیں اقلیتی کمیشن کی تشکیل کی درخواست کی۔اس دوران انہوں نے پنجابی زبان کو سرکاری زبانوں میں شامل کرنے اور جموں وکشمیرکے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں، اسکولوں میں پری پرائمری سے لے کر یونیورسٹیوں میں اعلیٰ سطح تک لاگو کرنے کی درخواست کی ۔اس موقع پر انہوں نے سکھ کمیونٹی کے دیگر کئی اہم مسائل کو اجاگر کرتے ان کا ازالہ کرنے پر زور دیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا